1707476245802_56118805
Open/Free Access
63
کسی شخص کی جان کے خلاف کوئی جرم ہوا ہو ، تو پوری مماثلت کے ساتھ قصاص لیا جا سکتا ہے۔ اس کی دو اقسام ہیں:
1۔جان کے بدلے جان کا قصاص
جان کو قتل یا ختم کرنے والے کو ویسی ہی سزا دیں گے ۔ ایک شخص نے دوسرے کا قتل کر دیا۔ آپ قصاص میں اسے قتل کر دیں، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے
﴿وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَا أَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ﴾158
"اور لکھ دیا ہم نے ان پر اس کتاب میں کہ جان کے بدلے جان کا (قتل ہے) "
احادیث کی روشنی میں درج ذیل اعضاء کا قصاص لیا جائے گا۔ جان کے بدلے جان کا خاتمہ
"عَنْ أَنَسٍ: أَنَّ يَهُودِيًّا رَضَّ رَأْسَ جَارِيَةٍ بَيْنَ حَجَرَيْنِ، فَقِيلَ لَهَا: مَنْ فَعَلَ بِكِ، أَفُلاَنٌ أَوْ فُلاَنٌ،حَتَّى سُمِّيَ اليَهُودِيُّ، فَأَوْمَأَتْ بِرَأْسِهَا، فَجِيءَ بِهِ، فَلَمْ يَزَلْ حَتَّى اعْتَرَفَ، «فَأَمَرَ النَّبِيُّ ﷺفَرُضَّ رَأْسُهُ بِالحِجَارَةِ "159
" حضرت انس فرماتے ہیں کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر پتھر پر پتھر رکھ کر کچل ڈالا ۔ لڑکی سے پوچھا گیا کہ تجھے کس نے مارا ہے ؟ فلاں نے یا فلاں نے ؟ جب اس کے سامنے یہودی کا نام لیا گیا تو لڑکی نے سر کے اشارے سے یہودی کی نشاندہی کی یہودی کو رسول اللہﷺ کی خدمت میں لایا گیا اس نے جرم کا اعتراف کیا ۔ اور آپ ﷺ کے حکم سے اس یہودی کاسر پتھر سے کچل دیا گیا ۔ "
2۔عضو کے بدلے عضو کا قصاص
قتل کرنے کے علاوہ کسی عضو کے کاٹنے پر بھی قصاص ہے۔اگر ایک شخص نے کسی کی ناک، کان کاٹا یا آنکھ نکالی تو بدلے میں دوسرے شخص کی ناک ، کان کاٹا یا آنکھ نکالی جا سکتی ہے،جیسا کہ ارشاد باری ہے
﴿وَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالْأَنْفَ بِالْأَنْفِ وَالْأُذُنَ بِالْأُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ وَالْجُرُوحَ قِصَاصٌ ﴾160
"اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور زخموں کا بدلہ ان کے برابر۔ "
دانت کے بدلے دانت توڑنا
حضرت انس سے روایت ہے
" أَنَّ الرُّبَيِّعَ عَمَّتَهُ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَطَلَبُوا إِلَيْهَا العَفْوَ فَأَبَوْا، فَعَرَضُوا الأَرْشَ فَأَبَوْا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَوْا، إِلَّا القِصَاصَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالقِصَاصِ ۔ "161
" کہ ربیع نے جو انس کی پھوپھی تھیں ، ایک لڑکی کا دانت توڑ ڈالا ، پھر ربیع کے لوگوں نے معافی مانگی ، لیکن لڑکی والے معافی پر راضی نہیں ہوئے ۔پھر ربیع کے لوگوں نے دیت دینا چاہی ۔ انہوں نے دیت لینے سے بھی انکار کر دیا اور رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ آپ ﷺ نے قصاص کا حکم دیا ۔ "
اس کے علاوہ جو زخم ہوں گے، وہ دیت میں ہوں گے ۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |