1676046603252_54338747
Open/Free Access
142
ڈاکٹر طہٰ حسین
افسوس ہے پچھلے دنوں عالمِ اسلام کی دو بلند پایہ اور نامور شخصیتیں ہم سے جُدا ہوگئیں، اوریہ دونوں مصری تھیں، ایک ڈاکٹر طہٰ حسین اوردوسرے شیخ ابوزہرہ۔اول الذکر بچپن میں ہی نابینا ہوگئے تھے لیکن اس کے باوجود علم وفضل اور ادب وانشاء میں وہ کمال پیدا کیا کہ نہ صرف مصرکے بلکہ مشرق کی ایک نامور شخصیت بن گئے۔ انھوں نے جامعۂ ازہر قاہرہ یونیورسٹی اورپھر فرانس میں تعلیم حاصل کی تھی، اس بناء پروہ کلاسکل اورجدید دونوں ادبیات کے مبصر اورصاحبِ فن نقاد تھے، ایک زمانہ میں پروفیسر مارگولیوتھ کی ہمنوائی میں انھوں نے اشعر الجاہلی کے نام سے جوکتاب لکھی تھی اس پر مصر میں ان کے خلاف اس قدر شدید ہنگامے ہوئے کہ لوگوں نے ان کاسوشل بائیکاٹ کردیا اور گورنمنٹ نے بھی کتاب کی اشاعت ممنوع قراردے دی۔اس کے بعد ڈاکٹر طہٰ حسین نے قابلِ اعتراض حصّہ کوخارج کرکے اسی کتاب کو الادب الجاہلی کے نام سے شائع کیا، اس کے علاوہ اورمتعدد کتب ، مثلاً حدیث الاربعاء تین جلدوں میں، علی ہامش السیرۃ، الشیخان، الفتنۃ الکبری، مراۃ الاسلام، الایام، وغیرہ مرحوم کی یادگار ہیں۔ لیکن ان کا اصل میدان ادبی تنقید تھا۔علاوہ ازیں وہ ایک خاص طرزِ تحریر کے بانی اور موجد تھے جس میں نسیم سحر کی لطافت، دریا کی روانی شعلہ کی لپک اورسیلِ رواں کی طاقت سب گھل مل گئے ہیں۔عرب کی نئی نسل کے ذہن اور فکر پرڈاکٹر طہٰ حسین کے قلم کے بہت گہرے اثرات ہیں اوراس حیثیت سے وہ بے شبہ عہدِ جدید کے ادبی معماروں میں ایک ممتاز مرتبہ ومقام کے مالک ہیں۔
[مئی ۱۹۷۴ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |