1676046603252_54338560
Open/Free Access
35
مولوی ابوالمکارم محمد عبدالبصیر عتیقی آزاد
افسوس ہے ماہ گزشتہ میں مولوی ابوالمکارم محمد عبدالبصیر صاحب عتیقی آزاد کئی ماہ کی شدید علالت کے بعد انتقال کرگئے۔مولوی صاحب موصوف سیوہارہ ضلع بجنور کے اُس خاندان والاشان سے تعلق رکھتے تھے۔ جس کے ایک فرد گرامی قدرمولانا محمد حفظ الرحمن سیوہاروی ہیں۔دارالعلوم دیوبند کے فارغ التحصیل تھے۔تقریر اورتحریر کااچھا ملکہ تھا۔شاعری کاذوق خاندانی تھا۔پندرہ سولہ سال سے بسلسلہ ملازمت حیدرآباد دکن میں قیام پذیر تھے۔سرکاری ملازمت کی سرگراں مصروفیتوں کے باوجود تصنیف وتالیف کاکام بھی کرتے رہتے تھے۔متعدد کتابیں یادگار چھوڑی ہیں۔تبلیغ اسلام کا جوش اورولولہ فطری تھا۔اپنی مادرعلمی دارالعلوم دیوبند کے نام پرمرمٹنے والے تھے۔حیدرآباد دکن میں خدا کے فضل سے دیوبند کے علماء اورفضلاء کی بہت بڑی تعداد موجودہے۔موصوف نے ایک انجمن کے ذریعہ اُن سب کوملاکر ایک مرکز پرلاکھڑا کیااورخود اُس انجمن کے سیکرٹری منتخب ہوئے۔حیدرآباد کی ہرمذہبی اوردینی تحریک میں سرگرمی سے حصہ لیتے تھے۔انجمن علماء دکن اورانجمن عالمگیر تحریک قرآنی کے ممبر تھے۔صاحب تذکرۂ ’سخنوران دکن‘ نے اُن کو دکن کے شاعروں میں شمار کیاہے۔نہایت خوش خلق اور ہنس مکھ تھے۔
موت سب کو آنی ہے۔کسی کو اُ س سے مفرنہیں’’آج وہ کل ہماری باری ہے‘‘یہاں کا شب وروز کامشاہدہ ہے۔
من لم یمت عبطۃ یمت ھرما
/للموت کاس والمرء ذائقھا
gمگر زیادہ رنج اورافسوس اس کاہے کہ مرحوم ابھی بالکل جوان تھے۔ ایک عرصہ سے آنتوں کے سخت درد کی تکلیف میں مبتلا تھے۔یونانی اورڈاکٹری ہرقسم کے علاج معالجے کرائے لیکن جانبر نہ ہوسکے اورآخرکار۱۹/اپریل کولکھنؤ میں پینتیس سال کی عمر میں دوکم سن بچیوں اورایک خورد سال بچہ، ایک نوجوان بیوہ اورضعیف العمر باپ اور دوسرے اعزاء کوداغ مفارقت دے کرراہی ملک بقا ہوگئے۔مرحوم کے برادر نسبتی مولوی عبدالصمد صاحب صارم نے تاریخ وفات میں ذیل کاقطعہ لکھاہے:
عبدالبصیر راہی ملک بقا ہوئے
Cمدت سے مبتلا تھے وہ دردِ شدید میں
Eتھی فکر حال وسال تو ہاتف نے دی ندا
?ہے اب تو وہ جوارِ رسول شہید میں
۱۳۶۰ھ
kرحمہ اﷲ رحمۃ واسعۃ و منحہ من نعمہ السابغۃ الکاملۃ۔
[مئی ۱۹۴۱ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |