1676046603252_54338684
Open/Free Access
110
مولانا عبدالسلام نیازی
افسوس ہے پچھلے دنوں دہلی میں اسّی (۸۰) نوے(۹۰) برس کی عمرمیں مولانا عبدالسلام نیازی کابھی انتقال ہوگیا۔مولانا عجیب وغریب خصوصیات کے بزرگ تھے اورکم ازکم راقم کی نظر سے آج تک کبھی کوئی شخص اس انداز اورادا کا نہیں گزرا۔ صورت شکل کے لحاظ سے ڈاڑھی مونچھ صاف، دراز قامت، کسرتی اور دُہرابدن۔مگر منطق وفلسفہ میں درک وبصیرت اس درجہ کہ صدرا اور شمس بازغہ، حمداﷲ اورقاضی ناخنوں میں پڑی ہوئی۔قرآن سے غیر معمولی شغف ،حضور پُرنورؐ کے ساتھ عشق کایہ عالم کہ نامِ نامی زبان پرآیا نہیں کہ جی بھر آیا اورآنکھیں نم ہو گئیں۔ زورِ تقریر وخطابت اس بلا کاکہ فقرہ فقرہ پرفصاحت وبلاغت صدقہ۔ عرفیؔ، جامیؔاورخاقانیؔ وغیرہم کے ہزاروں اشعار برنوکِ زبان، جھوم جھوم کر پڑھتے اوران کی تشریح کرتے تھے ۔اقلیدس سے حضورؐ کی ختمِ نبوت کے اثبات پر جب تقریر کرتے تھے تواﷲ اکبر! جوش وخروش اورزور وروانی کاکیا منظر ہوتاتھا! محسوس ہوتاتھا کہ ہر شے پر سکتہ طاری ہوگیااور دم بخود ہوکر رہ گئی ہے۔ خود داری اور استغنا اس درجہ کاکہ سراکبر حیدری ایسے لوگ آتے تھے اوریہ شخص تعظیم تک کے لیے کھڑا نہ ہوتا تھا۔ ہمیشہ مجرد رہے۔ عطربناکر گزربسر کرتے تھے۔تحفہ یا نذرانہ قلیل ہویاکثیر، امیر پیش کرے یاغریب کبھی ہرگز قبول نہیں کرتے تھے، اور اگر کبھی کوئی اصرار کرتاتھا توغصّہ میں بھبک کراُس کونہایت مغلظ گالیاں دینے لگتے تھے ۔نماز بے حد خشوع وخضوع سے پڑھتے اورتہجد تک کی پابندی کرتے تھے کبھی کسی کے مکان پرنہیں گئے، ہمیشہ خانہ نشین رہے۔ الھمّ اغفرلہ وارحمہ۔ [جولائی ۱۹۶۶ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |