1676046603252_54338783
Open/Free Access
162
اعجاز صدیقی
افسوس ہے ہمارے عزیز دوست اوربچپن کے ساتھی جناب اعجاز صدیقی کاپچھلے دنوں بمبئی میں اچانک انتقال ہوگیا۔اناﷲ واناالیہ راجعون۔
مرحوم مولانا سیماب اکبر آبادی کے فرزند ارجمند اوراُن کے خاص تربیت یافتہ تھے۔اردو کے بلندپایہ اورقادرالکلام شاعر توتھے ہی، بڑی بات یہ ہے کہ فن کے اصول وفروع اوراُس کے رموزونکات اورزبان کے قواعد اوراُس کے مصطلحات پر اُن کی نگاہ وسیع اوردقیق تھی، اس بناء پر وہ نقاد بھی بہت اچھے تھے۔نثر بھی شگفتہ لکھتے تھے۔تقسیم کے بعد آگرہ کے حالات ناقابل برداشت ہوئے اور وہاں رہنا دشوار ہوگیا توبمبئی منتقل ہوگئے۔یہاں اُن کوسخت پریشانیوں اوردشواریوں سے سابقہ پیش آیا لیکن انھوں نے بڑی ہمت اورجواں مردی سے ان سب کا مقابلہ کیا۔ ’’شاعر‘‘کو نہ صرف یہ کہ جاری رکھا، اُس کوبہتر سے بہتر بنانے کی کوششوں میں لگے رہے اورآخر کاربمبئی ایسے غدارشہر میں اپنا ایک خاص مرتبہ ومقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اُن کو اردو سے عشق تھا، تقسیم کے نتیجہ میں اُس پر جو بپتا پڑی تھی، مرحوم عمر بھراُس کا ماتم کرتے اوراُس کی اصلاح کی جدوجہد کرتے رہے۔طبعاً بڑے خوش خلق،غیورو خوددار،باوضع اور نہایت محنتی اور جفاکش انسان تھے۔ اُن کی وفات سے اردو اپنی فوج کے ایک بہت بڑے مجاہد سے محروم ہوگئی۔ اﷲ تعالیٰ اُن کومغفرت وبخشش کی نعمتوں سے نوازے۔
[مارچ۱۹۷۸ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |