Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

شاہ فیصل شہید
Authors

ARI Id

1676046603252_54338755

Access

Open/Free Access

Pages

145

فیصل، شاہ ( شہید )
کل شیء ھالک الا وجھہ
گزشتہ مہینہ شاہ فیصل کاحادثۂ شہادت موجودہ حالات میں عالم اسلام کا سب سے بڑا المیہ ہے جس کی شدت کوایک مدت تک فراموش نہ کیاجاسکے گا۔ مرحوم اس زمانہ میں عالم اسلام کی آبرو، عزت و وقار اورتمکنت تھے۔ قدرت نے انھیں سوز اورساز دونوں نعمتوں سے نوازا تھا۔کہنے کوخادم حرمین شریفین تھے لیکن درحقیقت وہ پاسبان ونگہبان حرم اسلام تھے۔ نورایمان ویقین ان کاجوہر ذاتی، تعامل بالکتاب والسنۃ ان کاآئین حقیقی، فہم وفراست اورتدبر و دوراندیشی ان کی طبیعت کے گوہر آبدار تھے۔ مرحوم کی سربراہی کی مدت گیارہ برس سے زیادہ نہیں ہے، اوریہ وہ زمانہ ہے جب کہ عالم اسلام اندرونی وبیرونی اسباب وعوامل کے باعث شدید کشمکش امید وبیم سے دوچار تھااوراس کے سرپر اضطراب وتشویش کی قیامتیں مچل رہی تھیں، لیکن شاہ فیصل کی قائدانہ بصیرت وبصارت نے وہ معجزہ نمائی کی کہ عالم ہی دوسرا ہوگیا۔ امریکہ جواس وقت دنیا کی سب سے بڑی طاقت و قوت ہے اورسیاست’’ فرنگ‘‘__جواس دور کا سب سے بڑاحربہ ہے، دونوں نے اس طرح سپرافگنی کی کہ روس اورامریکہ کے بجائے عالم کی نظریں شاہ کی جنبش مژگان وآبروپرمرتکز ہوگئیں اورامریکہ کے ٹائمز وغیرہ کوتسلیم کرنا پڑا کہ اس زمانہ کاسب سے بڑاسیاسی اورطاقتور انسان شاہ فیصل ہیں۔ یہ انھی کا حوصلہ تھا کہ عرب کی طاقت کالوہا دنیا سے منوالیا،انھوں نے عرب ممالک میں اتحاد پیدا کیا، انھیں خوداعتمادی سکھائی، عرب قومیت کی لعنت سے نجات دلا کرانھیں صراط مستقیم پر گامزن کیا۔ان کے دل میں اسلام اورمسلمانوں کادرد کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ انھوں نے اربوں اورکھربوں روپیہ سے ضرورت مند عرب اوردوسرے عرب اسلامی ممالک کی بے تحاشا مدد کی، دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمان آباد ہیں ان پر اُن کی نگاہ رہتی اوراُن کے فوزوفلاح کی تدبیر کرتے رہتے تھے۔
مرحوم نہایت محنتی،فرض شناس اورحددرجہ بیدارمغز اورروشن خیال فرمان روا تھے۔اسلامی اوردینی علوم وفنون کے ساتھ علوم جدیدہ اورسائنس وٹیکنالوجی کی اعلیٰ تعلیم کی اہمیت وضرورت کاانھیں پورایقین تھا۔دنیا کے معاشی اوراقتصادی مسائل پران کی نگاہ مبصرانہ تھی، اس سلسلہ میں عرب بنک کاقیام ان کا ایک عظیم کارنامہ ہے۔ اسلاف کے علمی کارناموں(جسے التراث الاسلامی کہتے ہیں)کے احیا سے انھیں بڑی دلچسپی تھی، چنانچہ۱۹۶۷ء میں ہندوستان کے حج ڈیلی گیشن کے ساتھ راقم الحروف نے ایک خصوصی ملاقات میں تفسیر سفیان ثوری مرتبہ مولانا امتیاز علی خاں صاحب عرشی اور مسند حمیدی مرتبہ مولانا حبیب الرحمن صاحب الاعظمی کاتذکرہ کیا توشاہ مرحوم بے حد مسرور ہوئے، اس سلسلہ میں دو چار سوالات کیے اورہمارے سفیر ہند جناب قدوائی صاحب سے شکایت کی کہ انھوں نے اب تک یہ دونوں کتابیں اُن کو نہیں پہنچائی ہیں۔ غرض کہ ان کے کس کس وصف اورخوبی کاذکر کیاجائے اس کے لیے ایک مستقل کتاب درکار ہے۔ وہ اپنی ذات سے ایک انجمن تھے ان کی شخصیت ایک گلشن رنگ وبو اورمینارۂ عظمت وبزرگی تھی۔ برداﷲ مضجعہ ونور مرقدہ۔
وما کان قیس ھلکہ ھلک واحد
ولکنہ بنیان قوم تھدما
[مئی۱۹۷۵ء]

Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...