Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

5۔ تحفظ مال
ARI Id

1707476245802_56118843

Access

Open/Free Access

Pages

105

5۔ تحفظ مال
مقاصد شریعت میں ایک اہم مقصد ما ل کی حفا ظت ہے۔ بنیادی ضرریات کی تکمیل کے لیے روپے پیسے اور مال کا ہونا ضروری ہے اس کے بغیر زندگی گزارنا محال ہے اور اس کا حصول بعض اوقات انسان کو موت اور کفر تک پہنچا دیتا ہے اور باعث فتنہ ہے۔ اسلام انسان کے مال کے تحفظ کے لئے اقدامات کرتا ہے اور ناجائز ذرائع سے مال کا حاصل کرنا حرام قرار دیتا ہے، جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ ۔ ﴾253
"اور تم ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھاؤ۔ "
اس آیت کی رو سے اللہ تعالیٰ نے ہر اس طریقے سے مال کمانا حرام قرار دیا ہے جو غیر قانونی ہو اور جس کے ذریعے سے دوسرے کے مال کو ناجائز طریقے سے لینے کی کوشش کی جاتی ہو یہی وجہ ہے کہ اسلام نے مال کے مالک کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ حلال ذریعہ سے کمائے گئے اپنے مال کی حفا ظت کرے ۔
انسان کو دین ، اولاد ، جان اور مال بہت پیارا ہوتا ہے ان کے لیے وہ سر دھڑ کی بازی تک لگا دیتا ہے۔ اسلام نے اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مرنے والے فرد کو شہید کہا ہے ۔ عبداللہ بن عمر سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
"مَن قُتِلَ دونَ مالِهِ؛ فهو شَهيدٌ "254
"جو اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل ہو جائے ، پس وہ شہید ہے۔ "
مالک کو ہدایت کی جا رہی ہے کہ مال کی حفاظت کے سلسلے میں ظاہری اسباب کو اختیار کرے، پھر اللہ تعالیٰ پر توکل کرے اور مال کو دوسروں کے رحم وکرم پر نہ چھوڑے ، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
"اعْقِلْهَا وَتَوَكَلْ ۔"255
"اس کا گھٹنا باندھ ، پھر توکل کر"
مال کی حفاظت کے سلسلے میں رسول اللہ ﷺ کا یہ ارشاد اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ اسلام نے انسان کے مال کو محفوظ کرنے کا بھی مناسب انتظام و اہتمام کیا ہے اور جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں خود ہی سستی کرتا ہے اس کا مال چوری ہونے پر ، چور پر حد سرقہ نہیں لگے گی کیونکہ اس شخص نے مال کی حفا ظت کا تو بندوبست کیا ہی نہیں گویا حد سرقہ کے لیے ضروری ہے کہ مال مسروقہ کا مالک نے مناسب حفا ظتی انتظام کیا ہو۔ اس کے علاوہ مال کی حفاظت کے سلسلے میں اسلام کی ایک ہدایت کا تعلق " لقطہ " کے ساتھ بھی ہے۔ اس حوالے سے عیاض بن حمار سے مروی ہے
"مَنْ وَجَدَ لُقَطَةً فَلْيُشْهِدْ ذَا عَدْلٍ وَلاَ يَكْتُمْ وَلاَ يُغَيِّبْ فَإِنْ وَجَدَ صَاحِبَهَا فَلْيَرُدَّهَا عَلَيْهِ وَإِلاَّ فَهُوَ مَالُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ ۔ "256
"جو کوئی شخص گری ہوئی چیز پائے تو وہ دو عادل آدمیوں کو گواہ بنائے ، اور نہ اس چیز کو چھپائے اور نہ ہی غائب کرے اگر اس کے مالک کو پالے تو اس کو واپس لوٹا دے ورنہ یہ اللہ کا مال ہے جس کو چاہے عطاکردے۔ "
لقطہ کے مسئلہ میں اس قدر تاکید کا مطلب بھی یہی ہے کہ کسی بھی شخص کے مال کی حفاظت کا عمل یقینی بنیادوں پر ہو اور اس کے لیے احکام جاری کیے گئے ۔ پہلے حکم کا تعلق خود صاحب ِ مال سے ہے کہ وہ خود مال کی حفا ظت کا مناسب بندوبست کرے دوسرا اگر کسی کو گم شدہ مال ملے تو اس کے مالک کو لوٹا دو ۔ نہ ملنے کی صورت میں صدقہ کرو۔ تیسرا اگر وہ مال کی حفاظت کرتے ہو ئےمارا جائے تو شہید کادرجہ پائے گا۔ مال کی حفا ظت کا چوتھا مر حلہ یہ ہے کہ اسلامی ریا ست حد کا نفاذ یقینی بنائے تاکہ مال کی حفاظت ہوسکے اور چور کو عبرتناک سزا ملے جو کہ قطع ید ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے
﴿وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَةُ فَاقْطَعُوا أَيْدِيَهُمَا جَزَاءً بِمَا كَسَبَا نَكَالًا مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ۔ ﴾ 257
"اور چوری کرنے والا خواہ مرد ہو یا عورت ان دونوں کا ہاتھ کاٹ دو یہ سزا ان کے فعل کا بدلہ ہے اور اللہ کی طرف سے عبرتناک سزا ہے اور اللہ عزیر ، حکیم ہے۔ "
اس سلسلے میں امیر ، غریب ، عورت ، مرد اور مسلمان ، غیر مسلم کسی کا لحاظ نہیں کیا جائے گا اور حد جاری کر دی جائے گی ۔ اگر پور ا گروہ منظم انداز میں مال لوٹتا ہے تو ایسا جرم نہ صرف ایک عام شہری کے مال پر دست درازی تصور کیا جائےگا بلکہ یہ ریاست کے استحکام کو خراب کرنے کی ایک وجہ بھی ہے۔ لہذا اب ریاست اس گروہ کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کر سکتی ہے جو ایک عضو کے کاٹنے کا علاوہ جلاوطنی یا پھانسی کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
﴿إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ ذَلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا وَلَهُمْ فِي الْآَخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيمٌ۔ ﴾258
"جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سےلڑتے ہیں اور زمین میں اس لیے تگ و دو کرتے پھرتے ہیں کہ فساد برپا کریں ،۔ان کی سزا یہ ہے کہ قتل کیے جائیں یا سولی پر چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤںمخا لف سمتوں سےکاٹ دیئے جائیں یا وہ جلاوطن کر دیے جائیں۔ دنیا میں ان کے لیے رسوائی ہے اور آخرت میں بڑا عذاب ہے۔ "
اس سے معلوم ہو ا کہ حد سرقہ اور حد حرابہ پر عمل درآمد کا مقصدمال ہی کی حفاظت ہے۔ اس طرح اسلامی معاشرے میں جہاں انسان کی جان کی حفاظت مقصود ہے، وہاں اس کے مال کی حفاظت بھی مطلوب ہے کیونکہ ایسی سزاؤں کی موجودگی میں انسان کا مال چوروں اور ڈاکوؤں سے محفوظ رہتا ہے۔
اسی طرح اگر دیکھاجائے تو معاشرتی اخلاقی اقدار کا تحفظ بھی انہی مقاصد خمسہ میں محصور کیا جا سکتا ہے ۔ البتہ اخلاقی اقدار کا تعین ، رجحانات اور ان کی اصلاح یہ زیادہ وسیع موضوع ہے۔ رسول اللہ ﷺ کو اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا اور آپ کا خلق قرآن مجید تھا۔ اخلاق میں انسان کی ذاتی اصلاح جیساکہ خوش نمائی سے بچنا ، تکبر سے پرہیز کرنا ، غیبت سے دوری ، تقوٰی کو اختیار کرنا ، توکل ، صبر ، حیا اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا حصول وغیرہ یہ تمام چیزیں مقاصد خمسہ سے اضافی ہیں یعنی ان کا موضوع وسعت والاہے۔ البتہ آج کل کے جدید مفکرین کے مطابق مقاصد شریعت کی فہرست متقدمیں کی دی گئی فہرست سے بڑی ہوئی ہے تو پھر یہ تمام چیزیں اس میں سما سکتی ہیں۔
خلاصہ کلام مقاصد شریعت سے مراد وہ علم ہے جس کے ذریعے شریعت کے اسراروحکم ، علت و سبب ، حکمت ومصلحت کی معرفت حاصل ہوتی ہے اور شارع نے شریعت و قانون سازی میں بندوں کے مصالح اور ان کے لیے نفع کے حصول اورضررونقصان سے بچنے کے لیے جو احکام عطا فرمائے ہیں ان کی پہچان و معرفت ہےاور شریعت کا مقصد خلق خدا کے سلسلے میں پانچ چیزوں سے عبارت ہے: وہ یہ کہ ان کے دین ، جان ، عقل ، نسل اور مال کی حفاظت کی جائے۔ حفظ دین کے لیے شریعت نے مرتد کے احکام بتائے ، حفظ جان کے لیے قصاص اور دیت کے قوانین شریعت نے وضع فرمائے ، عقل کی حفاظت کے لیے شراب نوشی سے منع کردیا گیا ، حفاظت نسل کے لیے زنا و قذف کے احکام بتائے گئے اور مال کی حفاظت کے لیے گم شدہ چیزوں کے مسائل اور چور کی سزا مقرر فرمادی گئی اور حرابہ کے قوانین بھی تاکہ مسلمان ان گناہوں سے باز بھی رہے اور اس کا دین ، جان ، نسل ، عقل اور مال بھی محفوظ رہے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...