1676046603252_54338622
Open/Free Access
79
مولانا ظفر علی خاں
افسوس ہے مولانا ظفر علی خاں بھی چل بسے۔مرحوم علی گڑھ یونیورسٹی کے قدیم طلبا میں اور اس ادارہ کی علمی،ادبی اور تہذیبی روایات کے بڑے حامل تھے۔ اردو صحافت میں انھوں نے بڑانام پیداکیا۔وہ بیک وقت بلند پایہ صحافی، صاحبِ طرز ادیب،نہایت قادر الکلام شاعر،نامور ادیب اورساتھ ہی صف اوّل کے لیڈر اورمجاہد تھے۔ایک زمانہ تھا کہ’ زمیندار‘ اخبار اورمرحوم کے اشعار کاگھر گھر چرچاتھا۔اُن کے فیض تعلیم وتربیت سے سینکڑوں ادیب، جرنلسٹ اور شاعر ہوگئے۔ شاعری میں انھوں نے شروع شروع میں اپنے استاد مولانا شبلی کاتتبع کیا لیکن اس مخصوص طرز کوانھوں نے اس درجہ ترقی دی کہ وہ اردو شاعری کی ایک مستقل صنف بن گیا۔الفاظ اُن کی مشت ِفکر میں موم تھے، جس طرح چاہا اُن سے کام لے لیا۔سخت سے سخت قوافی پرغیر معمولی قدرت تھی۔ذہن بے حد رسا اور طبیعت بلا کی موزوں تھی۔اگر وہ چاہتے توگھنٹوں شعروں میں گفتگو کرسکتے تھے۔بے شمار اخباری مضامین ومقالات اورنظموں اورغزلوں کے علاوہ چند ادبی کتابیں جن میں سے بعض اوریجنل ہیں اور بعض تراجم اور’الفاروق‘ کی جلداوّل کا انگریزی ترجمہ اُن کی ادبی یادگاریں ہیں۔تہذیب وشرافت اوراخلاق واطوار کے لحاظ سے ایک راسخ العقیدہ مسلمان تھے۔اُن کی زندگی بڑے بڑے طوفانوں سے گزری تھی جن میں وہ چٹان کی طرح اپنے مقام پرکھڑے رہے۔اﷲ تعالیٰ اُن کومغفرت وبخشش کی نعمتوں سے نوازے۔ [دسمبر۱۹۵۶ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |