Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

مولانا شریف الحسن
Authors

ARI Id

1676046603252_54338775

Access

Open/Free Access

Pages

159

مولانا شریف الحسن
اس مہینہ کی پانچ تاریخ کی شام کوحضرت مہتم صاحب دارالعلوم دیوبند کے ٹیلی گرام سے اچانک یہ اطلاع ملی کہ دارالعلوم کے شیخ الحدیث مولانا شریف الحسن صاحب کا شب گزشتہ یکایک انتقال ہوگیاتو جی دھک سے ہوکررہ گیا اور دل ودماغ پرایک سلسلہ حزن والم کی کیفیت طاری ہوگئی۔ مولانا کی عمر ستر کے لگ بھگ ہوگی، اس کے باوجود اپنے فرائض منصبی کی انجام دہی میں نہایت چست اورمستعد تھے۔ چند برسوں سے مختلف اسقام وعوارض میں مبتلا تھے آخر میں ان کو دل کاروگ بھی لگ گیا تھا اورغالباً یہی ان کی مرگ مفاجات کاسبب ہوا۔اناﷲ واناالیہ راجعون۔
مولانا علم وعمل، تقوی وطہارت اورفضائل وشمائل ہراعتبار سے اکابر دیوبند کی یادگار اوران کا نمونہ تھے۔ تمام علوم وفنون میں استعداد نہایت پختہ تھی مگر حدیث سے ان کو طبعی طورپر بڑا شغف اور لگاؤ تھا۔برسوں جامعۂ اسلامیہ ڈابہیل میں صحیح بخاری کادرس بڑی شان اورآن بان سے دیتے رہے، جب دارالعلوم دیوبند کو ان کی ضرورت ہوئی تواس کی طلب پر یہاں چلے آئے، یہاں انہوں نے ایک نہایت نازک موقع پر دارالعلوم کی ایسی شاندار خدمت انجام دی کہ دارالعلوم ایک عظیم فتنہ اورابتلا سے بچ گیا۔ سابق شیخ الحدیث مولانا فخر الدین صاحب کے انتقال کے بعد بخاری جلداوّل کے درس کاکوئی معقول اورخاطر خواہ انتظام ارباب بست وکشاد کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا، کیونکہ اگرچہ دارالعلوم میں خدا کے فضل وکرم سے حدیث کے بڑے اچھے اچھے استاد اورمدرس ہیں لیکن بخاری جلد اوّل کامعاملہ دوسری کتب حدیث سے بالکل الگ اورمختلف ہے، یہ ایک کتاب یاایک فن نہیں بلکہ دسیوں علوم وفنون کے دقیق مباحث کا مجموعہ ہے۔ دارالعلوم دیوبند کاسب سے بڑا امتیاز ہی درس بخاری ہے۔اس بنا پر یہاں اس مسند پروہی عالم بیٹھ سکتاہے جس کوسالہاسال بخاری کے درس اوراس کے ساتھ اشتغال کاتجربہ رہ چکاہو، بہرحال جب طلبا میں بے چینی بڑھی تومجلس شوری نے کافی بحث وتمحیص اورغوروفکر کے بعد محدث یگانہ جناب مولانا حبیب الرحمن صاحب اعظمی کی پُر زور تائید وحمایت سے بخاری جلد اوّل کے درس کی خدمت مولانا مرحوم کے سپرد کردی اورحق یہ ہے کہ مولانا نے اس اہم خدمت کو اس تندہی جانفشانی اوراعلیٰ قابلیت سے انجام دیا کہ اس کا حق ادا ہوگیا اورطلبا مکمل طورپر مطمئن ہوگئے۔ شوری نے یہ دیکھ کر مولانا کو باقاعدہ دارالعلوم کا شیخ الحدیث مقرر کردیا۔ یہ ہے مولانا کی وہ اہم خدمت جس نے دارالعلوم کوبروقت ایک عظیم ابتلا سے بچا لیا۔ شوری کے ایک ممبر کی حیثیت سے میں مولانا کی اس خدمت کا بڑا معترف اور قدردان تھا۔مولانا اسے محسوس کرتے اورجب کبھی دیوبند جاتاتوملاقات کے لیے ضرور تشریف لاتے تھے۔
نہایت خندہ جبیں،شگفتہ طبیعت اورسادہ وبے تکلفی بزرگ تھے۔رحمہ اﷲ رحمۃ واسعۃ۔ [جون۱۹۷۷ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...