Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)
Home > وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء > نواب مقصود جنگ بہادر مولانا حکیم مقصود علی خاں

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

نواب مقصود جنگ بہادر مولانا حکیم مقصود علی خاں
Authors

ARI Id

1676046603252_54338658

Access

Open/Free Access

Pages

98

نواب مقصود جنگ مولاناحکیم مقصود علی خاں
اسی طرح کادوسرا حادثہ نواب مقصود جنگ مولانا حکیم مقصود علی خاں صاحب کاپیش آیا۔ مرحوم ایک طبیبِ حاذق، ممتاز عالمِ دین اور بہترین خطیب و مقرّرتھے۔زندگی کابڑا حصّہ حیدرآباد میں بسر کیااورکوئی شبہ نہیں کہ بڑی شان سے بسر کیا۔ ہوش مندی، معاملہ فہمی، صاف گوئی،جرأتِ حق اورپاسِ وضع میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے۔نظام دکن کے طبیبِ خصوصی اورمصاحبِ خاص ہونے کے باوجود حیدرآباد کی عوامی زندگی میں بھی پوری طرح دخیل تھے،ہراجتماعی کام میں بڑھ چڑھ کرحصّہ لیتے تھے اور ہرطبقے میں اُن کی رائے کاوزن محسوس کیاجاتا تھا یہی وجہ ہے کہ ریاست کے ختم ہونے کے بعد بھی اُن کے مقامِ عظمت میں کوئی فرق نہیں آیاتھا۔عمر بھر طبِ یونانی کی بے لوث خدمت کرتے رہے، جہاں تک فن کاتعلق ہے سچ تویہ ہے ان کی سرگرمیوں سے اس فن کے تنِ بے جان میں روحِ تازہ آگئی تھی، حیدرآباد کاطبیّہ کالج اور انجمن اسلامیہ اُن کی زندگی کے شاندار تعمیری کارنامے ہیں اور جب تک یہ ادارے قائم ہیں اُن کے جذبۂ خدمتِ خلق پرگواہی دیتے رہیں گے۔ ’’دارالعلوم دیوبند‘‘ ’’جمعیۃ علماء ہند‘‘ اور ’’ندوۃ المصنفین‘‘سے بھی ربطِ خاص رکھتے تھے۔ پیرانہ سالی ،ضعیفی اور معذوری کے باوجود طویل سفر کی صعوبتیں برداشت کرتے تھے اور دارالعلوم کی مجلسِ شوریٰ کی کارروائیوں میں جوانوں کی طرح حصّہ لیتے تھے اوراُن کے تجربے ،خلوص اور حُسنِ تدبّر سے بہت سے نازک اور اُلجھے ہوئے مسئلوں میں مدد ملتی تھی۔
۱۹۵۰ء میں حیدرآباد میں جمعیۃ علماء ہند کاجو تاریخی اجلاس ہواتھا اس کی کامیابی مرحوم ہی کی جدّوجہد اوراثر ورسوخ کی رہینِ منّت تھی،صدر استقبالیہ کی حیثیت سے مرحوم نے اس اجتماع میں جو خطبہ پڑھا تھااُس سے ان کے علمی پایہ اور سیاسی بصیرت کابخوبی اندازہ ہوسکتا ہے۔
راسخ العقیدۃقدیم عالم دین ہونے کے باوجود وقت کے تقاضوں کوبھی خوب پہچانتے تھے۔ یہی وجہ ہے ’’ندوۃ المصنفین‘‘کی خدمات کوبڑی قدر و منزلت کی نظر سے دیکھتے تھے اورشوق وذوق سے اس کی خدمت کرتے تھے۔ اب سے اٹھارہ سال پہلے ادارے کے کام کے سلسلے میں حیدرآباد جانا ہواتو حکیم صاحب مرحوم نے بڑی محبت وشفقت سے ہماری حوصلہ افزائی فرمائی تھی۔جگہ جگہ خودتشریف لے جاتے تھے اورادارے کے مقاصد کی اہمیت واضح کرتے تھے۔ اس زمانے کے اسٹیٹ کے وزیراعظم نواب صاحب چھتاری اور فائننس منسٹر غلام محمد صاحب سے مرحوم ہی کے واسطے سے تفصیلی ملاقاتیں ہوئی تھیں ۔اﷲ تعالیٰ اُن کے مراتب بلند فرمائے ۔اب اس وضع وانداز کے بزرگوں کوآنکھیں ڈھونڈتی ہی رہیں گی۔ [ اکتوبر ۱۹۶۲ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...