Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء > مولانا سید سراج احمد رشیدی

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

مولانا سید سراج احمد رشیدی
Authors

ARI Id

1676046603252_54338548

Access

Open/Free Access

Pages

25

حضرت مولانا سید سراج احمدرشیدی مرحوم
اس سلسلہ میں ہم کو اپنے استاذ حضرت مولانا سید سراج احمد رشیدی کابھی ماتم کرناہے۔ حضرت مولانا دیوبند کے قدیم اساتذہ میں سے تھے۔’القاسم‘ کے دور اوّل میں اس کی ادارت کے فرائض آپ سے متعلق تھے۔ صاحب علم وفضل ہونے کے ساتھ صاحب باطن تھے، حضرت مولانا گنگوہی سے نسبت حاصل تھی، بے حد ذاکر شاغل، وضع کے پابند، اخلاق ومروت کامجسمہ، بزرگانہ خصائل وشمائل کے پیکر، طلبہ کے مونس وغمخوار،دوستوں کے جاں نثار، دوست اورچھوٹوں کے مشفق وشفیق بزرگ تھے۔ دیوبند میں عرصہ دراز تک مشکوۃ شریف کاخصوصاً اور ادب وفقہ کی اعلیٰ کتابوں کاعموماً درس دیتے رہے۔۱۹۲۸ء میں حضرت الاستاذ علامہ سید محمد انورشاہ اپنی جماعت کے ساتھ دیوبند سے ڈابھیل منتقل ہوئے تو آپ بھی اس کارواں کے بزرگانِ کارواں میں سے ایک تھے، صدحیف کہ وہاں تقریباً دس سال تک علم حدیث کی خدمت جلیلہ میں منہمک رہنے کے بعد آپ نے داعیٔ اجل کولبیک کہا اور اس دنیائے دنیٰ کوہمیشہ کے لیے الوداع کہہ گئے۔ اناﷲ واناا لیہ راجعون۔
آپ کی صورت دیکھ کر بزرگانِ سلف کی یاد تازہ اورآپ کی باتیں سن کر قلب ودماغ کو خاص مسرت ہوتی تھی۔آپ عالم کامل تھے اورشاعر خوش نوا بھی۔ آپ علم حدیث وادب کے مدرس بھی تھے اورخوش بیان وبذلہ سنج بھی، سنجیدہ ظرافت آپ کی باتوں کاجوہر تھی۔ ایک عرصہ سے دمہ کے عارضہ میں مبتلا تھے لیکن اس کے باوجود تہجد اوروظائف کی پابندی کرتے تھے۔
خاتمہ بھی ایسا اچھا ہواکہ خدا ہرمسلمان کونصیب کرے، خاص بقرعید کے دن عصرو مغرب کے درمیان جب کہ دنیائے اسلام میں ہرجگہ قربانیاں ہوئی ہوں گی، آپ نے اپنی جان ناتواں کی قربانی رب السماء والارض کی بارگاہِ کبریائی میں بڑی ہنسی خوشی کے ساتھ پیش کی اوررفیق اعلیٰ کاکلمہ پڑھتے ہوئے بڑے اطمینان وسکون کے ساتھ جان جاں آفریں کے سپرد کردی۔ جواحباب ومخلصین دم نزع آپ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے دیکھا کہ ایک مسافر عدم دنیا سے رخصت نہیں ہورہا بلکہ ایسا معلوم ہوتاتھا کہ رحمتِ ربانی کی آغوش نے وا ہوکر اُس کو اپنی عاطفت میں لے لیاہے اوروہ کلمہ طیبہ کاورد کرتے دوسرے ہی عالم میں پہنچ گیا ہے۔ حق تعالیٰ انہیں اعلیٰ علیین میں مقام عنایت فرمائے اوران کے پسماندگان کوصبرِ جمیل کی توفیق ارزانی کرے۔آمین [جولائی ۱۹۳۸ء]

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...