Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

مختلف اعضا ء کی دیت

حضرت ابو بکر بن محمد بن عمرو بن حزمؒ (م:120ھ)اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کو دیت کے بارےمیں تفصیلاً لکھا
"أَنَّ فِي النَّفْسِ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِيَ جَدْعًا مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ وَفِي الْجَائِفَةِ مِثْلُهَا وَفِي الْعَيْنِ خَمْسُونَ وَفِي الْيَدِ خَمْسُونَ وَفِي الرِّجْلِ خَمْسُونَ وَفِي كُلِّ أُصْبُعٍ مِمَّا هُنَالِكَ عَشْرٌ مِنْ الْإِبِلِ وَفِي السِّنِّ خَمْسٌ وَفِي الْمُوضِحَةِ خَمْسٌ۔"173
" جان کے بدلے میں سو اونٹ ہیں اور جب ناک مکمل کاٹ دی جائے تو سو اونٹ اور دماغ اور پیٹ کے زخم میں تہائی دیت ہے اور آنکھ کی دیت پچاس اونٹ اور ہاتھ اور پاؤں کی دیت میں پچاس اونٹ اور ہر انگلی میں اسی طرح دس اونٹ ہیں اور دانت اور موضحہ زخم میں پانچ پانچ اونٹ ہیں۔ "
حضرت ابو بکر بن محمد بن عمرو بن حزمؒ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے یمن کے باشندوں کے نام ایک خط لکھا ،جس کے الفاظ یہ تھے
" وَفِي الْأَنْفِ إِذَا أُوعِبَ جَدْعُهُ الدِّيَةُ وَفِي اللِّسَانِ الدِّيَةُ، وَفِي الشَّفَتَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الْبَيْضَتَيْنِ الدِّيَةُ، وَفِي الذَّكَرِ الدِّيَةُ وَفِي الصُّلْبِ الدِّيَةُ، وَفِي الْعَيْنَيْنِ الدِّيَةُ وَفِي الرِّجْلِ الْوَاحِدَةِ نِصْفُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمَأْمُومَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْجَائِفَةِ ثُلُثُ الدِّيَةِ، وَفِي الْمُنَقِّلَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ مِنَ الْإِبِلِ۔"174
"اگر کسی کی ناک پوری کاٹی جائے تو پورا خون بہا ہو گا۔ زبان کے کاٹے جانے پر بھی پوری دیت ہے۔ ہونٹوں پر بھی پوری دیت ہے۔ خصیوں پر بھی پوری دیت ہے ۔ آلہ تناسل پر بھی پوری دیت ہے ۔ پیٹھ کی ہڈی پر بھی پوری دیت ہے۔ آنکھوں پر بھی پوری دیت ہے ، ایک ٹانگ پر آدھی دیت ہے، آمہ (دماغ کا زخم)پرتہائی دیت ہے۔ زخمی کرنے پر بھی تہائی دیت ہے اور زخم سے ہڈی کا اپنی جگہ سے ہٹ جانے پر پندرہ اونٹ معاوضہ ہے۔ "

جنین (اسقاطِ حمل ) کی دیت
حمل کے ساقط ہونے کے حوالےسے حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہے
" قَضَى رَسُولُ اللَّهِﷺ فِي جَنِينِ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي لِحْيَانَ سَقَطَ مَيِّتًا بِغُرَّةِ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ، ثُمَّ إِنَّ الْمَرْأَةَ الَّتِي قَضَى عَلَيْهَا بِالْغُرَّةِ، تُوُفِّيَتْ، فَقَضَى رَسُولُ اللَّهِ بِأَنَّ مِيرَاثَهَا لِبَنِيهَا وَزَوْجِهَا، وَأَنَّ الْعَقْلَ عَلَى عَصَبَتِهَا۔ "175
" رسول اللہ ﷺ نے بنی لحیان کی ایک عورت کے مردہ بچے کے پیٹ میں سے نکل جانے سے جو لڑائی کی وجہ سے پیٹ پر چوٹ لگنے پر نکل آیا تھا ، غلام یا لونڈی کا غرہ دینے کا حکم دیا۔ پھر اس عورت کے مرنے سے جس پر غرہ دینے کا حکم آپ ؐ نے صادر فرمایا تھا۔ رسول اللہﷺ نے حکم دیا کہ اس کی میراث اس کے بیٹوں اور خاوند کے لئے ہے اور خون بہا اس کے وارثوں پر۔ "
کافر کی دیت
عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا
"أَنَّ عَقْلَ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِين،وَهُمْ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى176
" دونوں اہل کتاب کی دیت مسلمان کی دیت کے مقابلہ میں آدھی ہےاور دونوں (اہل کتاب سے مراد) یہود و نصاریٰ ہیں ۔ "
معالج پر مریض کی دیت
عمرو بن شعیب سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
" مَنْ تَطَبَّبَ وَلاَ يُعْلَمُ مِنْهُ طِبٌّ فَهُوَ ضَامِنٌ۔" 177
" جو شخص اپنے آپ کو طبیب (معالج ) ظاہر کرےاور حقیقت میں وہ طبیب نہ ہو، (تو کسی نقصان کی صورت میں ) وہی ذمہ دار ہو گا۔ "
یعنی اگر کسی ایسے شخص نے جو مستند حکیم ، یا ڈاکٹر نہیں ہے۔ یا اس نے فن طب (حکمت /ڈاکٹری) میں باقاعدہ سند حاصل نہیں کی ۔ کسی مریض کا علاج کیا اور اس کے غلط علاج سے وہ مریض مر گیا یا اس کے جسم کا کوئی عضو ضائع ہو گیا ، تو اس معالج پر اس نقصان کا تاوان لازم ہو گا۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...