1676046603252_54338765
Open/Free Access
150
مولانا مفتی مہدی حسن شاہجہاں پوری
آہ! کیوں کر کہئے کہ علم وفضل اورتحقیق وتدقیق کی ایک اورشمع روشن گزشتہ ماہ کی ۲۹؍ تاریخ کوگل ہوگئی یعنی مولانا مفتی سید مہدی حسن صاحب شاہجہانپوری نے اپنے وطن میں وفات پائی ،مولانا کاسلسلۂ نسب بیس (۲۰) واسطوں سے حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ سے ملتا ہے، ساتویں پشت میں آپ کے جدِّ امجد سیدابو اسحٰق ابراہیم عہدِ شاہجہانی میں بغداد سے ہندوستان آئے اور اورنگ آباد میں مقیم ہوگئے،حضرت مفتی صاحب ۱۳۰۰ ہجری میں شاہجہانپور کے محلہ کاکاخیل میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم وطن میں پائی۔ مفتی کفایت اﷲ صاحب کے مدرستہ امینیہ دہلی میں درسیات کی تکمیل کی پھر دیوبند جاکر حضرت شیخ الہندؒ سے صحیح بخاری اورترمذی کا درس لیا۔ اگرچہ بیعت حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ سے تھے لیکن خلافت واجازت حضرت کے خلیفۂ مجاز مولانا شیخ شفیع الدین مہاجر مکی ؒ سے لی۔کم و بیش تیس برس راندیر ضلع سورت میں مقیم رہ کر درس وافتاکی خدمات انجام دیں، پھر صدرمفتی کے عہدہ پر دیوبندچلے گئے۔ تقریباً اٹھارہ برس کے بعد مسلسل بیماری اور ضعیفی کے باعث وطن چلے گئے ،یہاں آخر دم تک صاحبِ فراش ہونے کے باوجود افتااورمطالعہ ٔ کتب کامشغلہ برابر جاری رہا۔حدیث اورفقہ مولانا کے خاص فن تھے،چھوٹی بڑی متعدد کتابیں تصنیف کیں،لیکن علمی تحقیق وتدقیق، دقّتِ نظر اوروسعتِ مطالعہ کاشاہکار یہ کتابیں ہیں،(۱) امام محمد کی کتاب الحجۃ علی اہل المدینہ کی تحقیق وترتیب اوراُس پر تعلیقات و حواشی،پوری کتاب میں ہے لیکن حیدرآباد سے دوجلدیں شائع ہوئی ہیں، (۲) امام محمد کی کتاب الآثار کی شرح تین ضخیم جلدوں میں یہ بھی حیدرآباد سے شائع ہوئی ہیں، (۳) مؤطاامام محمد کی شرح، (۴) علامہ ابن حزم کی کتاب المحلی پرتنقید جوغالباً مکمل نہیں ہوئی۔ علمی اور تحقیقی کمالات کے ساتھ شعروادب کا ذوق بھی بڑا شگفتہ تھا، عربی اوراُردو دونوں میں قادرالکلام شاعر تھے۔ ورع و تقویٰ اوراخلاق وشمائل میں سلف صالحین کانمونہ، نہایت شگفتہ طبع ،خندہ جبیں، متواضع اور منکسر المزاج تھے۔ اَعْلَی اللّٰہُ مَقَامَہٗ و برد مَضْجَعَہٗ۔
[مئی ۱۹۷۶ء ]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |