1676046603252_54338750
Open/Free Access
143
شیخ علال الفاسی
افسوس ہے پچھلے دنوں مراکش کے مشہور مجاہد آزادی شیخ علال الفاسی کابھی ۶۴ برس کی عمر میں انتقال ہوگیا۔ مرحوم امیر شکیب ارسلان کے بعد عالمِ عرب کی دوسری اہم شخصیت تھے جن میں قدرت نے علم وفضل اورصلاح وتقویٰ کے ساتھ غیرمعمولی سیاسی جدوجہد کا کمال بھی ودیعت کردیاتھا۔فاس کے باشندہ ہونے کی حیثیت سے جب وہ جامعۃ القزوین سے تعلیم پاکر فارغ ہوئے اورانھوں نے اپنے ملک کوفرانسیسی استعمار کاصیدِ زبوں پایا توانھوں نے حزب الاستقلال کے نام سے ایک انجمن قائم کی اور اپنی زندگی استخلاص وطن کے لیے وقف کردی ۔اس سلسلہ میں انھوں نے پورے ملک کادورہ کرکے عوام میں بیداری پیدا کی اور پھر افریقہ مشرقِ وسطی اوریورپ اورامریکہ کادورہ کرکے خارجی اثرات کے ذریعہ ملک کے لیے آزادی کی راہ ہموار کی۔ اس جرم کی پاداش میں وہ ایک عرصہ کے لیے جلا وطن بھی کیے گئے ۔ لیکن اُن کی جدوجہد آزادی کی رفتار میں کوئی فرق نہ ہوا۔ آخر ۱۹۵۵ء میں ملک آزادہوا اوروہ اپنے وطن واپس آگئے۔ شیخ علال عالم اسلام کے اتحاد کے بھی زبردست مبلغ اورداعی تھے اوراسی مقصد کے لیے دنیا بھر کی اسلامی کانفرنسوں میں بڑے اہتمام سے شریک ہوتے رہتے تھے۔ ہمیں بھی مرحوم سے دو مرتبہ ملاقات اور گفتگو کاشرف حاصل ہواہے۔ایک مرتبہ خاص اُن کے وطن رباط (مراکو)میں جب ۶۴ء میں راقم الحروف حکومت ہند کے وفد خیرسگالی کے ممبر کی حیثیت سے وہاں گیاتھا اوران کی پارٹی حزب الاستقلال نے نہایت شان دار ڈنر دیاتھا اور دوسری مرتبہ ایران میں جب کہ وہ شیخ طوسی کے جشنِ ہزار سالہ میں شرکت کے لیے آئے تھے۔نہایت سنجیدہ ومتین کم سخن اور باوقار شخصیت کے مالک تھے۔رحمہ اﷲ رحمۃ واسعۃ۔
[جون ۱۹۷۴ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |