Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

5۔ قتل بسبب
ARI Id

1707476245802_56118819

Access

Open/Free Access

Pages

81

5۔ قتل بسبب
"قتل بسبب سے مراد قتل کسی سبب کے پیش آ جانے کے باعث ہو۔ اس کی مثال ایسے ہے کہ کسی شخص نے کسی دوسرے آدمی کی ملکیت میں کوئی گڑھا کھود دیا اور کوئی شخص اس میں گر کر ہلاک ہوگیا یا کسی کی زمین میں کوئی بھاری پتھر ڈال دیا ، کسی کو اس سے ٹھوکر لگی اور وہ مر گیا تو یہ قتل ، قتل بسبب ہو گا ۔ "201
قتل بسبب کے احکام
مددگار برادری پر دیت لازم ہو گی ۔ نہ تو کفارہ ہے اورنہ ہی قاتل میراث سے محروم ہو گا۔
مالکیہ کے نزدیک اقسام قتل
مالکی فقہاء کےمطابق قتل کی مندرجہ ذیل دو اقسام ہیں:
1۔قتل عمد
امام مالک ؒ سے قتل عمد کی یہ تعریف منقول ہے
"فَقَتْلُ الْعَمْدِ عِنْدَنَا أَنْ يَعْمِدَ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ فَيَضْرِبَهُ حَتَّى تَفِيظَ نَفْسُهُ وَمِنْ الْعَمْدِ أَيْضًا أَنْ يَضْرِبَ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي النَّائِرَةِ تَكُونُ بَيْنَهُمَا ثُمَّ يَنْصَرِفُ عَنْهُ وَهُوَ حَيٌّ فَيُنْزَى فِي ضَرْبِهِ فَيَمُوتُ فَتَكُونُ فِي ذَلِكَ الْقَسَامَةُ ۔ "202
" قتل عمد یہ ہے کہ کو ئی شخص کسی کو قصداً اتنا مارے کہ اس کا دم نکل جائے ، مثلاً کسی شخص سے دشمنی ہے، اسے کسی چیز سے ایک ضرب لگائی اور وہاں سے چلا آیا ۔جب ضرب لگانے والا وہاں لوٹا تو مضروب زندہ تھا لیکن بعد میں وہ اس کی ضرب کے باعث مر گیا ، تو یہ بھی قتل عمد ہے مگر اس میں قسامت واجب ہو گی۔ "
امام مالک ؒ کہتے ہیں
" الْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ يُقْتَلُ فِي الْعَمْدِ الرِّجَالُ الْأَحْرَارُ بِالرَّجُلِ الْحُرِّ الْوَاحِدِ وَالنِّسَاءُ بِالْمَرْأَةِ كَذَلِكَ وَالْعَبِيدُ بِالْعَبْدِ كَذَلِكَ ُ۔ "203
" قتل عمد میں ایک آزاد کے بدلے کئی آزاد مارے جائیں گے جبکہ قتل میں سب شریک ہوں ۔ اسی طرح اگر ایک عورت کو متعدد د عورتیں قتل کردیں تو ان سب کو قصاص میں قتل کیا جائے گا اور اگر غلام کو متعدد غلام مل کر قتل کر دیں تو قصاص میں ان سب غلاموں کو قتل کیاجائےگا۔ "
2۔قتل خطاء
مالکی فقہا ء کے نزدیک قتل خطا سے مراد
"کھیل یا مذاق کے طور پر کسی کے ضرب لگائی اور اس سے وہ شخص مر گیا تو یہ قتل خطا ہو گا اسی طرح اگر تادیب کی خاطر کسی کو مارا اور وہ مر گیا تو یہ بھی قتل خطا ہو گا ، لیکن شرط یہ ہے کہ جس آلہ سے مارا ہے وہ آلہ ایسا ہو جو تادیب کے لیے استعمال ہوتا ہو اور اس مارنے والے کو عرفا تادیب کا حق بھی ہو۔ "204
قتل خطا کی اس تعریف میں یہ جو قید لگائی کہ تادیب کے لیے جس آلہ سے مارا ہو وہ تادیب ہی کے لئے استعمال ہوتا ہو اور جس شخص نے مارا ہے اسے تادیب کا حق بھی ہو۔ یہ اس بنا پر ہے کہ اگر کسی نے تادیب کی خاطر کسی کو تلوار سے مارا یا کسی ایسے ہی آلہ سے جو عام طور پر قتل کے لئے استعمال ہوتا ہےاور وہ مر گیا تو یہ قتل عمد شمار ہو گا اور مارنے والے سے قصاص لیا جائے گا۔ اسی طرح ہنسی مذاق میں بھی اگر ایسے ہی آلہ (تلوار وغیرہ)سے مارا اور وہ شخص مر گیا تو یہ قتل عمد ہو گا اور قصاص لیا جائے گا، کیونکہ تادیب کے لئے اور ہنسی مذاق میں مارنے کے لئے مہلک ہتھیا ر استعمال نہیں کیے جاتے ۔ مہلک آلات سے مارنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ نہ مذاق کے طور پر مارا ہے اور نہ تادیب کے لئے بلکہ دشمنی کی بنا پر ایسا کیا گیا ہے (لہذا قصاص لیا جائے گا)۔
ہنسی مذاق میں اگر کسی ایسے حصہ جسم پر مارا ہو جہاں مذاق میں نہیں مارتے یا اس طرح مارا کہ مذاق میں اس طرح نہیں مارا جا تا اور اس مارنے کے نتیجے میں موت واقع ہوگئی تو یہ مارنا دشمنی کی بنا پر ہو گا اور زیادتی کی تعریف میں آئے گا اور مارنے والے سے قصاص لیا جائے گا مگر صر ف ایک صورت میں ، وہ یہ کہ جب مارنے والا مضروب کا باپ ہو تواس صورت میں قصاص نہیں لیا جائے گا۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...