1707476245802_56118816
Open/Free Access
77
2۔ قتل شبہ عمد
امام ابو حنیفہ ؒ کے نزدیک قتل شبہ عمد سے مراد
"قصد اور ارادہ کے ساتھ ایسی چیز سے مارے جو ہتھیار نہیں ہے اور نہ ہی وہ چیز قائم مقام ہتھیار کے ہے۔ "193
امام ابو یوسف ؒ اور امام محمد ؒ کے نزدیک قتل شبہ
"قصد اور ارادہ کے ساتھ ایسی چیز سے مارا جائے جس سے عام طور پر انسان کی موت واقع نہیں ہوتی ۔ اس مذکورہ صورت کو قتل شبہ عمد کہنے کی وجہ یہ ہے کہ ایسا آلہ استعمال کرنے کی وجہ سے جس سے عام حالات میں انسان ہلاک نہیں ہوتا ، قصداً اور بلارادہ قتل کرنے کے معنی ادھورے اور ناتمام رہ جاتے ہیں کیونکہ ایسے آلہ کے ذریعے مارنے سے قتل کرنے کے علاوہ دوسرا مقصد بھی ہو سکتا ہے، مثلاً تادیب، ڈرانا ، خوف زدہ کرنا ۔ لہذا اگر ایسے آلہ سے مارنے سے موت واقع ہو گئی تو وہ قتل شبہ عمد کہلائے گا۔ "194
قتل شبہ عمد کے احکام
1۔ قاتل گناہ گار ٹھہرے گا۔
2۔ قاتل پر کفارہ واجب ہوتا ہے اس لیے کہ اس قتل کو قتل خطا ء کے ساتھ مشابہت ہے ۔
3۔ تیسرا حکم قاتل کی مدد گار برادری پر دیت مغلظہ واجب ہو گی۔
عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے رسول اللہ ﷺنے دیت مغلظہ کے بارے میں ارشاد فرمایا
" قَتِيلُ السَّوْطِ وَالْعَصَا، مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ، أَرْبَعُونَ مِنْهَا خَلِفَةً، فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا ۔ "195
" شبہ عمد یعنی خطا کا مقتول وہ ہے جو کوڑے یا لکڑی (چھڑی ، معمولی لکڑی) سے مارا جائے، اس میں سو 100 اونٹ ہیں دیت کے طور پر ، ان سو اونٹوں میں چالیس 40 ایسی اونٹنیاں ہیں جو حاملہ ہوں ۔ "
دیت مغلظہ یا تغلیظ دیت
چوتھا حکم قاتل ، مقتول کی میراث سے محروم ہونا ثابت ہو جائے گا۔
اس مقام پر قانون کلی یہ ہے کہ ہر وہ دیت جو ابتداً قتل ہی کی وجہ سے لازم ہوئی ہو ، نہ یہ کہ کسی ایسے سبب کی بناء پر جو بعد میں پیش آنے والا ہو ، تو ایسی صورت میں دیت ، قاتل کی مدد گار برادری پر لازم ہوتی ہے قتل خطاء کی صورت پر قیاس کرتے ہوئے اور یہ دیت تین سال کے اندر اندر ادا کرنا واجب ہو گا ۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |