1676046603252_54338575
Open/Free Access
45
مولانا طفیل احمد منگلوری
سب سے آخر میں رنج واندوہ کے گہرے جذبات کے ساتھ ہمیں اپنے مخدوم اوربزرگ مولانا سید طفیل احمدصاحب منگلوری کے حادثۂ وفات کاماتم کرنا ہے جو ۳۰؍ مارچ کو پیش آیا، مولانا کی عمر اس وقت تقریباً اسّی ۸۰ برس کی تھی۔ سرسید کے زمانہ میں مدرسۃ العلوم علی گڑھ میں تعلیم پائی تھی۔عربی کی استعداد معمولی تھی لیکن انگریزی اوراردو دونوں زبانوں میں بے تکلف تحریر وتقریر کی قدرت رکھتے تھے ۔مطالعہ نہایت وسیع تھا۔قومی اورسیاسی مسائل میں بڑی بصیرت رکھتے تھے ۔چھوٹے بڑے سینکڑوں مقالات اوررسائل کے علاوہ مرحوم کی ایک عظیم الشان تصنیفی یادگار ’’مسلمانوں کاروشن مستقبل ‘‘ہے۔انگریزی تعلیم یافتہ طبقہ سے تعلق رکھنے کے باوصف صورت وسیرت اوروضع قطع کے اعتبارسے بالکل ٹھیٹ مُلّا معلوم ہوتے تھے۔مزاج میں انتہا درجہ سادگی اورانکساری تھی۔ ساری عمر مسلمانوں کے لیے نہایت ٹھوس اور تعمیری کام کرتے رہے لیکن خودنمائی اور شہرت طلبی کاکہیں آس پاس بھی گزر نہ ہوا تھا۔اخلاق وعادات کے لحاظ سے اسلامی شرافت ونیک نفسی کے پیکر تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس اخلاق کے بزرگ ہماری نظروں سے بہت کم گزرے ہیں۔ایک زمانہ میں جوازِ سود کے قائل تھے لیکن بعدمیں اس سے رجوع کرکے علمائے حق کے ہی ساتھی ہوگئے تھے ۔ایک عرصہ سے چند درچند امراض کاشکار تھے لیکن اپنے فرائض وواجباتِ زندگی کو ادا کرنے میں آخردم تک جوانوں سے بھی زیادہ باہمت اورمستعدرہے۔ دعاہے کہ اﷲ تعالیٰ ان کی قبر کو عنبریں کرے اور نعمائے جنت سے بہرہ اندوز فرمائے۔ آمین۔ [مئی ۱۹۴۶ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |