1676046603252_54338620
Open/Free Access
78
مولانا نورالدین بہاری
افسوس ہے ماہ گذشتہ میں مولانا نورالدین بہاری نے بھی وفات پائی۔ مولانا دارالعلوم دیوبند کے تعلیم یافتہ تھے۔اُن کو معقولات اورمنقولات دونوں کے ساتھ یکساں مناسبت تھی اور اس بناء پراپنے ہم عصروں میں وقعت کی نگاہ سے دیکھے جاتے تھے۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد پہلے اِدھر اُدھر کچھ دنوں مدرسی کی بلکہ ایک آدھ مدرسہ خود بھی قائم کیا۔اس کے بعد استخلاصِ وطن کی تحریک کے سپاہیوں میں شامل ہوگئے۔اس حیثیت میں وہ ہمیشہ صف اول کے سپاہی رہے۔اُن کا تعلق بیک وقت جمعیت سے بھی تھااور کانگرس سے بھی اور دونوں جگہ اُن کو امتیاز خاص حاصل رہا۔
وہ نہایت سرگرم اورمخلص کارکن تھے۔تنظیمی صلاحیت اعلیٰ درجہ کی رکھتے تھے۔بڑے قاعدہ اور ضابطہ کے انسان تھے۔ذہانت، دوراندیشی اورحسن تقریر و خطابت کے اوصاف کے ساتھ ساتھ بڑے بے باک جری اورحق گو بھی تھے۔ جفاکش بلاکے تھے۔وجاہت طلبی شہرت پسندی اورتن آسانی سے اُن کودور کا واسطہ بھی نہیں تھا۔کھانا ،پینا،پہننا اوڑھنا نہایت معمولی قسم اورادنیٰ درجہ کارکھتے تھے۔ ہزار خوبیوں کی ایک خوبی جس کی مثال ہمارے قومی کارکنوں میں بہت کم ملے گی یہ تھی کہ انھوں نے اپنے ایک پیسے کا بوجھ بھی قوم پرنہیں ڈالا۔خود محنت مزدوری کرکے اپنی معاش پیدا کرتے تھے، قرآن مجید کادرس دینا اُن کوایسا محبوب مشغلہ تھا کہ اُس کو جہاں کہیں بھی اور جس حالت میں بھی رہے کبھی ترک نہیں کیا۔اس باب میں ان کاایک خاص اسلوب تھا جس کی وجہ سے اُن کادرسِ قرآن عوام میں بہت مقبول ہوتاتھااور لوگ بڑے شوق سے اُس میں شریک ہوتے تھے۔لیکن اس درس کاکوئی معاوضہ لینااُن کے نزدیک سخت گناہ تھا اوروہ ہمیشہ اُس سے اجتناب کرتے تھے۔ادھر چندبرسوں سے بھوپال میں جاکر آباد ہوگئے تھے اوروہاں کھیتی باڑی کاکام کرتے تھے۔وہیں ۲۲؍اور ۲۳ ؍ ستمبر کی درمیانی شب میں کم وبیش ساٹھ سال کی عمر میں وفات پائی۔رحمہ اﷲ رحمۃً واسعۃً۔ [اکتوبر ۱۹۵۶]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |