Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

7 ۔حدِارتداد
ARI Id

1707476245802_56118801

Access

Open/Free Access

Pages

57

ردد کامعنی ہے کسی شےکالوٹنا ، مسلمان کا کفر کی طرف لوٹ جانا۔ اس حوالے سے ابن فارس لکھتے ہیں
الراء والدال أصلٌ واحدٌ مطّردٌ منقاس، وهو رَجْع الشَّيء. تقول: ردَدْتُ الشَّيءَ أرُدُّه ردّاً. وسمِّي المرتدُّ لأنّه ردّ نفسَه إلى كُفْره.143
"مادہ " رَدَدَ " ہے اور اس معنی ہے کسی شے کا لوٹنا جیسے تو کہے ردَدْتُ الشَّيءَ أرُدُّه ردّاً میں نے فلان چیز کو لوٹا دیا اور مرتد کو مرتد اس لیے کہتے ہیں کہ وہ اپنے آپ کو کفر کی طرف لوٹا دیتا ہے ۔ "
اسلام سے پھر جانے کوارتداد کہتے ہیں، جیسا کہ ابن منظور کے نزدیک ارتداد
"وفي التنزيل من يرتدد منكم عن دينه والاسم الرِّدّة ومنه الردَّة عن الإِسلام أَي الرجوع عنه وارتدَّ فلان عن دينه إِذا كفر بعد إِسلامه۔"144
"اور قرآن مجید میں ہےمن يرتدد منكم عن دينه۔ ۔ ۔ الیٰ آ خرہ ۔ اور اسی سے ہے الردۃ عن الاسلام یعنی اسلام سے پھر جانا جیسے کہا جاتا ہے فلاں شخص مرتد ہو گیا جب کہ وہ اسلام سے کفر کی طرف پھر جائے ۔ "
ارتداد کے معنی اسلام قبول کر لینے کے بعد اسلام کو چھوڑ دینے اور اس کے خلاف بغاوت کرنے کے ہیں، جیسے امام راغب اصفہانی نے ارتداد سے متعلق تحریر کیا ہے
"والردۃ الرجوع فی الطریق الزی جاء منہ لکن الردۃتختص بالکفر والارتداد یستعمل فیہ وفی غیرہ۔" 145
"اس راستے پر پلٹنے کو کہتے ہیں جس سے کوئی آیا ہو لیکن ردۃ کا لفظ کفر کی طرف ہی لوٹنا خاص ہے اور ارتداد عام ہے جو حالت کفر اور غیر دونوں کی طرف لوٹنے پر بولا جاتا ہے۔ "
اصطلاحی مفہوم :علاؤالدین کاسانی ؒ شرعی اصطلاح میں ارتداد کے بارے میں لکھتے ہیں
"فَالرُّجُوعُ عن الْإِيمَانِ يُسَمَّى رِدَّةً في عُرْفِ الشَّرْعِ۔ "146
"پس ایمان سے پلٹ جانے کو ردت کہتے ہیں۔ "
مرتد کی سزا
﴿وَمَنْ يَرْتَدِدْ مِنْكُمْ عَنْ دِينِهِ فَيَمُتْ وَهُوَ كَافِرٌ فَأُولَئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآَخِرَةِ وَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ﴾147
"اور جو کوئی بھی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے اور اس حال میں کہ وہ کافر ہے مر جائے تو یہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں اکارت گئے اور یہ آگ والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ "
رسول اللہ ﷺ نے مرتد کی سزا سے متعلق ارشاد فرمایا
"من بدل دينه فاقتلوه "148
" جو اپنا دین تبدیل کرے اسے قتل کردو"
عرینہ قبیلے کے چند آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ۔پھر مدینہ کی ہوا ان کو موافق نہ آئی۔ آخر آپ ﷺ نے ان کو فرمایاکہ تم صدقہ کے اونٹوں میں( جو شہر سے باہر رہتے تھے) چلے جاؤ
"ففعلوا . فارتدوا عن الإسلام . وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه و سلم . واستاقوا ذوده . فبعث رسول الله في طلبهم . فجئ بهم . فقطع أيديهم وأرجلهم وسمر أعينهم وتركهم بالحرة حتى ماتوا"149
"پس انہوں نے ایسا ہی کیا (جب چنگےبھلےہو گئے)تو اسلام سے پھر گئے اور چرواہے کو مار کر اونٹ بھی بھگا کر لے گئے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے تعاقب میں ( بیس سواروں ) کو بھیجا ۔ وہ گرفتار ہو کر آئے۔آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں سیدھے الٹے کٹوائے ۔ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیری گئی ان کو گرم ریت پر ڈال دیا یہاں تک کہ وہ(تڑپ ) کر مر گئے۔"
اگر کوئی مسلمان اسلام چھوڑ کر مرتد ہو جائے تو اس پر اسلام پیش کیا جائےگا ۔ اگر اسلام سے متعلق اسے کچھ اشکالات ہیں تو ان کو دور کیا جائےگا ۔اسے تین دن تک قید میں رکھا جائے گا اگر وہ اسلام قبول کر لے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا ۔ اگر اسی حالت میں وہ مر جائے تو اس کی حالت اسلام کی کمائی مسلمان ورثاء کو ملے گی اور باقی کمائی بیت المال میں جمع کرا دی جائےگی۔ 150 اگر اس پر اسلام پیش کرنے سے پہلے ہی اسے کسی شخص نے قتل کر دیا تو ایسا کرنا مکروہ ہے لیکن قاتل کے ذمے قصاص یا دیت نہیں۔ 151
خلاصہ کلام حدود حد کی جمع ہے اوراس سے مراد ایسی متعین سزا ئیں ہیں جو بطور حق اللہ مقرر کی گئی ہوں ۔ اس تعریف میں حد متعین ہونے کا مطلب یہ ہے کہ سزا کی مقدار اور کیفیت متعین ہو اور اس کا کوئی اعلیٰ درجہ یا ادنیٰ درجہ نہ ہو اور حق اللہ ہونے کا مطلب ہے کہ افراد یا جماعت اس جماعت کو ساقط نہیں کر سکتے ۔ جرائم حدود متعین ہیں اور ان کی تعداد محدود ہے۔ اس کتاب میں ان سات مندرجہ ذیل جرائم کا تذکرہ ہے : زنا سےمراد بغیر نکاح کے کسی اجنبی عورت سے مباشرت کرنا ہے۔ اس کی دو سزائیں ہیں اگر زانی محصن ہو تو رجم کیا جائے گا اور اگر زانی غیر محصن ہو تو سو کوڑے سر ِعام مارے جائیں گے ۔ غیر محصن کو تعزیری سزا جلاوطنی قاضی یا امام دے سکتا ہے ۔ قذف :کسی پر زنا کی تہمت لگانا قذف کہلاتا ہے اور قاذف کی سزا اسی کوڑے ہے۔ سرقہ: کسی کی چیز کو محفوظ مقام سے خفیہ طریقے سے چرانا اور اس کی سزا چور کا ہاتھ کاٹنا ہے۔
حرابہ: کھلے عام لوگوں کے مال چھیننے ، ان کو گھبراہٹ میں ڈالنے ، قتل و غارت مچانے اور فساد ڈالنے کے لیے شہر یا خارج میں نکل کھڑے ہونے کو حرابہ کہتے ہیں۔ حرابہ کے ارتکاب پر شریعت نے چار سزائیں مقرر کی ہیں: قتل ، پھانسی ، ہاتھ پاؤں کاٹنا اور جلاوطنی۔ خمر:ہر نشہ آور مشروب کو خمر کہتے ہیں۔ شراب نشہ ہے یہ عقل کو ڈھانپ لیتی ہے اور اس کے پینے پر سزا اسی کوڑے مارے جائیں گے۔ بغاوت : فسادپھیلانایامسلمانوں کا ایسا گروہ جو امام عادل کے مقابلہ میں خروج کرے۔ اگر مسلمانوں میں سے ایک جماعت کسی شہر پر غلبہ کرے اور امام کی اطاعت سے نکل جائیں تو امام انہیں جماعت کی طرف لوٹ آنے کی دعوت دے اور ان کے شبہات کو دور کرنے کی کوشش کرے ۔ امام اہل بغاوت سے قتال میں ابتدا نہ کرے اور اگر وہ ابتدا کریں تو امام ان سے قتال کرکے ان کی جمعیت کو توڑ دے ۔
ان کے بچوں کو قید نہ کیا جائے اور مال کو تقسیم نہ کیا جائے بلکہ وہ مال امام اپنے پاس رکھے اور جب وہ بغاوت سے توبہ کریں تو ان کو لوٹا دے۔ ارتداد: ارتداد کے معنی اسلام قبول کر لینے کے بعد اسلام کو چھوڑ دینے اور اس کے خلاف بغاوت کرنے کے ہیں۔ اگر کوئی مسلمان اسلام چھوڑ کر مرتد ہو جائے تو اس پر اسلام پیش کیا جائےگا اور اگر اسلام کے بارے میں اسے کچھ اشکالات ہیں تو انہیں دور کیا جائےگا اور اسے تین دن تک قید میں رکھا جائے گا اگر وہ اسلام قبول کر لے تو ٹھیک، ورنہ اسے قتل کردیا جائے گا۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...