Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

3 ۔حدِ سرقہ
ARI Id

1707476245802_56118797

Access

Open/Free Access

Pages

43

3 ۔حدِ سرقہ
لغوی مفہوم
سرقہ سے مرادکسی چیز کو خفیہ طریقے سے لینا ،جیسا کہ ابن فارس سرقہ کے بارے میں لکھتے ہیں
السين والراء والقاف أصلٌ يدلُّ على أخْذ شيء في خفاء وسِتر. يقال سَرَقَ يَسْرق سَرِقَةً. والمسروق سَرَقٌ. واستَرَقَ السَّمع، إذا تسمَّع مختفياً. ومما شذَّ عن هذا الباب السَّرَق: جمعَ سَرَقة، وهي القطعة من الحرير۔105
مادہ " سَرَقَ " ہے اس کا معنی ہے کسی چیز کو خفیہ طریقے سے لینا جیسے کہا جاتا ہے سَرَقَ يَسْرق سَرِقَةً. والمسروق سَرَقٌ اور واستَرَقَ السَّمع کا معنی ہے کسی بات کو چھپ کر سننا اور اس کی جمع سرقہ ہے اور یہ ریشم کے ٹکڑے کو بھی کہتے ہیں۔
سرقہ مال چوری کرنے کو کہتے ہیں ابن منظور افریقی کے بقول
قالوا سَرَقَهُ مالاً وفي المثل سُرِقَ السارقُ فانتحَر والسَّرَق مصدر فعل السارق تقول بَرِئْتُ إليك من الإباق والسَّرَق في بيع العبد ورجل سارِق من قوم سَرَقةٍ ۔ 106
"کہتے ہیں کہ اس کا مال چوری کیا اور ضرب المثل ہے چور کا پیچھا کیا گیا وہ بھاگ گیا السرق سارق کا مصدر ہے جیسے تو غلام کو بیچنے میں کہے کہ میں اس کے بھاگنے اور چوری کرنے میں بری ہوں اور رجل سارق چور قوم کے کسی فرد کو کہتے ہیں ۔ "
اصطلاحی مفہوم
امام راغب اصفہانی کے نزدیک سرقہ کی اصطلاحی تعریف یہ ہے
"السرقۃاخذ ما لیس لہاخذہفی خفاءِ وصار فی ذلک فی الشرع لتناول الشی ء من موضع مخصوص وقدرمخصوص۔" 107
"کسی چیز کو دوسرے سے خفیہ طور پر اور چھپا کر لے لینا اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کسی چیز کو محفوظ جگہ سے مخصوص مقدار میں خفیہ طور پر لینا۔ "
چوری کی حرمت
اسلامی تعلیمات میں جس طرح ایک انسانی جان قیمتی سمجھی جاتی ہے ، اسی طرح اس کا مال وزر بھی قیمتی متصور کیا جاتاہے۔ مسلمانوں کے مال کے تحفظ کے لئے اسلام کافی اقدامات کرتا ہے اور ناجائز ذرائع سے مال کا حاصل کرنا حرام قرار دیتا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
﴿وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ۔ ﴾ 108
"اور تم ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سےنہ کھاؤ۔ "
چور کی سزا
چور کی سزا کےحوالے سے قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
﴿وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾109
"اور چوری کرنے والا خواہ مرد ہو یا عورت ان دونوں کا ہاتھ کاٹ دو یہ سزا ان کے فعل کا بدلہ ہے اور اللہ کی طرف سے عبرتناک سزا ہے اور اللہ عزیز و حکیم ہے۔ "
نصاب سرقہ
فقہاء نے چوری کا نصاب تین در اہم یا چوتھائی دینار یا اس کے برابر مالیت کا کوئی بھی سامان قرار دیا ہے ، جیسا کہحضرت عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے
" قال النبي صلى الله عليه و سلم تقطع اليد في ربع دينارفصاعدا۔ "110
"نبی ﷺ نے فرمایا چوتھائی دینار یااس سے زیادہ پر پر ہا تھ کاٹاجائے۔ "
