Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

حد ودکی اقسام
ARI Id

1707476245802_56118793

Access

Open/Free Access

Pages

25

حد ودکی اقسام
حدود کو مندرجہ ذیل دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
1۔معاملات میں حدود
اس قسم میں معاشرت ، معیشت ، نکاح، طلاق، کھانے پینے ، رہن سہن اور دیگر معاملات میں حدود مقرر کی گئی ہیں جیسا کہ علامہ زبیدی لکھتے ہیں
"فَحُدُودُ اللّهِ عزّ وجلّ ضَرْبَانِ ضَرْبٌ منها حُدودٌ !حدَّها للنّاسِ في مَطَاعِمِهم ومَشارِبِهم ومَنَاكِحِهِم وغيرها ممّا أَحَلّ وحَرَّم"۔ 58
"حدود اللہ کی دو اقسام ہیں۔ ایک تو ایسی حدود جو لوگوں کے لیے ان کے ماکولات ، مشروبات اور مناکحات وغیرہ میں بسبب حلال اور حرام متعین کی گئی ہیں ۔ "
قرآن مجید میں انہی معاملات کے بارے میں آیا ہے، جیسا کہ اس آیت مبارکہ میں حرام مال کا تذکرہ کر کے اسے کھانے سے منع فرمایا جا رہا ہے :
﴿ِ إنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا۔ ﴾59
"بے شک جو لوگ یتیموں کا مال ناجائز طور پر کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں اور دوزخ میں ڈالے جائیں گے۔ "
اس آیت مبارکہ میں نکاح کے بارے میں فرمایا کہ اپنی ماں سے نکاح نہیں ہوتا۔
﴿وَلَا تَنْكِحُوا مَا نَكَحَ آَبَاؤُكُمْ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا۔ ﴾60
"اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نے نکاح کیا ہو ان سے نکاح مت کرنا مگر(جاہلیت میں ) جو ہو چکا (سو ہو چکا) بے شک یہ نہایت بے حیائی اور (اللہ کی) ناخوشی کی بات تھی اور بہت برا طریقہ تھا۔ "
2۔ عقوبات میں حدود
ایسی سزائیں جو اللہ اور اس کے رسولﷺ نے بعض جرائم پر مقرر فرمائی ہیں۔ یہ حدود کی دوسری قسم ہے۔ ان عقوبات سے متعلق ابن منظور تحریر کرتے ہیں
"والضَّرْب الثانِي عُقوباتٌ جُعِلَتْ لمنْ رَكِبَ ما نَهَى عنْه ، كحَدّ السّارِق"61
"دوسری وہ سزائیں ہیں جو ممنوع کام کرنے والوں کو دی جاتی ہیں جیسے چور کی حد"
قرآن مجید اور احادیث میں انہی جرائم کے بارے میں آیا کہ یہ جرائم نہ کرو، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
﴿وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَا إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا﴾62
"اور زنا کے قریب بھی نہ جانا کہ وہ بے حیائی اور بری راہ ہے۔ "
حدود کا مقدمہ جب حاکم وقت تک پہنچ جائے تو معافی کی گنجائش نہیں ، البتہ پہلے معاف کیا جا سکتا ہے، جیساکہ عمرو بن شعیب سے مروی ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا
"وتعافوا الحدود فيما بينكم فما بلغني من حد فقد وجب۔ "63
"حد کو تم آپس میں معاف کر سکتے ہو (یعنی جب تک اس کا مقدمہ میرے پاس پیش نہ ہو تمہیں اختیار ہے درگزر کرنے کا )میرے پاس پہنچنے کے بعد واجب ہو گی (یعنی اب ضرور قائم ہو گی)۔ "
کتاب ہذا میں صرف عقوبات والی حدود کا ذکر ہے ۔ معاملات والی حدود کو زیر بحث نہیں لایا گیا۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...