Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

مولانا مفتی محمد شفیع
Authors

ARI Id

1676046603252_54338769

Access

Open/Free Access

Pages

153

مولانا مفتی محمد شفیع
ابھی پاکستان ریڈیو سے یہ خبر وحشت اثرمعلوم کرکے سخت صدمہ اور رنج ہوا کہ مولانا مفتی محمد شفیع صاحب کا قلب کی حرکت کے بند ہوجانے سے انتقال پُرملال ہوگیا۔ دارالعلوم دیوبند کے جو حضرات ِاساتذہ راقم الحروف کے بھی اساتذہ تھے، حضرت مفتی صاحب اُن کی آخری یادگار تھے، اب وہ بھی نہیں رہے۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن۔
داغِ فراق صحبتِ شب کی جَلی ہوئی
اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خموش ہے
دیوبند میں دو خاندان علم وفضل اوردینی خدمات وفیوض کے اعتبارسے بہت نمایاں ہیں، ایک عثمانی اوردوسرا صدیقی۔ مفتی صاحب مرحوم اول الذکر خاندان کے گل سر سبد تھے۔ مولانا محمد یٰسین صاحب جودارالعلوم دیوبند میں درجۂ فارسی کے صدر المدرسین اور نہایت باکمال استاذ تھے، وہ آپ کے والدِ ماجد تھے۔ ۱۳۱۳ھ میں پیدا ہوئے، از اول تاآخر پوری تعلیم دارالعلوم میں پائی، ۱۳۳۵ھ میں فراغت پائی۔اس زمانہ میں دارالعلوم کاآفتاب جہاں تاب نقطۂ عروج پر تھا، اس بناء پر مفتی صاحب کواکابر علماء ومشائخ دیوبند سے استفادہ کا بہترین موقع ملا۔کہتے ہیں چراغ سے چراغ روشن ہوتا ہے، لیکن جہاں علم و عمل کے چند در چند شمع ہاے روشن مصروف انجمن آرائی ہوں تواُن کی فیض رسانی کا عالم کیا ہوگا! ذہانت، ذوق، علم وجستجو اورمحنت وکاوش کاملکہ خداداد تھا اس لیے مفتی صاحب جب فارغ ہوئے تودارالعلوم کے قابلِ فخر فرزند تھے۔ فراغت کے بعد حضرت مولانا مفتی ۔۔؟ الرحمن صاحب عثمانیؒ کی نگرانی اورتربیت کے زیرِ سایہ دارالافتاء میں ؟کام کیا اور درس وتدریس کی خدمت بھی انجام دی، یہاں تک کہ دونوں شعبوں میں ؟نام پیدا کیا، اوراب خود اکابرِ دیوبند میں اُن کا شمار ہونے لگا۔ اگرچہ تمام علوم وفنون متداولہ میں پختہ اور ٹھوس استعداد کے مالک تھے ،لیکن خاص فن فقہ تھا اور اس مناسبت سے تفقہ فی الدین اُن کا جوہرِ ذاتی تھا۔
تقسیم کے بعد پاکستان چلے گئے اور کراچی میں مقیم ہوئے، یہاں اسلامی دستور مرتب کرنے کے لیے جوسرکاری کمیٹی بنی تھی برسوں تک اُس کے رکن رہے۔ اسی درمیان میں عربی کاایک مدرسہ قائم کیاجس کے خود مہتمم تھے،پاکستان میں اُن کی حیثیت صدر مفتی کی تھی۔ تصنیف وتالیف کاذوق فطری تھا، دارالعلوم دیوبند کے فتاوی’’امدادالفتاویٰ‘‘ کے نام سے آٹھ جلدوں میں مرتب اورمدون کیے جو دیوبند سے شایع ہوکر مقبول عوام وخواص ہوچکے ہیں۔ ’’معارف القرآن‘‘ کے نام سے کئی جلدوں میں تفسیر لکھی، ختم نبوت، مسائلِ جدیدہ اور دولت کی تقسیم اور اوزانِ شرعیہ کے نام سے الگ الگ نہایت مفید اور بصیرت افروز ؟لکھے ۔البلاغ اُن کااپنا ماہنامہ تھااُس میں بھی وقتاً فوقتاً اُن کے قلم سے بہت اچھے دینی اور اصلاحی مقالات نکلتے رہتے تھے۔ کئی سال سے صحت خراب ہوگئی تھی، متعدد بار دل کا دورہ پڑا، ہسپتال میں داخل رہے اوراچھے ہوگئے۔ گذشتہ سفر پاکستان کے موقع پرکم وبیش تیس برس کے بعد اُن کی قیام گاہ پر ملاقات کاشرف حاصل ہوا۔ بے حد خوش ہوئے، دعائیں دیں اور کافی دیرتک باتیں کرتے رہے،لیکن اُن کے ؟بشرہ سے یہ اندیشہ ضرور تھا کہ اب اگردل کادورہ پھرہوا تو جاں برنہ ہوسکیں گے،چنانچہ ؟ہوا،اﷲ تعالیٰ اعلیٰ عِلّیین میں مقام نصیب فرمائے آمین ثم آمین ۔ [اکتوبر ۱۹۷۶ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...