اسی طرح حضرت عبداللہ بن عمر  سے روایت ہے
"قطع النبي ﷺ يد السارق في مجن ثمنه ثلاثة دراهم۔ "111
"نبی ﷺ نے چور کا ہاتھ ایک ڈھال پر کاٹا تھا، جس کی قیمت تین درہم تھی"
چوری کا ثبوت
چوری ثابت ہوتی ہے اقرار و گواہی سے اور اقرار و گواہی کے احکام مندرجہ ذیل ہیں:
اقرار
اقرار سےمراد چور کا خود چوری کا اقرار کرنا ہے ،جیسا کہ الہدایہ میں ہے
" چور کے ایک مرتبہ اقرار کرنے سے اس کا ہاتھ کاٹنا واجب ہے اور یہ امام ابوحنیفہ اور اما م محمد کے نزدیک ہے ۔ امام یوسف کے نزدیک دو مرتبہ اقرار کرنے سے چور کا ہاتھ کاٹا جائے گا اور یہ بھی روایت ہے کہ اقرار دو مجلسوں میں ہو۔ "112
گواہی
"دو گواہوں کی گواہی سے قطع ید واجب ہو جاتا ہے اور امام ان دونوں گواہوں سے چوری کی کیفیت ، ماہیت ، مقام اور زمانے کے متعلق احتیاط کے طور زنا کی طرح سوال کرے ۔ پھر چور کو قید کر دے یہاں تک کہ گواہوں کے بارے میں بوجہ تہمت کے دریافت کرے۔ "113
چوری باربار کرنے پر سزا
حضرت جابر بن عبداللہ (م:78ھ)فرماتے ہیں
"جِىءَ بِسَارِقٍ إِلَى النَّبِىِّ ﷺ فَقَالَ اقْتُلُوهُ . فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ. فَقَالَ اقْطَعُوهُ . قَالَ فَقُطِعَ ثُمَّ جِىءَ بِهِ الثَّانِيَةَ فَقَالَ اقْتُلُوهُ . فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ. فَقَالَ اقْطَعُوهُ . قَالَ فَقُطِعَ ثُمَّ جِىءَ بِهِ الثَّالِثَةَ فَقَالَ اقْتُلُوهُ . فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ. قَالَ اقْطَعُوهُ . ثُمَّ أُتِىَ بِهِ الرَّابِعَةَ فَقَالَ اقْتُلُوهُ. فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّمَا سَرَقَ. قَالَ اقْطَعُوهُ. فَأُتِىَ بِهِ الْخَامِسَةَ فَقَالَ اقْتُلُوهُ.قَالَ جَابِرٌ فَانْطَلَقْنَا بِهِ فَقَتَلْنَاهُ ۔ "114
"ایک چور کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لایا گیا تو آپﷺ نے فرمایا: اس کو قتل کردو ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ اس نے چور ی کی ہے تو آپ ﷺ نے فرما یا کہ اس کا ہاتھ کاٹ دو ۔ راوی کہتے ہیں کہ اس کا ہا تھ کاٹا گیا پھر وہ دوسری مرتبہ لایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کو قتل کر دو۔ صحابہ عرض کرنے لگے یا رسول اللہ اس نے چور ی کی ہے توآپ ﷺ نے فرمایا !اس کا پاؤں کاٹ دو پھر تیسری دفعہ لایا گیا فرمایا! اس کو قتل کرود ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ !اس نے چوری کی ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس کا ہاتھ کاٹ دو، پھر چوتھی دفعہ لایا گیا فرمایا اس کو قتل کردو ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ اس نے چوری کی ہے تو رسول ﷺ نے فرمایا کہ اس کا پاؤں کاٹ دو، دو پھر پانچویں دفعہ لایا گیا فرمایا اس کو قتل کردو ۔ جابر کہتے ہیں کہ ہم اس کو لے گئے۔ پس ہم نے اس کو قتل کر دیا ۔ "

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...