Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء > قاضی عبدالغفار مراد آبادی

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

قاضی عبدالغفار مراد آبادی
Authors

ARI Id

1676046603252_54338614

Access

Open/Free Access

Pages

76

قاضی عبدالغفار مراد آبادی
افسوس ہے پچھلے دنوں قاضی عبدالغفار صاحب مرادآبادی بھی داعی اجل کولبیک کہہ کر رہ گزائے عالم ِباقی ہوگئے۔مرحوم اردو کے نامور اورصاحب طرز ادیب، کامیاب صحافی اوربڑے خوش فکروپُرجوش قومی کارکن تھے۔ان کی شہرت کاآغاز بحیثیت ایک اخبار نویس کے ہوا۔اس سلسلہ میں انھوں نے مولانا محمد علی مرحوم سے باقاعدہ ٹریننگ لی تھی اورہمدرد کے عملۂ ادارت میں شریک رہنے کے علاوہ خوداپنے بھی متعدد اخبار نکالے تھے۔تحریک خلافت میں پیش پیش رہے اور قلم کے ساتھ زبان اورعمل سے بھی قومی خدمات انجام دیتے رہے۔ تحریک خلافت کے ختم ہوجانے پر لوگ کچھ اُن کو بھول سے چلے تھے کہ پھر یکایک’ لیلیٰ کے خطوط‘ نے ان کوادبی شہرت کے آسمان پرمہرنیمروز بنا کر چمکا دیا۔اس کے بعد انھوں نے ’’مجنوں کی ڈائری‘‘،’’تین پیسہ کی چھوکری‘‘،’’حیات جمال الدین افغانی‘‘ اور’’حیات اجمل‘‘وغیرہ کتابیں لکھیں جو ان کی شہرت میں برابر اضافہ ہی کرتی رہیں۔ مرحوم بڑے شگفتہ نگارمصنف اور صاحب قلم تھے، اُن کی تحریروں میں شوخی کے ساتھ سنجیدگی کابڑا لطیف امتزاج ہوتا تھا۔طبیعت کی رنگینی کا اثر صفحۂ قرطاس پربھی ظاہر ہوئے بغیر نہیں رہتا تھا۔ اپنے فکروخیال میں بڑے پکے اور سخت قسم کے انسان تھے۔تجارت کے سلسلے میں یورپ بھی ہوآئے تھے اوروہاں کا سفرنامہ جو’’نقش ِفرنگ‘‘ کے نام سے لکھا تھا وہ بجائے خود اردو زبان کا ایک شاہکار ہے۔تقسیم کے بعدانجمن ترقی اُردو(ہند)کا علی گڑھ میں ازسرنو قیام ہوا توقاضی صاحب اُس کے سیکرٹری مقررہوئے اورآخر اسی انجمن کی خدمت کرتے کرتے جان جان آفریں کے سپرد کردی۔بڑے ملنسار اورخوش خلق وخوش رو تھے، جس سے ملتے تھے اخلاص ومحبت سے ملتے تھے۔ اس صدی کے ربع اوّل کی یوپی کی تہذیب وشائستگی اورمخلوط تمدن وشستگی کے بڑے اچھے نمونہ تھے، بات کرتے تھے تومنہ سے پھول جھڑتے تھے اورمسکراتے تھے توگل ترکے دامن پرشبنم کے قطرے بکھرتے تھے، ہماری پرانی سوسائٹی جس میں اب پت جھڑ کادور دورہ ہے اُس کی ایک حسین یادگار تھے۔اب یہ محفل سونی ہوتی جارہی ہے،پرانے بادہ آشام اُٹھتے جارہے ہیں اورنئے بادہ کشوں میں وہ وضع اورشان نہیں۔باقی رہے نام اﷲ کا!اﷲ تعالیٰ مرحوم کومغفرت وبخشش کی رحمتوں سے نوازے۔
[فروری ۱۹۵۶ء]

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...