Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

5 ۔ حدِخمر
ARI Id

1707476245802_56118799

Access

Open/Free Access

Pages

50

5 ۔ حدِخمر
لغوی معنی
خمر ڈھانپنے کو کہتے ہیں، جیسا کہ ابن فارس نے خمر کی یوں تعریف کی ہے
الخاء والميم والراء أصلٌ واحد يدلُّ على التغطية، والمخالطةِ في سَتْر. فالخَمْرُ: الشَّراب المعروف.122
"خَمَرَ اصل ہے یہ ڈھانپنے اور خلط ملط ہونے پر دلا لت کرتا ہے اور الخمر مشہور شراب کو کہتے ہیں۔ "
خمرایسا نشہ والا انگور کا پانی جو عقل کو ڈھا نپ لے ،جیسے ابن منظور تحریر کرتے ہیں
والخَمْرُ ما أَسْكَرَ من عصير العنب لأَنها خامرت العقل والتَّخْمِيرُ التغطية يقال خَمَّرَ وجْهَهُ وخَمِّرْ إِناءك والمُخامَرَةُ المخالطة۔ 123
" خمر جو نشہ دلائے انگور کے نچڑے ہوئے پانی سے اس لیے کہ یہ عقل کو ڈھانپ لیتی ہے اور تخمیر کا معنی ہے ڈھانپنا جیسے کہا جاتا ہے اس نے اپنے چہر ے کو ڈھانپ لیا اور مخامرۃ کا معنی ہے خلط ملط ہو جانا۔ "
اصطلاحی مفہوم : امام راغب اصفہانی کے نزدیک خمر سے مراد
والخمر سمیت لکونھا خامرۃلمقرالعقلوھوعندبعضالناساسم لکل مسکر۔ 124
"خمر نشہ ہے کیونکہ وہ عقل کو ڈھانپ لیتی ہے۔ بعض لوگوں کے نزدیک ہر نشہ آور چیز پر خمر کا لفظ بولا جاتا ہے۔ "
شراب نوشی کی حرمت
نشہ آور چیزوں میں سے جو عقل و فہم اور شعور کے لئے مہلک ہیں شراب نوشی کو نمایاں مقام حاصل ہے اور دوسری نشہ آور چیزیں انہی کے حکم میں آتی ہیں زمانہ جاہلیت میں شراب پینے پلانے کا رواج عام تھا حضور ﷺ کی آمد اور نبوت سے امت اور انسانیت کی اصلاح کام شروع ہوا تو جہاں زندگی کے دوسرے گوشوں کی اصلاح کا انتظام ہوا وہاں شراب نوشی کے سلسلے میں بھی اللہ تعالیٰ نے ہدایات دیں اور شراب کے مفاسد و نقصانات اور حرمت بتلا کر لوگوں کے دلوں میں اس کی نفرت ڈال کر تدریجاً اس کے احکام نازل فرمائے۔ پہلے مرحلے میں ارشاد ہوا
﴿يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِنْ نَفْعِهِمَا ۔ ﴾125
"سوال کرتے ہیں تم سے لوگ شراب اور جوئے کے بارےمیں ، کہہ دو!ان میں نقصان بڑے ہیں اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں مگر ان کے نقصان فائدوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ "
پھر ارشاد ہوا کہ شراب نوشی شیطانی عمل ہے
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ ﴾126
"اے ایمان والو !شراب اور جوا اور بت اور پانسے (سب) ناپاک کام اعمال شیطان سے ہیں۔ سو ان سے بچو"
اسی طرح بتلایا کہ شراب نوشی کے مزید نقصانات یہ ہیں
﴿إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطَانُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ﴾127
"شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے سبب تمہارے میں دشمنی اور رنجش ڈلوادےاور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روک دے تو تم کو (ان کاموں سے ) باز رہنا چاہیے۔ "
رسول اللہ ﷺ نے شراب کے متعلق حتمی اصول بیان فرمایا
" كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَكُلُّ خَمْرٍ حَرَامٌ ۔ "128
"ہر نشہ آور چیز خمر یعنی شراب ہے اور ہر خمر حرام ہے۔"

شراب نوشی کی سزا
رسول اللہﷺ کے دور میں شرابی کی سزا یہ تھی
"عَنْ قَتَادَةَ عَنِ النَّبِىِّ ﷺ أَنَّهُ جَلَدَ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ أَرْبَعِينَ. وَرَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ ﷺ قَالَ ضَرَبَ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ الأَرْبَعِينَ."129
"قتادہ نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے کہ حضور ﷺ نے درخت کی شاخ اور جوتوں سے چالیس کوڑے مارے اور شعبہ نے قتادہ سے روایت کیا ہے کہ نبی ﷺ نے دو لکڑیوں سے چالیس کے لگ بھگ مارے۔ "
پھر حضرت عمر کے دور میں شرابی کی سزا کا تعین ہوا، جیسا کہ انس بن مالک سے روایت ہے
" أَنَّ النَّبِىَّ ﷺجَلَدَ فِى الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ وَجَلَدَ أَبُو بَكْر أَرْبَعِينَ فَلَمَّا وَلِىَ عُمَرُ دَعَا النَّاسَ فَقَالَ لَهُمْ إِنَّ النَّاسَ قَدْ دَنَوْا مِنَ الرِّيفِ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ مِنَ الْقُرَى وَالرِّيفِ، فَمَا تَرَوْنَ فِى حَدِّ الْخَمْرِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَرَى أَنْ تَجْعَلَهُ كَأَخَفِّ الْحُدُودِ.فَجَلَدَ فِيهِ ثَمَانِينَ۔"130
"آپ ﷺ نے شراب کی حد میں درخت کی شاخ سے اور جوتے سے کوڑے لگائے اور ابو بکر  نے چالیس کوڑے مارے۔ پھر جب عمرؓ کو خلیفہ بنایا گیا تو انہوں نے لوگوں کو بلایا اور ان سے کہا کہ بے شک لوگ دیہاتوں سے اور مسدد نے اپنی روایت میں کہا کہ گاؤں اور دیہاتوں سے بہت قریب ہو گئے ہیں پس شرا ب کی حد کے بارے میں تمہارے کیا رائے ہے تو حضرت عبدالرحمن بن عوف  (م:31ھ)نے فرمایا کہ ہمارا خیال تو یہ ہے کہ آپ شراب کی ہلکی سے ہلکی سزا مقرر کریں تو حضرت عمر  نے شراب پینے میں اسی کوڑے مقرر فرمائے۔ "
اسی طرح حضرت ابوہریرہ (م:59ھ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
" إذا سكر فاجلدوه . فإن عاد فجلدوه . فإن عاد فاجلدوه ثم قال الرابعة فإن عاد فاضربوا عنقه"131
"جب کوئی نشہ آور چیز پیے تو اسے80 کوڑے مارو، پھر ایساکرے۔ پس کوڑے مارو ، پھر ایسا کرے پس کوڑے مارو ، پھر چوتھی مرتبہ ایسا کرے تو اس کی گردن مار دو "
حد خمر کے اجراء کا وقت
احناف کے نزدیک اس وقت شرابی پر حد جاری کی جائے جب
" شرابی اس حالت میں پکڑا جائے کہ اس کے منہ سے شراب کی بد بو آ رہی ہو یا اسے لوگ نشہ کی حالت میں پکڑ کر لائے ہوں اور گواہ اس کے خلاف شراب پینے کی گواہی دیں یا اس نے خود ایک دفعہ اقرار کیا ہو اور اس کے منہ سے بد بو بھی آ رہی ہو تو اس پر حد جاری کی جائے گی، جس کی مقدار اسی کوڑے ہے۔ "132

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...