1676046603252_54338671
Open/Free Access
103
مولانا محفوظ الرحمن نامی
افسوس ہے پچھلے دنوں مولانا محفوظ الرحمن صاحب نامی بھی وفات پاگئے۔مرحوم دیوبند کے تعلیم یا فتہ اور علماً وعملاً اس کی روایات کے حامل تھے۔ آزادی کے بعد اتر پردیش میں پارلیمنٹری سکریٹری بھی ہوگئے تھے اور اسی زمانہ میں راقم الحروف کواُن کے ساتھ قیام کرنے اور ان کی فیاضانہ مہربانی سے لطف اندوز ہونے کا متعددبار موقع ملاتھا۔مگریہ جامۂ تنگ ان کے قامت آزاد پر راس نہیں آیا۔اس لیے جلدہی استعفاء دے دامن جھاڑ کر کھڑے ہوگئے اوراب انھوں نے اپنی زندگی مسلمان بچّوں اور بچّیوں کوقرآن مجید کی تعلیم کے ساتھ ساتھ عربی زبان کی تعلیم کے لیے وقف کردی جومرحوم کے نزدیک ملک کے موجودہ حالات میں مسلمانوں کودین پرقائم رکھنے کے لیے بہت ضروری تھی۔چنانچہ اس سلسلہ میں ایک نئے طرز پرانھوں نے متعدد رسالے اور کتابیں لکھیں اوراُن کی اشاعت اورتبلیغ کے لیے دوردراز کے سفر کیے۔ کام ہمت اور طاقت سے بہت زیادہ تھا اس لیے اچانک فالج کاحملہ ہوا اور اس میں ایسے مبتلاہوئے کہ ایک مرتبہ جوپڑے توپھر اٹھنا نصیب نہیں ہوا ۔آخر پانچ چھ برس کی مسلسل معذوری اور بے بسی کے بعد گذشتہ ماہ داعی اجل کو لبیک کہہ گئے ۔رحمہ اﷲ رحمۃً واسعۃً۔ [دسمبر ۱۹۶۳ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |