1676046603252_54338598
Open/Free Access
65
سلطان ابن سعود
افسوس ہے کہ پچھلے دنوں عالم اسلام کی دو نامور شخصیتوں سلطان ابن سعود اور مولانا سید سلیمان ندوی نے اس عالم آب وگل کوخیرباد کہہ کر عالم آخرت کی راہ لی۔ حجاز کی سرزمین قدس مہبط وحی، حامل بیت اﷲ اور مولد و استراحت گاہ نبی (صلی اﷲ علیہ وسلم) ہے اوراسی بناپر اس کی خاک مسلمانوں کی جبین عقیدت وارادت کی افشاں اوراُس کا ذرہ ذرہ اُن کی آنکھوں کاتارا ہے۔ اس نسبت سے مسلمانوں کوسلطان مرحوم کے ساتھ بھی کہ وہ پاسبان حرم ہونے کا شرف رکھتے تھے، قلبی وروحانی تعلق تھا۔ اس کے علاوہ مرحوم میں ذاتی طورپر چند در چند ایسے اوصاف وکمالات تھے جن کے باعث تمام مسلمانوں کے دلوں میں اُن کی بڑی عزت وعظمت تھی۔عادات وخصائل،طبعی میلان ورحجان اورظاہر و باطن کے لحاظ سے وہ اور اُن کی حکومت متنبی کے اس شعر کے مصداق تھے:
حسن الحضارۃ مجلوب’‘ بتطریۃِِ
وفی البدواۃ حسن غیر مجلوب
مرحوم سیاسی اعتبار سے نہایت مدبر،بیدار مغز اورروشن دماغ ومستقل مزاج تھے۔ اُن کے عہد کا سب سے بڑاکارنامہ یہ ہے کہ حجاز صحیح معنیٰ میں بلداًا ٰمناً اور اس کا حرم درحقیقت مسلمانوں کے لیے حرم بن گیا۔انھوں نے فتنہ پرور و مفسد قبائل کی سرکوبی کرکے پورے ملک میں امن وامان اس طرح قائم کردیا تھا کہ ایک بڑھیا بھی تن تنہا اپنے مال واسباب کے ساتھ مکہ معظمہ تک بے خوف وخطر سفرکرسکتی تھی۔اس کے علاوہ مرحوم نے حرمین شریفین کے باشندوں کے لیے دینی و دنیوی تعلیم کابندوبست کیا اوراُن کی اقتصادی زبوں حالی جواُن کے لیے سب سے بڑی مصیبت تھی اُس کامداوا اس طرح کیا کہ آج وہاں فارغ البالی اور معاشی رفاہیت وخوش حالی کادوردورہ ہے۔حجاج کی راحت وآسائش کاسلطان مرحوم کو خاص خیال رہتا تھا اوراس سلسلہ میں وہ ایام حج میں صحت وصفائی،پانی کی فراوانی اوردوسری اشیاء ضرورت کی فراہمی کا جو انتظام کرتے تھے وہ اُن کی فرض شناسی کاسب سے بڑا ثبوت تھا۔ انھی اوصاف وکمالات کی بناپر اُنھیں عالم اسلام کا اعتماد حاصل تھااور ہر جگہ انھیں بڑی عزت اورقدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔ اﷲ آں مرحوم کو بخشش ومغفرت سے نوازے اوراُن کی قبر ٹھنڈی رکھے اور ان کے جانشین کوصحیح معنیٰ میں اُن کی طرح حرم کا امین وپاسبان بنائے۔آمین
[دسمبر۱۹۵۳ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |