Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

ڈاکٹر محمد زبیر صدیقی
Authors

ARI Id

1676046603252_54338764

Access

Open/Free Access

Pages

149

ڈاکٹر محمد زبیر صدیقی
صدحیف،ڈاکٹر محمد زبیرصدیقی بھی گزشتہ ماہ ہم سے جدا ہوگئے ہیں۔ عمر پچاسی چھیاسی کے قریب ہوگی۔ ہماری گزشتہ نسل میں برصغیر انڈو پاک کی یونی ورسٹیوں میں عربی اور فارسی کے جو نامور اور بلند پایہ اعلیٰ مغربی تعلیم یافتہ اساتذہ پیدا ہوئے ہیں، ڈاکٹر صاحب مرحوم اُن میں گل سرسبد کی حیثیت رکھتے تھے اوراس بزم کی آخری شمع بھی تھے۔ مرحوم نے ابتدائی تعلیم مدرسۂ عالیہ رام پور میں پائی تھی، یہ مدرسہ اُس زمانے میں منطق اورفلسفہ کے لیے مشہور تھا اور مولانامحمد طیب مکی اورمولانا فضل حق ایسے نامور فاضل روزگار اس مدرسہ کے علی الترتیب پرنسپل اور صدرالمدرسین تھے، مرحوم نے دونوں سے خاطر خواہ استفادہ کیا لیکن ابھی فارغ نہیں ہوئے تھے کہ ایک مرتبہ مدرسہ کے بنگالی اورپٹھان طلبہ میں سخت فساد ہوگیا اور دو بنگالی طالب علم مارے گئے، ریاست نے فوراًمدرسہ بندکرنے اورطلبہ کوہوسٹل چھوڑنے کاحکم دیا، ڈاکٹر صاحب نے خودبیان کیاتھا کہ اس حکم کے ماتحت وہ بھی رام پورچھوڑکر مرادآباد آگئے اوروہاں شاہی مسجد کے مدرسہ میں داخلہ لے لیا۔لیکن جی نہ لگا اورچند مہینوں کے بعداسے بھی چھوڑ کر وطن (بہار) آگئے۔ اب انھوں نے پنجاب یونیورسٹی لاہور سے مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا اور پھر انگریزی کے امتحانات دینے شروع کئے۔ عربی میں ایم۔اے کے بعد حکومت بہار کے وظیفہ پرکیمبرج گئے اور ڈاکٹر ہوئے۔ وطن واپس آکرکچھ دنوں لکھنؤمیں عربی کے استاد رہے، پھر جس زمانہ میں ڈاکٹر شیاما پرشاد مکرجی کلکتہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرتھے اور انھوں نے اپنے والد سراسو توش مکرجی کے نام پر یونیورسٹی میں اسلامی تاریخ وثقافت کا ایک شعبہ کھولاتھا وہ ڈاکٹر صاحب مرحوم کو اس شعبہ کے سربراہ کی حیثیت سے لکھنؤ کلکتہ لے آئے۔ عربی اورفارسی کے مشترکہ شعبہ کے صدر اورپروفیسر بھی مقرر ہوئے اور آخر ۱۹۵۵ء یا۱۹۵۶ء میں اس عہدہ سے سبکدوش ہوکر کلکتہ میں مستقلاًاقامت گزیں ہوگئے۔
ڈاکٹرصاحب عربی،انگریزی اوراردو تینوں زبانوں کے بلندپایہ مصنف تھے۔ عربی میں ان کی کتاب’’السیر الحثیث فی تدوین الحدیث‘‘اورانگریزی میں ’’حدیث لٹریچر‘‘اور’’عربی وفارسی میں طب‘‘ بڑی محققانہ اورمعرکہ آراکتابیں ہیں۔ان کے علاوہ انھوں نے’’تاریخ ہرات‘‘اور ’’فردوس الحکمۃ‘‘یہ دونوں کتابیں ایڈٹ بھی کی تھیں۔ ’’اسلام میں عورت کامرتبہ‘‘ کے عنوان سے ایک طویل محققانہ مقالہ بھی لکھا تھا، اُن کا ارادہ مزیداضافہ کرکے اسے کتابی صورت میں شائع کرنے کاتھالیکن غالباًیہ ارادہ پورانہ ہوسکا۔مستشرقین میں بھی اُن کا بڑا اعتبار اوروقار تھا۔طبعاً بڑے خلیق،شگفتہ طبع اور متواضع تھے،دینداری انھوں نے ورثہ میں پائی تھی۔
راقم الحروف سے انھیں ایسا تعلق خاطر تھا کہ کلکتہ کے قیام کے زمانہ میں ہفتہ میں ایک مرتبہ میں اُن کے یہاں جاتاتھااورایک مرتبہ وہ اکثر متعلقین کے ساتھ تشریف لاتے تھے۔ اﷲ تعالیٰ اُن کومغفرت وبخشش کی نعمتوں سے نوازے۔ اب ایسے لوگ کہاں ملیں گے! ضرورت ہے کہ اُن پرایک مستقل مقالہ شائع کیاجائے، موقع ہوا تویہ فرض جوبرہان پر قرض ہے برہان انجام دے گا۔
[اپریل۱۹۷۶ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...