Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

2۔ وکلاءکا کردار
ARI Id

1707476245802_56118863

Access

Open/Free Access

Pages

180

2۔ وکلاءکا کردار
وکالت کو بطور پیشہ اختیار کرنا ذیا دہ پسندیدہ کام تصور نہیں کیا جاتا، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ موجودہ دور میں عوام الناس اپنے معاملات کو قانون سے عدم واقفیت کی وجہ سے عدالت میں خود پیش نہیں کر سکتے ،
کیو نکہ موجودہ دور میں دعوٰی دائر کرنے کے لیے ایک خاص طریقہ مروج ہے اور عامۃ الناس اس طریقے سے ناواقف ہیں ۔ علاوہ ازیں عدالت میں پیشے کےلیے وکیل کا کسی مسلمہ یونیورسٹی سے قانون کی ڈگری کا حامل ہونا بھی ضروری ہے۔ وکالت کو بطور پیشہ معاشرے نے قبول کرلیا ہے۔ اب اس کو ختم کرنا ممکن بھی نہیں۔ وکلا ء کو کیس لینے سے پہلے اندازہ ہو جاتاہے کہ وہ جس کا کیس لڑنے جارہے ہیں وہ حق پر ہے یا نہیں ۔ وکلاء کو محض پیسے کے لالچ میں جرائم پیشہ اور قاتلوں کے کیس نہیں لینے چا ہییں تاکہ معاشرے سے جرائم پیشہ افراد کی بیخ کنی خود بخود ہو جائے اور مجرموں کے ذہن میں آ جائے کہ ان کا کیس بھی کسی نے نہیں لڑنا۔ لہٰذا ضروری ہے کہ اس پیشہ کی اصلاح پر خاص توجہ دی جائے ۔ قانون کا پیشہ اختیار کرنے کا ارادہ رکھنے والے طلبہ کےلیے مخصوص مضامین میں نمایاں کامیابی ضروری قرار دی جائے ۔ وکالت سے شعبہ سے وابستہ افراد کے لیے حکومت کی طرف سے اعزازیہ کا بھی اہتمام ہو، تاکہ وہ کسی کے مرہون منت نہ رہیں اور ہر جائز و نا جائزکیس کی وکالت نہ کریں۔ مزید یہ کہ ایل ایل بی کے نصاب میں" ادب
القا ضی" کے عنوان سے مستند فقہی کتب شامل کی جائیں کیونکہ موجودہ نصاب کے تحت قانون کی تعلیم کی تدریس تو ہو جاتی ہے لیکن شریعت نے عدالت کے اخلاقی رویے کے لیے جو تعلیمات دی ہیں وہ نہ تو موجودہ نصاب کا جزو ہیں اور نہ کورس کے اختتام پر زائد لیکچرز کےذریعے طلبہ کو بتائی جاتی ہیں ۔ لہٰذا ضروری ہے کہ قانون کی تعلیم کے رائج الوقت نصاب پر نظرثانی کی جائے۔ اس حوالے سے مولانا مودودی لکھتے ہیں
"لاء کالجوں میں داخلہ لینے والے طلبہ کے لیے عربی زبان سے واقفیت کم از کم اتنی ضرور ہونی چاہیے کہ وہ قرآن وحدیث اور فقہ کا مطالعہ آسانی سے کر سکیں۔ اس چیز کا اہتمام کیا جائے کہ قانون کی تعلیم شروع کرنے سے پہلے طلبہ کو قرآن وحدیث کے براہ راست مطالعے ، دین کا مزاج اور پورا نظام اچھی طرح سمجھا دیا جائے ۔ تعلیم قانون کی اصلاح میں جو چیز مدِنظر رہنی چاہیے کہ قانون کی تعلیم کے نصاب میں تین مضامین ضرور شامل ہونے چاہییں: 1۔ جدید زمانے کے اصول قانون اور اصول فقہ، 2۔ اسلامی فقہ کی تاریخ کا مطالعہ 3۔ فقہ کے بڑے بڑے مذاہب کا غیر متعصبانہ مطالعہ، کیونکہ ان تینوں چیزوں کے بغیر نہ تو طلباء میں فقہ کا پورا فہم پیدا ہو سکتا ہے اور نہ ہی وہ صلاحیتیں پیدا ہو سکتی ہیں جو ایک قاضی کے لیے ضروری ہیں۔ ان چیزوں کے ساتھ ساتھ طلبا ء کی اخلاقی تربیت کا بھی خاص انتظام و انصرام کرنا ہو گا کیونکہ اسلام ایسے ذمہ دار افراد کو کوئی بھی عہدہ سونپتا ہے جو اپنی ذمہ داری کو احسن طریقے سے انجام دے۔ "369
اگر کوئی مدعی اپنے کسی حق کے اثبات کے لیے دعوٰی کرنا چاہے یا مدعا علیہ کوجواب دعوٰی کے لیے عدالت میں حاضر ہو کر جواب دینا ہو تو جس طرح یہ دونوں خود جاسکتے ہیں اسی طرح وہ اپنی طرف سے کسی کو وکیل بناکر بھی بھیج سکتے ہیں ، یعنی مدعی کی جگہ وکیل دعوٰ ی دائر کرے اور مقدمہ کی باقی کارروائی چلائے یا مدعا علیہ کے بجائے اس کا وکیل عدالت میں جا کر دعوی کا دفاع کرے اور آخر تک تمام کاروائی چلائے ، لیکن بغیر کسی معقول عذر کے وکیل بنانا مستحسن نہیں۔
اگر اس قسم کے مستقل پیشہ ور وکلاء موجود ہوں جو مدعی سے فیس لے کر قانونی موشگافیوں ، فقہی جزیئات اور شاذا قوال نکال کر قاضیوں اور ججوں کو مرعوب اور درست شرعی رہنمائی کے بجائے اپنے مقدمے کو کامیاب کرنے کے سارے ماہرانہ حربے استعمال کریں تو اس طریقے سے عادلانہ نظام قائم نہیں ہو سکے گا۔ اگر خدا کا خوف دامن گیر نہ ہو اور مطمع نظر محض فیس کا حصول ہو تو اسلامی قانون ہی کے نام پر بھی ظلم و جور کے دروازے کھولے جا سکتے ہیں ۔ پوری اسلامی تاریخ میں موجودہ دور کی طرح وکالت کا پیشہ ایک مستقل ذریعہ اکتساب رزق کے طور پر ثابت نہیں ۔ اسلامی عدالتی نظام کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ قاضیوں اور ججوں کی مجالس کے ارد گرد سینکڑوں اشخاص شرعی قوانین و احکام کی مہارت کی اسناد اور لائسنس حاصل کیے ہوئے اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ کوئی گاہک آئے گا ۔ خلاصے کے طور پر " اعلاء السنن " کی ایک عبارت درج کی جاتی ہے :
"جو کوئی موجودہ زمانے کے وکیل حضرات کے حالات کا آنکھوں دیکھا مشاہدہ کرے کہ وہ کس طرح باطل کو حق ثابت کرتے ہیں اور حق کو باطل بنا دیتے ہیں تو اس کو اس بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں رہے گا کہ امام ابو حنیفہؒ نے جو کچھ فرمایا تھا وہ بالکل درست تھا اور یہ کہ سنت نبوی ﷺ کے فہم میں وہ کس قدر باریک بین اور حقیقت شناس تھے ۔ ہم پورے یقین کے ساتھ اس حقیقت کو جانتے ہیں کہ اگر وکالۃ بالخصومات کا یہ دروازہ بند کر دیا جائے اور فیصلہ کرنے والے قاضی حضرات مدعی اور مدعا علیہ کی بات بلاواسطہ خود ان کی زبانی سنیں اور گواہی دینے والے خود براہ راست ان کے سامنے گواہی دیں اور وکلاء حضرات گواہوں کو پٹی نہ پڑھایا کریں تو قاضیوں کے سامنے جب مقدمات پیش ہو جائیں تو پہلے ہی دن اس مقدمے میں واضح ہو جائے گا کہ ان میں سے کون حق پر ہے اور کون ناحق ۔ اکثر باطل کی پہچان میں تاخیر واقع ہو جاتی ہے اور جلد فیصلہ نہیں ہو سکتا تو اس کی وجہ صرف یہی ہوتی ہے کہ وکلاء حضرات خواہ مخواہ تلبیس کرتے ہیں ، حق کے خلاف باطل کی حمایت میں حیلے بیان کرتے ہیں اور اپنی فنی مہارت سے حق و باطل کو خلط ملط کرکے معاملے کو مشتبہ بنا دیتے ہیں ، اصل فقہیہ وہ ہوتا ہے جو اپنے زمانے کے حالات کو دیکھ کر اور ان کو پیش نظر رکھ کر احکام بتا دیا کرے۔ گویا فقاہت کا تقاضایہی ہے کہ پیشہ ورانہ وکالۃ بالخصومہ کی اصلاح کی جائے۔ "370
عدل کی فراہمی میں تاخیرسے خود عدل کے تقاضے مجروح ہوتے ہیں اور فریقین میں اختلافات کی خلیج وسیع سے وسیع تر ہوتی چلی جاتی ہے۔ عدل رسانی میں تاخیرعدل کی نفی کے مترادف ہے۔ ایسے معاشرے میں فوری انصاف بھلا کیسے ممکن ہےجہا ں کامیاب وکیل وہ شمار ہوتا ہےجو لمبی پیشی دلوانے میں کامیاب ہو جائے ۔انصاف کی فوری فراہمی وکلاء کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں اور یہ تبھی ممکن ہے جب وکلا اپنے حقیقی منصب اور ذمہ داری کا پاس کریں۔ وکلاء کے حقیقی فرائض مند رجہ ذیل ہیں :
1۔ وکالت کے ذریعے اپنے حقوق سے نا واقف افراد کو استحصال سے بچانا ۔
2۔ عوام میں ان کے حقوق اور ذمہ داریوں کا شعور پیدا کرنا۔
3۔ غاصب و جابر کو عدالتی استقرارحق کے ذریعے مظلوم کا حق دینے پر مجبور کرنا ۔
4۔ عدالتی معاملات میں ججز اور تنازع کے فریقین کی معاونت کرنا ۔
5۔ تنازعات کو نمٹانے اور قانون کی تشریح میں عدالت کی معاونت ۔
6۔ خائن اور ظالموں کی وکالت سے انکار کے ذریعے سے معاشرے میں دیانت داری ، سچائی اور نیکی کو فروغ دینا۔
اس پیشے کے تقدس کو بحال کرنے کےلیے ان فرائض کی ادائیگی پر لازماً وکلاء کو عمل پیرا ہو نا چاہیے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...