Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست > 4۔معاشرتی اصلاح میں علماء کا کردار

قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست |
Asian Research Index
قوانین حدود و قصاص اور اسلامی ریاست

4۔معاشرتی اصلاح میں علماء کا کردار
ARI Id

1707476245802_56118875

Access

Open/Free Access

Pages

226

امت محمدیہ ﷺ میں علمائے کرام کا کردار وہی ہے، جو سابقہ امتوں میں انبیائےکرام علیہم السلام کا رہا ہے، اسی بنیاد پر علماء کو انبیاء کے علوم اور منبر کا وارث قرار دیا گیا ہے۔انبیاء کرام علیہم السلام کی بعثت کے بنیادی اور اہم مقاصد میں سے ایک مقصد یہ تھا کہ عالم انسانیت سے ظلم و تشدد کو دور کیا جائے۔ عدل و انصاف کا بول بالا ہو، جس کے نتیجہ میں انسانی معاشرہ، امن و توازن کا مظہر بن سکے۔ یہی حضرت آدم ؑ کی آرزو بھی تھی، جو ﴿وَاِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَاَمْنًا﴾ 414کی صورت میں پوری ہوئی۔
معاشی فراوانی اور معاشرتی امن حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا میں شامل تھا۔ رزق کی فراوانی اور امن و امان کا حصول قرآنی تعلیمات کے مطابق خیر و بھلائی کے پھیلاوٴ اور برائی کے خاتمہ اور انسداد کے ذریعہ ممکن ہے، جسےامر بالمعروف اور نہی عن المنکرکہا جاتا ہے ، یہ فریضہ یوں تو اپنے اپنے دائرہ کار میں امت کے ہر فرد پر عائد ہوتاہے اور اسی ذمہ داری کے سپرد ہونے کی بناء پر، امت محمد یہ”خیر امت“ کہلاتی ہے ۔ اس حوالے سے قرآن مجید یوں فرماتا ہے
﴿کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ… الآیة﴾415
" تم بہترین امت ہو جس کو نکالا گیا ہے لوگو ں کے لیے۔۔۔"
تاہم اس امت کے علماء از روئے حدیث، انبیاء کرام علیہم السلام کے وارث ہیں، اس لیے ان کے فرائض منصبی میں انبیاء کرام علیہم السلام کے کردار کی تبلیغ اور خیر امت کی صحیح اور بر وقت راہنمائی شامل ہے، جسے علماءئےکرام الحمد لله اپنے اپنے دائرہ میں بجا لا رہے ہیں، مگر موجودہ قومی اور بین الاقوامی صورت حال کا شدید تقاضا ہے کہ علماء اصلاح معاشرہ کی انفرادی کو ششوں کے ساتھ ساتھ اجتماعی طور پر بھی اپنے کردارکو اجاگر کریں، تاکہ علماء کے سود مند وجود سے امت مسلمہ کی پریشانیوں کا ازالہ کیا جا سکے۔
عرفان الہٰی کی وہ میراث جو رسول اللہ ﷺ نے چھوڑی ہے، وہ علما کا سرمایۂ حیات ہے۔ چنانچہ انبیا علیہ السلام کی نیابت میں اب یہ انھی کا منصب ہے کہ اپنے ہم قوموں کو جہنم کے عذاب سے خبردار کریں اور جنت کے انعام کی خوش خبری سنائیں۔ یہ انہی اہل علم کا کام ہے کہ علوم دینیہ پر غور کریں اور ان کی روشنی میں زمانے کے لیے لائحۂ عمل تشکیل دیں۔ یہ ان ہی لوگوں کا فریضہ ہے کہ دینی تعلیم کو ہر آمیزش سے پاک کریں اور اسے دنیا کے قریے قریے تک پہنچائیں اور یہ انہی کی ذمہ داری ہے کہ امت مسلمہ کو انداز زندگی سکھائیں ،ان کی تعمیر وترقی کے لیے صحیح راستوں کا تعین کریں اور ان کی اصلاح کا فریضہ سر انجام دیں ۔ یہ انہی کا فریضہ ہے کہ حدودوقصاص کے قوانین پر عمل درآمد کروائیں ، اب کیونکہ نبوت کا دروازہ بند ہو چکا ہے ، اسی لیے علماء کو انبیاء کا وارث قرار دیا گیا ہے، جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
"إِنَّ الْعُلَمَاءَ هم وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ، إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا، إِنَّمَا وَرَّثُوا الْعِلْمَ، فَمَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ ۔"416
"بے شک علماء انبیاء کے وارث ہیں اور انبیاء وراثت میں دینار و درہم نہیں چھوڑتے بلکہ وہ وراثت میں علم چھوڑتے ہیں جس نے علم حاصل کر لیا اس نے وراثت کا بڑا حصہ حاصل کر لیا۔ "
امام بخاری ومسلم، امام مالک واحمد،امام ا بو حنیفہ وشافعی، امام غزالی وابن تیمیہ نے دین وملت کی خدمت کا جو فریضہ انفرادی و اجتماعی حوالے سےسر انجام دیا ہے، وہ اپنی مثال آپ ہے۔ یہ اس طائفۂ علماء کے سرخیل تھے۔ ان کے پیروؤں نے عزم واستقامت اور حکمت ودانش کے ساتھ امت مسلمہ کی رہنمائی کی اور انھیں مدت تک جسد واحد میں پروئے رکھا۔ انھوں نے ارباب اقتدار کو ان کے فرائض سے منحرف نہیں ہونے دیا۔ عامۃ الناس کے اخلاق وکردار کو مجروح ہونے سے بچایا اور انھیں خوابوں میں جینے کے بجائے حقیقت پسندی کا درس دیا۔ اس راہنمائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمان اخلاق وکردار، عدل وانصاف، علم وہنر اور نظم و ترتیب میں اوج کمال پر فائز ہوئے ۔اسی بنا پر صدیوں تک علم کی مسند اقتدار پر فائز رہے اور دنیا ان کے علم سے مستفید ہو کر سرخرو ہوئی۔
قرآن و سنت کی تشریع و تشریح صرف علماء کا حق ہے۔ انہی کا یہ فرض ہے کہ شریعت کو جمود سے بچائیں اور نئے حالات میں اجتہاد کریں، کیونکہ معاملہ احکام کے استنباط کا ہے۔ عوام الناس کو ایک ڈاکٹر یا ایک عالم دین پر جو اعتماد ہوتا ہے وہ اس کی علمی وفنی مہارت اور اخلاص کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ علمائے کرام کو صرف قرآن و حدیث اور عقائد بیان نہیں کرنے بلکہ انہوں نے پوری شریعت مطہرہ ﷺ کو بیان کرنا ہے ۔ عوام کو ایمانیات،عبادات، معاملات ، معاشرت اور اخلاقیات کا عملی درس دینا ہے۔ دہشت گردی سے اورفرقہ پرستی سے بچانا ہے ۔آج فرقہ پرستی اور مسلک پرستی عام ہے کسی دوسرے مسلک کے آدمی کو مسلمان ہی نہیں سمجھا جا تا۔ علمائے کرام کو مسالک کی حد بندیوں سے بالاتر ہو کر سرجوڑ کے بیٹھنا چاہیے۔ ملّی یکجہتی کو نسل کے انداز میں پھر سے متحد ہو کر چیلنج کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ منافرتوں کی جگہ پھر سے ہم آہنگی اور دشمنی کی جگہ، اخوت کو فروغ دینے کی امید انہی علمائے کرام سے وابستہ ہے
دعوتی و تبلیغی بنیادوں پر علمائے کرا م اپنے اپنے حلقوں میں امن و امان کا درس دیں۔ فساد پیدا کرنے والی دونوں قوتوں قوت غضبیہ اور قوت شہوانیہ کی اصلاح کو بطور خاص موضوع بنائیں ۔ رواداری کا درس حقیقی معنوں میں دیں ۔اختلافات کو ہوا نہ دیں،نیز اپنے حلقے کو یہ درس دیں کہ اپنامسلک چھوڑ و نہیں، دوسرے کا چھیڑو نہیں، ورنہ لا دین طبقہ ہر برائی اور بد امنی کا ذمہ دار صرف مذہبی طبقہ کو ٹھہراتا رہے گا۔
یہ حقیقت ہے کہ ہر طبقہ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اصلاح معاشرہ کے حوالے سے کوشاں ہیں۔ چنانچہ علمائے کرام کے طبقہ میں بھی اہل دل حضرات اپنے اس فریضہ کی انجام دہی سے غافل نہیں ہیں۔ اگر ایک طرف وہ خالص دینی اور اسلامی عصبیت لئے ہوئے عقائد اور مسائل کے تحفظ کی خاطر دین کے دشمنوں سے برسر پیکار ہیں تو دوسری طرف معاشرے کی خرابیوں اور مسلمانوں کے اخلاق و اعمال کی اصلاح کےلئے وہ مصروف جہاد ہیں، لیکن اس فریضہ میں دوسرے گروہ بھی علماء کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔ اس لئے جب تک پوری مشینری کام نہ کرے اس وقت تک کامیابی حاصل نہیں ہوسکتی۔
علمائے کرام کا یہ اولین فریضہ ہے کہ وہ وسعت قلبی کو مدنظر رکھتے ہوئے دینِ اسلام کی وسعتوں کو اپنے سامنے رکھ کرکتاب و سنت کی پوری تعلیمات کو پیش نظر رکھیں ۔دنیا کےمخصوص حالات ،علوم و فنون ، جدید ٹیکنالوجی اور لوگوں کے مسائل و وسائل سے باخبر ہو کر معاشرےکی خرابیوں اور ان کے اسباب و علل کا ناقدانہ جائزہ لیں اور اپنے دائرہ عمل کو وسیع کریں۔ اپنے طرزتعلیم اور انداز تقریر و تحریر کو بدلیں اور تنگ نظری کو بالائے طاق رکھ کر فراخدلی اور رواداری سے معاشرہ کی اصلاح کی سعی کریں۔ اس طرح وہ خود اور تمام معاشرہ بھی بدلے گااور یہ اجرِ عظیم کے مستحق ٹھہریں گے۔

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...