Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

مولانا سید محمد میاں
Authors

ARI Id

1676046603252_54338758

Access

Open/Free Access

Pages

147

مولانا سید محمد میاں
افسوس ہے ہماری انجمن علم وعمل کی ایک اورشمع روشن بجھ گئی، یعنی مولانا سید محمد میاں نے مختصر علالت کے بعد۷۴برس کی عمر میں۲۲/اکتوبر کوعین مغرب کے وقت ارون ہسپتال میں داعی اجل کو لبیک کہااور راہی ملک بقا ہوگئے۔اناﷲ واناالیہ راجعون۔مولانا گوناگوں علمی وعملی کمالات کے جو ایک شخص میں شاذونادر ہی جمع ہوتے ہیں جامع تھے، ایک طرف وہ بلند پایہ عالم،فقیہ ومحدث تھے دوسری طرف جنگ حریت وآزادی کے نہایت بہادراور بے خوف سپاہی، ایک طرف مورخ ومحقق اورکثیر التصانیف مصنف اوردوسری جانب اعلیٰ دفتری تنظیمی صلاحیتوں کے مالک،ایک طرف عابد شب زندہ دار اوردوسری طرف نہایت متواضع اورخلیق وملنسار،بے لوث وبے غرض،نام ونمود سے دور،شہرت ووجاہت طلبی سے نفور،نرم دم گفتار اورگرم بوقت ِپیکار۔ مرحوم دیوبند کے سادات رضوی سے تعلق رکھتے تھے اس لیے دیوبند میں پیدا ہوئے اوروہیں ازاوّل تاآخر تعلیم حاصل کی۔ فراغت کے بعد بعض مقامات پرمدرس رہے مگر پھر جمعیت علماء سے وابستہ ہوئے تو اسی کے ہوکر رہ گئے۔ وہ مولانا حفظ الرحمن سیوہاریؒ کے دست راست تھے، اس سلسلے میں کئی مرتبہ جیل بھی گئے، باتیں کم کرتے تھے اورکام زیادہ، نہایت سمجھ بوجھ اورہوش وگوش کے انسان تھے اورنہایت چست اور مستعد۔ حقیقت یہ ہے کے دفتری نظم ونسق کا بھرم ان کے دم سے قائم تھا۔اگرچہ ایک عرصہ سے درس وتدریس کاباقاعدہ سلسلہ نہیں رہاتھا لیکن مطالعۂ کتب اور تصنیف وتالیف کاذوق فطری تھا اس بناپر جمعیت علماء کی ہنگامہ خیز اور شبانہ روز مصروفیات کے باوجود وہ پابندی سے اس میں بھی لگے رہے ،چنانچہ اسی زمانہ میں دوکتابیں ’علماء ہند کاشاندار ماضی‘(تین جلدوں میں)اور’ علماء حق‘(۲ جلدوں میں) ان کے قلم سے نکلیں اورشائع ہوتے ہی ارباب علم وذوق کے حلقوں میں مقبول و مشتہر ہوگئیں، مشرق ومغرب میں ان سے استفادہ کیا گیا اور ان دونوں کتابوں کی حیثیت ’’حوالہ کی کتاب‘‘ (Reference Book)کی ہوگئی، چنانچہ اس وقت بھی جب کہ یہ سطریں لکھی جارہی ہیں راقم الحروف کی میز پر کنیڈا کے زمانۂ قیام کے اپنے شاگرد ڈاکٹر یوحنا فریڈمان پروفیسر عبرانی یونیورسٹی، یروشلم کا ایک خط رکھاہواہے جس میں انھوں نے مولانا مرحوم کی بعض کتابوں سے متعلق استفسار کیاہے۔اس سے پہلے انھیں کی نگرانی میں مرتب کی ہوئی ایک کتاب ’’عہد حاضر کے علمائے اسلام‘‘کے نام سے انگریزی میں یروشلم یونیورسٹی سے شائع ہوچکی ہے، جس پر راقم الحروف کاتبصرہ اسلامک کلچر،حیدرآباد میں نکل چکاہے، اس کتاب میں بھی کئی جگہ مولانا مرحوم کی ان کتابوں کے حوالے موجود ہیں۔
تقسیم کے بعد ملک میں جوحالات پیداہوئے انھوں نے بہت سے شیران بیشۂ شجاعت وقوم پروری کودل شکستۂ وبیزار کرکے عملی سیاسیات سے ترک تعلق پرمجبور کردیا۔مرحوم بھی انھیں میں سے تھے لیکن جب تک مولانا حفظ الرحمن صاحب حیات رہے وہ جمعیت سے لگے چمٹے رہے اور اس دور میں انھوں نے ایک بڑاکام یہ کیا کہ جمعیت کے منصوبۂ دینی تعلیم کے ماتحت مکاتب کے لیے ایک اعلیٰ درجہ کانصاب مرتب کرکے اس کے مطابق بچوں اوربچیوں کے لیے کتابیں لکھ ڈالیں جو گھر گھر مقبول ہوئیں اورمشہور ہوگئیں۔۱۹۶۲ء میں مولانا حفظ الرحمن خداکوپیارے ہوئے تو کچھ دنوں کے بعد مولانا سید میاں جمعیت علماء کی نظامت اعلیٰ سے مستعفی ہوکرخانہ نشین ہوگئے اور اب انھوں نے اپنے تئیں درس و تدریس،تصنیف وتالیف،افتاء اوررکن مجلس شوری کی حیثیت سے دارالعلوم دیوبند کی خدمت کے لیے ہمہ تن وقف کردیا۔ اس زمانہ میں مدرسۂ امینیہ دہلی میں شیخ الحدیث کی حیثیت سے حدیث کا درس دیتے رہے اور سیرت اوردوسرے دینی و تاریخی موضوعات پرمتعدد چھوٹی بڑی کتابیں تصنیف کیں جواُن کے قبائے علم و فضل کاتکمۂ زریں ہیں۔ لکھنے پر مولانا کواس درجہ قدرت تھی کہ جب چاہتے بے تکلف لکھتے اور لکھتے ہی چلے جاتے تھے۔ قلم انھیں اس درجہ عزیز تھا کہ وفات سے دودن پہلے بھی وہ ایک مضمون لکھنے کاارادہ کررہے تھے۔ درس وتدریس اور تصنیف وتالیف کی ہمہ گیر مصروفیتوں، جسمانی اسقام وعوارض اورکبرسن کے باعث ضعف و اضمحلال کے باوجود کیا مجال کہ ان کے معمولات،عبادت و اوراد و وظائف میں کوئی فرق آجائے۔ وہ چلے گئے اورنئی نسل کے لیے اخلاص و عمل، جدوجہداوراعلیٰ اقدارحیات کے لیے ہمہ تن سعی و کوشش کی ایک مثال قائم کرگئے۔ رحمہ اﷲ رحمۃ واسعۃ۔ [نومبر۱۹۷۵ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...