1676046603252_54338679
Open/Free Access
108
سیّدنا ڈاکٹر طاہر سیف الدین
پچھلے دنوں یہ خبر بڑے افسوس کے ساتھ سنی گئی کہ سیّدنا ڈاکٹر طاہر سیف الدین صاحب نے ۷۷ برس کی عمر میں چند روز کی علالت کے بعد بمبئی میں وفات پائی، اناﷲ وانا الیہ راجعون ۔ مرحوم اگرچہ بوہرہ جماعت کے سب سے بڑے مذہبی پیشوا یعنی داعی مطلق تھے۔اوراس حیثیت سے انھوں نے اس طبقہ کی دینی اوراخلاقی اصلاح اورتعلیمی واقتصادی فلاح وبہبود کے لیے بڑی ہی شان دار خدمات انجام دی ہیں ،لیکن ان میں تعصب یا گروہ بندی کاجذبہ بالکل نہیں تھا، مسلمانوں کے دوسرے دینی اور تعلیمی اداروں سے بھی تعلق رکھتے اوراُن کی مالی امداد واعانت کرتے تھے۔مسلم یونیورسٹی علی گڑھ کے دس بارہ برس سے چانسلر تھے اورصرف برائے نام نہیں بلکہ اُس کے معاملات سے خاطر خواہ دل چسپی لیتے اورضرورت کے وقت اُس کی مالی مدد بھی کرتے تھے۔ ان کی جودوعطاء اورفیاضی کادامن نہایت وسیع تھا، اس باب میں مذہب ،رنگ ونسل اور قومیت ووطنیت کاکوئی فرق وامتیاز نہیں ہوتا تھا۔علی گڑھ آتے تھے توایک روز چند گھنٹے صرف غریب اور حاجت مند طلباء سے ملاقات کے لیے مخصوص ہوتے تھے ۔اس وقت طلباء باری باری سے پیش ہوتے اور اپنی مراد پاکر واپس ہوتے تھے۔ علم وفضل ، تقویٰ وطہارت اوراخلاق وفضائل کے اعتبارسے بڑا اونچا مقام رکھتے تھے۔ اسلامی شعائر اورآداب کااس درجہ اہتمام ہوتاتھا کہ یونیورسٹی کی ایک تقریب میں ایک طالبِ علم نے ننگے سرقرآن مجید کی تلاوت شروع کی تو فوراً اُسے ٹوکا۔ انہیں دنوں میں ایک روز مجھ کوخاص طور پراپنی قیام گاہ پربلایا اور تنہائی میں کم و بیش نصف گھنٹہ تک مسلمانوں اورخاص کر طلباء کے دینی اوراخلاقی انحطاط پر سخت تشویش اور رنج کا اظہار فرماتے رہے، اس کے علاوہ کلکتہ اور علی گڑھ میں اور بھی کئی مرتبہ شرفِ ملاقات حاصل ہواہے اور ہر مرتبہ طبیعت بڑی محظوظ ہوئی ہے۔ نماز بہت طویل اوراُس کے بعد اوراد و وظائف بہت دیرتک پڑھتے تھے، اوریہ معمولات سفر میں بھی ناغہ نہیں ہوتے تھے، ان حالات میں آپ کی وفات ایک عظیم قومی حادثہ ہے۔ رحمہ اﷲ رحمۃً واسعۃً۔ [دسمبر ۱۹۶۵ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |