1676046603252_54338619
Open/Free Access
78
مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی
افسوس ہے اس ماہ کی ۲ تاریخ کو مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ایک معمولی دورۂ قلب کے بعد۶۴برس کی عمر اچانک رہ گزائے عالم جادوانی ہوگئے۔ مولانا نے اپنے سب اہل خاندان کی طرح دارالعلوم دیوبند میں تعلیم پائی تھی۔ لیکن چوں کہ وہ موروثی اورخاندانی طورپر ایک مجاہد،بطل حریت اورزعیم قوم تھے اس لیے تعلیم سے فراغت کے بعد ہی عملی سیاست کی وادی پرخار میں کود پڑے۔ اس تقریب سے ان کا تعلق کانگریس سے بھی رہا اورجمعیۃ علمائے ہندسے بھی، اس کے علاوہ مجلس احرار کے تووہ نفس ناطقہ یا عقل ِفعال ہی تھے۔خوش تقریری، خطابت،جرأت وبیباکی،ذہانت اورطباعی،ایثار وفداکاری یہ اُن کی وہ خصوصیات تھیں جن کے باعث وہ جہاں کہیں رہے اورجس محفل میں بیٹھے ممتازاور نمایاں ہو کررہے۔عمرکے کم وبیش بارہ سال جیل میں کاٹے ہوں گے۔جہاں انھوں نے شدائد ومحن کامقابلہ بڑی بے جگری اوربے خوفی کے ساتھ کیا۔آزادی کی صر صر انقلاب نے شہرت وناموری کے بڑے بڑے روشن چراغ بجھادیے ورنہ ایک زمانہ تھا کہ مرحوم کی لیڈری کاڈنکا بجتاتھا۔زندگی بڑی قلندانہ اوردرویشانہ تھی یعنی ’’نے غم دزدو نے غم کالا‘‘ ایک معمولی سی تہمد،بغیر بٹنوں کے گریبان کھلا کرتہ اورسرپر چوگوشہ ٹوپی، جلوت میں اور خلوت میں،اندرون خانہ اورپبلک میں انھیں جہاں کہیں دیکھا اسی وضع میں دیکھا۔ حددرجہ خلیق ومتواضع، بڑے سادہ اوربے تکلف، مگراپنی بات کے پکے اوردھن کے پورے۔تقسیم کے بعد مشرقی پنجاب سے تعلق کے باوجود پاکستان میں رہنے کے بجائے دلّی میں معہ اپنے خاندان کے آبسے تھے لیکن کچھ انقلاب روزگار اورکچھ ہجوم امراض وامتدادِسن، ان کا اثر یہ ہواکہ آخر میں عملی سیاست سے دست کش ہو گئے تھے اور سلوک ومعرفت کااُن پر اس حددرجہ غلبہ ہوگیا تھا کہ اُن کے سیاسی افکار میں بھی اشراقیت کارنگ ابھر آیا تھا۔ عجیب اوصاف وکمالات کے بزرگ تھے۔ان کی کس کس خوبی کوبیان کیاجائے۔اب ایسے لوگ کہاں ملیں گے۔حق تعالیٰ کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے اوراعلیٰ علیین میں مقام جلیل عطافرمائے۔آمین [ستمبر۱۹۵۶ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |