1676046603252_54338573
Open/Free Access
44
مولانا محمد میاں منصور
افسوس ہے پچھلے چندمہینوں میں اسلامی ہند کی بعض نامور شخصیتوں نے جو علم وادب اور دین وسیاست کے مختلف اعتبارات سے اپنا اپنا ایک نمایاں مقام رکھتی تھیں،اس جہانِ فانی کو وداع کہہ کر عالمِ جاودانی کی راہ لی۔اس سلسلہ میں سب سے پہلے سانحۂ ارتحال مولانا محمدمیاں منصور کاپیش آیا۔مولانامرحوم ہمارے لائق اور عزیز دوست مولانا حامد الانصاری غازی اڈیٹر’ مدینہ‘ کے والد ماجد اور دارالعلوم دیوبند کے قدیم فرزند معنوی تھے۔ حضرت شیخ الہندؒ کے فیضان صحبت نے جن چند خوش نصیبوں کے مس خام کو چمکا کر کندن بنادیا تھامولانا مرحوم بھی انھیں میں سے ایک تھے۔چنانچہ وہ حضرت شیخ الہند کے مشن پرافغانستان گئے اور اتحادِ اسلامی کی تحریک کے سلسلہ میں وہاں رہ کر انقلابی قسم کے مختلف کام کرتے رہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہواکہ ایک طرف ان کے لیے خودان کے وطن عزیز کی سرزمین ارضِ ممنوعہ قرار دے دی گئی اوردوسری جانب دشمنوں کی دسیسہ کاریوں نے دارالہجرت(افغانستان) میں بھی ان کو چین سے نہ بیٹھنے دیا۔لیکن باایں ہمہ وہ تحریر و تقریر تصنیف وتالیف اور عملی جدوجہد کے ذریعہ مسلمانوں کو اسلامی انقلاب کی دعوت دے کر حضرت شیخ الہندؒ کے ’’خوابِ پریشاں‘‘ کی تفسیر و تعبیر سناتے رہے اورآخر کارعرصۂ طویل کی جلا وطنی کے بعد جان جان آفرین کے سپرد کرکے راہی ملک بقا ہوگئے ۔ ہر چند کہ ان کی وفات وطن سے بہت دورہوئی تاہم افغانستان اسلامی ملک ہونے کے باعث ان کے لیے دیارِغیر نہ تھاچنانچہ جنازہ بڑی دھوم دھام سے اٹھااور فرمانِ شاہی کے مطابق فوجی اعزاز واکرام کے ساتھ تدفین کی رسم عمل میں آئی۔
رب السموات والارض ان کو صدیقین وشہداء کامقامِ جلیل عطافرمائے اوراپنے الطافِ خاص سے نوازے۔آمین۔ [مئی۱۹۴۶ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |