Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء > مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی
Authors

ARI Id

1676046603252_54338633

Access

Open/Free Access

Pages

85

مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی
افسوس ہے۲۴/جون کو صبح کے وقت بمبئی میں مولانا عبدالرزاق ملیح آبادی کا۶۵برس کی عمر میں انتقال ہوگیا، نعش بمبئی سے ملیح آباد لائی گئی اور بروز جمعہ ۲۶/جون کوسپرد خاک کردی گئی۔
مرحوم اردو اورعربی دونوں زبانوں کے نامور ادیب، صحافی اورانشاء پرداز تھے۔عربی کی تعلیم مصر میں پائی تھی اورسید رشید رضا مرحوم جواپنے عہد کے اکابر علماء اورمحققین اورمصنفین میں سے تھے ان کے تلمیذ رشید تھے، اس لیے مرحوم عربی زبان بالکل مادری زبان کی طرح بولتے اورلکھتے تھے۔ مصر سے واپس آکر کلکتہ سے عربی کاایک جریدہ’’الجامعہ‘‘کے نام سے نکالا جو عربی کے اساتذہ اورطلباء میں بڑا مقبول ہوالیکن یہاں مولانا ابوالکلام کے دامان دولت سے وابستہ ہونے کے بعد انھوں نے اردواخبار نویسی کواپنا مستقل نصب العین زندگی بنا لیا اور بڑی محنت کاوش اورمشق ومزاولت کے بعد اس میں بھی اپنا خاص ایک ایسا اسلوب پیدا کیا کہ اردو زبان کے بھی صاحب طرزادیب بن گئے۔ اُن کی تحریر صاف سپاٹ،بہت سلیس وعام فہم مگرساتھ ہی ولولہ انگیز اور پُرجوش ہوتی تھی۔اس سلسلہ میں وہ اوّلاً ’الہلال‘ اور’البلاغ‘ کی ادارت میں مولانا ابوالکلام کے رفیق رہے اور پھر کلکتہ سے ہی متعدد اخبار خوداپنے نکالے، تقسیم کے بعدا پنا اخبار روزانہ ’آزاد ہند‘ اپنے لایق فرزند احمد سعید صاحب ملیح آبادی کے حوالہ کرکے دہلی چلے گئے اور انڈین کونسل فارکلچرل ریلیشنزکے سہ ماہی عربی مجلہ ’ثقافۃ الہند‘ کوبڑی قابلیت سے ایڈٹ کرتے رہے۔ اس کے علاوہ آل انڈیا ریڈیو اسٹیشن دہلی کے عربی پروگرام کے بھی ڈائریکٹر رہے۔ اخبارات و رسائل کی اڈیٹری کے باوجودتصنیف وتالیف اورترجمہ کا مشغلہ بھی رکھتے تھے چنانچہ متعدد کتابیں ترجمہ کیں اور کئی کتابیں تالیف کیں جن میں آخری ضخیم کتاب وہ ہے جومولاناابوالکلام آزاد پرہے اورغیر مطبوعہ ہے۔
ذاتی اخلاق واوصاف کے اعتبار سے مرحوم بڑے باوضع، بامروت، صاف دل اورصاف سینہ انسان تھے۔ اظہار رائے کے معاملہ میں بڑے نڈر اوربے باک تھے، تحریک پاکستان کے عہد شباب میں اپنی اس جبلت کے باعث انھوں نے بڑی بڑی سختیاں جھیلیں اور مصائب برداشت کیے۔لیکن عزم وہمت میں ذرا جنبش پیدانہیں ہوئی۔طبعاً بڑے ہنسوڑ اورخوش مزاج تھے اورساتھ ہی بڑے رقیق القلب بھی۔ مولانا ابوالکلام آزاد کے تو وہ عاشق زار ہی تھے اوراس لیے اُن کی وفات کے بعد وہ خود بھی اپنی زندگی سے بے زار ہوگئے تھے لیکن بہت سے لوگوں کویہ سن کر تعجب ہوگا کہ حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ کی وفات کی خبر جب انھوں نے سنی تو اس طرح بے ساختہ بلک بلک کرروئے ہیں کہ دیکھنے والوں کوان پر رحم آتا تھا۔اللھم اغفرلہ وارحمہ۔
[جولائی۱۹۵۹ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...