1676046603252_54338703
Open/Free Access
118
مفتی انتظام اﷲ شہابی
مفتی انتظام اﷲ صاحب شہابی مصنف یاادیب نہیں، لکھنے کی مشین تھے۔ بہت لکھتے تھے اور جلد لکھتے تھے۔ بلامبالغہ سینکڑوں مضامین ومقالات اورایک درجن سے زیادہ کتابیں ان کی قلمی یادگار ہیں۔ ان کا اصل فن تاریخ نگاری تھا لیکن مذہب، تصوّف اورادب وشعر کامیدان بھی ان کے رہوارِ قلم کی جو لانگاہ تھا۔ آگرہ جواُن کا مولد اوروطن اصلی تھا، اس کی علمی ،ادبی اورسیاسی تاریخ سے ان کوخاص دلچسپی تھی۔بُرہان اورندوۃ المصنفین سے ان کو دلی تعلق اور لگاؤ تھا۔ ۴۹ء کے شروع میں راقم الحروف کے کلکتہ چلے جانے کے بعد چند مہینوں تک مرحوم بُرہان کی ادارت سے وابستہ بھی رہے تھے۔اب ادہر چند مہینوں سے بتقاضائے عمر ان میں ضعف واضمحلال بہت زیادہ پیدا ہوگیاتھا۔ لیکن اس پربھی کچھ نہ کچھ لکھتے پڑھتے رہتے تھے۔ طبعاً بڑے خوش مزاج اور شریف وبااخلاق انسان تھے۔ اس کا افسوس عمر بھر رہے گا کہ پچھلے دنوں نظیراکبر آبادی پرایک مقالہ لکھنے کی فرمائش کے سلسلہ میں آگے پیچھے ان کے دو خط بڑے شدید تقاضہ اور اصرار کے آئے لیکن مصروفیتوں کے باعث تعمیل نہ ہوسکی۔اﷲ تعالیٰ دونوں کو مغفرت وبخشش کی نعمتوں سے سرفراز فرمائے ۔آمین [اکتوبر ۱۹۶۸ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |