Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

حاجی اقبال احمد
Authors

ARI Id

1676046603252_54338740

Access

Open/Free Access

Pages

136

حاجی اقبال احمد
افسوس ہے ۱۶،۱۷/اپریل کی درمیانی شب میں ہمارے علاقے اوردہلی کے مشہور ومعروف صاحب خیر حاجی اقبال احمد صاحب ۷۲ سال کی عمر میں رحلت فرما گئے۔ مرحوم۱۹۴۷ء کے انقلاب سے قبل پھاٹک حبش خاں میں انڈے،مرغی کی تجارت کرتے تھے۔انقلاب کے بعد جامع مسجد کے علاقے میں آگئے اوریہی کاروبار اورمچھلی کاکاروبار وسیع پیمانے پر کرنے لگے۔ ہرشہر میں بڑے بڑے تاجر ہوتے ہیں، حاجی صاحب بھی ایک بڑے کاروباری تھے لیکن ان کی غیر معمولی خصوصیت یہ تھی کہ اوّل درجے کے صاحب خیر تھے، امورخیر کی جستجو اور تلاش میں رہتے تھے اوراجتماعی اور ملی کاموں میں ذوق وشوق سے حصہ لیتے تھے، یہی وجہ ہے کہ دوردور تک ان کی شہرت تھی۔رمضان المبارک میں مدارس عربیہ کے سینکڑوں سفیر ان کے یہاں آتے تھے اورمرحوم بڑے حوصلے سے ان مدرسوں اور دینی درسگاہوں کی خدمت کرتے تھے۔ سفیروں کے ہجوم اورکثرت کی وجہ سے گزشتہ کئی سال سے یہ معمول بنالیا تھا کہ رمضان المبارک کی۲۱تاریخ سے زکاۃ کی تقسیم شروع کرتے تھے اورپھر آخر تک یہ سلسلہ قائم رہتا تھا۔مسجد مچھلی دالان میں چندہ لینے والوں کی لائنیں لگ جاتی تھیں اورحاجی صاحب صبر و برداشت بلکہ خندہ پیشانی سے ان سب کی مدد کرتے تھے، پتے لکھے ہوئے سینکڑوں منی آڈر فارم علیٰحدہ آتے تھے جو عید کے بعد روانہ کیے جاتے تھے۔ بیواؤں اورنادار شریف گھرانوں میں بیٹھی ہوئی نوجوان لڑکیوں کی شادیوں میں امداد کرناان کا محبوب مشغلہ تھا۔ ویران اوراُجڑی ہوئی مسجدوں کی تعمیر اورآبادی میں والہانہ انداز سے حصہ لیتے تھے، رنگ روڈپر شاہ بڑے کی حسین وجمیل اور وسیع مسجد ان کی حرارت ایمانی کی زبردست یادگار ہے۔ وزیراعظم کی سمادھیوں کے درمیان اس خوبصورت مسجد کے سبک میناروں کی عجیب شان نظرآتی ہے، انقلاب سے پہلے یہ مسجدزیادہ آباد نہیں تھی اب اس میں وسیع پیمانے پر نمازتروایح ہوتی ہے اورعیدین کی نمازیں بھی، پانچوں وقت کی نمازوں کابھی اہتمام ہے اور حاجی صاحب کی طرف سے باضابطہ امام مقرر ہے۔ محلہ کی مسجد کی توسیع وترقی کے علاوہ اس کی مستقل آمدنی کاانتظام بھی کرگئے۔
مرحوم کئی سال سے ضیق النفس کی تکلیف میں مبتلا تھے اورپیشاب کی نالی کے غدود بھی بڑھ گئے تھے، اسی کے ساتھ دیگر عوارض بھی جمع ہوگئے تھے۔ پریشانی کی حالت میں ہمدرد نرسنگ ہوم میں داخل کیے گئے بڑے بڑے ڈاکٹروں نے ہمدردی وغمگساری سے علاج کیا۔ آپریشن اگرچہ نازک تھابلکہ متعدد عوارض اورغیر معمولی ضعف کی وجہ سے انتہائی نازک ہوگیا لیکن کامیاب رہا اور مشکل مرحلے آسان ہوتے گئے یہاں تک کہ تقریباً صحت یاب ہوکرہسپتال سے آگئے۔ ہم سب مسرور تھے کہ ایک اعلیٰ درجے کے صاحب خیر اورنیک دل شخص کو دوبارہ زندگی مل گئی۔ انتقال سے ایک روز قبل بلکہ کہنا چاہیے کہ چند گھنٹے پہلے نیچے دکان میں ہشاش بشاس بیٹھے ہوئے تھے اورہر دن سے بہتر تھے کہ شب میں ۳ بجے کے قریب دل کادورہ پڑا اور روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی۔ اناﷲ و انالیہ راجعون۔
مرحوم آج دنیا میں نہیں ہیں لیکن ان کے اعمال خیرہمیشہ زندہ رہیں گے۔ اﷲ تعالیٰ ان کے اکلوتے صاحبزادے عزیز حاجی شیخ سلطان احمد صاحب کوتوفیق ِصبرورضا سے نوازے اوراپنے باپ کے نقش قدم پرچلنے کی توفیق مرحمت فرمائے، اموردینی میں بھی اور امور دنیاوی میں بھی۔
[مئی۱۹۷۳ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...