1707476245802_56118804
Open/Free Access
62
علامہ زبیدی ؒکے بقول قصاص سے مراد
"القصاص الاسم منہ وھو ان یفعل بہ مثل فعلہ من قتل او قطع او ضرب اوجرح۔"155
"قصاص اس با ت کا نام ہے کہ اس شخص کے ساتھ وہی کیا جائے جو کچھ اس کے ساتھ کیا ہے جس طرح اس نے قتل کیا ، یا ٹکرے کرنا، یا مارنا یا زخم لگاناوغیرہ۔ "
راغب اصفہانی قصاص کا مفہوم ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں
"القصاص تتبع الالم بالقود ، قال ولکم فی القصاص حیوۃوالجروح قصاص ویقال قص فلان فلانا،وضربہ ضربافاقصہایارناہمنالموت، والقص والجص۔" 156
"قصاص وہ ہے یعنی قاتل کو مقتول کے بدلے قتل کرنا ، قرآن مجید میں ہے کہ تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے اور زخموں میں قصاص ہے اور اسے مار ماری ، پس اس سے قصاص لیا یعنی موت کے قریب کر دیا۔ "
علامہ کاسانیؒ کے مطابق قصاص سے مراد
"الْقِصَاصِ فإنه وَإِنْ كان عُقُوبَةً مُقَدَّرَةً لَكِنَّهُ يَجِبُ حَقًّا لِلْعَبْدِ حتى يَجْرِيَ فيه الْعَفْوُ وَالصُّلْحُ۔ "157
"قصاص ایسی سزا کو کہتے ہیں جو مقرر ہے لیکن یہ حق العبد کے طور پر واجب ہوتی ہے اور اس میں معاف کرنے اور صلح کی گنجائش ہوتی ہے۔ "
ان تعریفوں سے ثابت ہوا کہ قصاص کا مفہوم قتل کے بدلے قاتل کو قتل کرنا ہے اور یہ مقتول کے ورثاء کا حق ہے، چاہے قتل کے بدلے قتل کریں یا دیت قبول کریں یا معاف کردیں ۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |