1676046603252_54338715
Open/Free Access
123
روش صدیقی
افسوس ہے گزشتہ ماہ جناب روش صدیقی بھی رہ گزائے عالم جادوانی ہوگئے۔ مرحوم بلند پایہ اورصاحب فن شاعرتھے۔ان کی شہرت کا آغاز رومانی نظموں سے ہوا جو اس زمانہ کے مشہور ادبی رسالوں میں بڑے اہتمام سے چھپتی تھیں اورجنہیں وہ اپنی خاص پرجوش آواز میں لہرالہراکر پڑھتے تھے۔بعد میں ان کی شاعری حکمت وفلسفہ اورانسانی ووطنی مسائل وآلام کی ترجمان بن گئی لیکن ان کا کلام غامض اور دقیق ہوتاتھااورالفاظ اورتراکیب پرشکوہ وباوقار،طبیعت میں روانی اورجدت پسندی بلا کی تھی۔اخلاقی اعتبار سے بڑے باوضع،ملنسار اورمذہبی حیثیت سے صوم وصلوٰۃ کے اورارادو وظائف تک کے پابند تھے۔انتقال سے چھ سات روزپہلے(۱۴/جنوری)کوشام کے وقت نئی دہلی کے ریلوے اسٹیشن پر اچانک ملاقات ہوگئی توحسب معمول بڑے تپاک سے ملے اورمعانقہ کیا۔کافی ہشاش بشاش اورمگن تھے۔اس وقت اس کاوہم وگمان بھی نہیں ہو سکتا تھا کہ اس عالم آب وگل میں وہ بس اب چندروز کے اورمہمان ہیں اوران سے یہ آخری دید و شنید ہے۔شاہ جہاں پور کے ایک مشاعرے میں گئے تھے وہیں دل کادورہ ہوا اور جاں بحق ہوگئے۔اﷲ تعالیٰ ان کی قبر کو ٹھنڈی رکھے اوران کے پسماندگان کا حامی وناصرہو۔آمین [فروری۱۹۷۱ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |