1676046603252_54338823
Open/Free Access
195
ڈاکٹر محمد ایوب قادری
پاکستان وبھارت کے علمی اور دینی حلقوں میں یہ خبر بڑے رنج وغم کے ساتھ سنی گئی کہ۲۵/نومبر۱۹۸۳ء کوپاکستان کے ایک نامور ادیب،مصنف اور مؤرخ ڈاکٹر محمد ایوب قادری کراچی میں ٹریفک کے ایک حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ وفات کے وقت ان کی عمر۵۶برس کے لگ بھگ تھی۔
قادری صاحب روہیلکھنڈ کے مشہور تاریخی قصبے آنولہ کے رہنے والے تھے۔ان کی ابتدائی تعلیم بدایوں اوربریلی میں ہوئی۔تقسیم ملک کے بعد موصوف کراچی چلے گئے۔کراچی جاکر انھوں نے اپنی تعلیم جاری رکھی اوربالآخر اردو کالج کراچی میں شعبۂ اردو میں لیکچرار مقرر ہوئے اور محنت،لگن اورخلوص کی بدولت آخر میں شعبۂ اردو کے صدر بن گئے۔
قادری صاحب کوروہیلکھنڈ کی تاریخ، رجال اور اماکن پربڑی دسترس تھی۔اس کے علاوہ۱۸۵۷ء کی جنگِ آزادی کے ہیرو ان کی تحقیق کا محور تھے۔ انھوں نے مخدوم جہانیاںؒ کاایک تذکرہ لکھا اورمآثرالامراء کااردو میں ترجمہ کیا۔ مرحوم نے مجلہ اردو کالج کراچی کے کئی شاندار نمبرنکالے۔پاکستان اوربھارت کے علمی وادبی رسائل میں ان کے مضامین اکثرچھپتے رہتے تھے۔
۲۵/نومبر کی شام کو موصوف اپنے گھرواقع شمالی ناظم آباد سے چلے۔ابھی انھوں نے بمشکل سو سواسوگز کا فاصلہ طے کیاہوگا کہ ایک ویگن ان کے سرسے ٹکرا گئی اورموصوف موقع پرہی جان بحق ہوگئے۔
یہ بھی عجیب بات ہے کہ ان کے ایک حقیقی بھائی ابومعاویہ نعمت اﷲ قادری بھی ۲/فروری۱۹۸۱ء کولیاقت آباد کراچی میں ٹریفک کے ایک ایسے ہی حادثے میں جاں بحق ہوئے تھے۔ابومعاویہ کودیکھ کرقرنِ اوّل کے مسلمانوں کی یادتازہ ہوتی تھی۔انھوں نے اس مادی دور میں اپنے تمام بچوں کودینی مدارس میں تعلیم دلوائی۔
یہ دونوں بھائی بڑی خوبیوں کے مالک اور اعلیٰ انسانی اوصاف سے متصف تھے۔اﷲ تعالیٰ ان کومغفرت وبخشش کی نعمتوں سے سرفراز فرمائے۔
[مارچ۱۹۸۴ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |