1676046603252_54338683
Open/Free Access
110
نیاز فتح پوری
نیازصاحب فتح پوری بھی اکاسی(۸۱) برس کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے۔موصوف کی ساری عمر شعروادب کے چمن زارمیں گلگشت کرتے گزری، اگرچہ انھوں نے مورخ ،عالمِ دین، ماہرِ نفسیات ،ان میں سے ہرایک کاروپ دھارنا چاہا لیکن ان کوکامیابی نہیں ہوئی۔ البتہ وہ عربی اور انگریزی سے آشنا، فارسی میں پختہ استعداد اوراُردو زبان کے صاحبِ طرز انشا پرداز ادیب، نغز گو شاعر اوربلند پایہ نقاد تھے۔ اُن کاتعلق اُردو زبان وادب کی اُس نسل سے تھا جو اب آفتابِ لب بام ہے ۔یہ نسل اب ختم ہورہی ہے، لیکن اس نے اپنے فیضِ قلم وانشا سے ہزاروں چراغ روشن کردیے ہیں جوآج برِصغیر میں اُردو کے سرمایۂ ادبیات میں گراں قدر اضافہ کررہے ہیں۔کتنے نوجوان ہیں جو’’ نگار‘‘ اور ’’شہاب کی سر گزشت‘‘ وغیرہ جیسی موصوف کی کتابیں اورمقالات پڑھ پڑھ کر ادیب ہوگئے۔ اس لحاظ سے کوئی شبہ نہیں وہ اُردو کے معمار تھے اورتاریخِ ادب میں اُن کانام اورکام قدر اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے گا ۔
[جولائی ۱۹۶۶ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |