1707476245802_56118899
Open/Free Access
265
پاکستانی معاشرے میں مذہبی تقلید کا بہت زیادہ رواج ہے ۔ شریعت مطہرہ نے اجتہاد کا دروازہ قیامت تک کے لیے کھلا رکھا ہے اور مجتہد کے لیے اجر کا فیصلہ تو ہر صورت میں موجود ہے۔ ہم جب فقہ اسلامی کا مطالعہ کرتے ہیں تو واضح طور پر یہ نظر آتا ہے کہ متقدمین کے فیصلوں سے متاخرین نے اختلاف بھی کیا ہے اور اسے غلط روش بھی نہیں سمجھا گیا۔ حالات اورعرف کے مطابق فیصلوں میں تبدیلی کی گنجائش بہر حال موجود رہتی ہے، لیکن ہمارے ہاں اسے گناہ یا گناہ جیسا تصور کیا جاتاہے۔ لہذا اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ حالات کے تناظر میں فقہی جمود سے پہلوتہی اختیار کرتے ہوئے فقہ المقارن سے استفادہ کرکے امت کو آسانی کی طرف لایا جائے ۔اس طرح سے کی جانے والی قانون سازی سے مجرموں کو سزا ہر صورت میں ملے گی۔ یہ اندھی تقلید شرعی سزاؤں میں معاون نہیں ہوتی بلکہ یہ حدود کے فیصلوں کو شبہ کی بنا پر تعزیرات کی طرف لے جانے کا سبب بن رہی ہیں ۔
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |