1676046603252_54338693
Open/Free Access
112
مولانا مسعود علی ندوی
افسوس ہے گزشتہ ماہ اگست کی۲۷ کومولانا مسعود علی صاحب ندوی اسّی (۸۰) برس کی عمر میں کئی سال کی علالت و ازکار رفتگی کے بعد رہ گزائے عالم جادوانی ہوگئے۔مرحوم ندوۃ العلما کے فارغ التحصیل اورمولانا شبلی کے تلامذہ میں سے تھے۔دارالمصنفین اعظم گڑھ جو آج ایشیا کاعظیم الشان اسلامیات کاادارہ ہے اُس کے علمی سربراہ اورروح رواں اگر مولانا سید سیلمان ندوی تھے توتنظیمی اور تعمیری حیثیت سے مرحوم اس کے میرکارواں تھے۔ قدرت نے انھیں انتظامی صلاحیتیں اعلیٰ درجہ کی بخشی تھیں اورانھوں نے ان صلاحیتوں کودارالمصنفین کے لیے وقف کردیا تھا۔چنانچہ ادارہ کی مطبوعات کی اعلیٰ کتابت وطباعت، اُس کی شاندار اورخوشنما تعمیرات اورکاروباری حیثیت سے اُس کاخودکفیل ہونا، یہ سب مرحوم کی کوششوں اورحسن سلیقہ وانتظام کانتیجہ ہے۔یوں بھی بڑے خوش مزاج، مہمان نوازاور موقع شناس انسان تھے۔ملک کے مشہور ہندومسلم زعماسے ان کے گہرے تعلقات تھے۔ ادھر چند برسوں سے مسلسل علالت کے باعث عضو معطل سے ہوگئے تھے۔ لیکن جب تک دارالمصنفین قائم ہے اُن کانام زندہ اورروشن رہے گا۔ اﷲ تعالیٰ انھیں مغفرت وبخشش کی نعمتوں سے سرفراز فرمائے۔
[اکتوبر۱۹۶۷ء ]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |