1676046603252_54338824
Open/Free Access
195
پروفیسرمحمد سرور جامعی
۲۰/ستمبر۱۹۸۳ء کومولانا عبیداﷲ سندھیؒ کے سوانح نگار اوراُن کے فکر کے شارح پروفیسر محمد سرور جامعی ابوظہبی میں جہاں وہ اپنے بیٹے سے ملنے گئے ہوئے تھے۔ ۷۹ سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ان کی میت تدفین کے لیے لاہور گئی۔نماز جنازہ ڈاکٹر اسراراحمد نے پڑھائی اورانھیں لاہور کی ایک نئی بستی ٹاؤن شپ کے قبرستان میں سپرد خاک کیاگیا۔
سرور صاحب نے’’مولانا عبیداﷲ سندھیؒ حالات، تعلیمات اورسیاسی افکار‘‘ اور’’افادات وملفوظات حضرت مولانا عبیداﷲ سندھیؒ‘‘کے عنوانات سے دو بلندپایہ کتابیں اپنی یادگار چھوڑی ہیں۔
مرحوم بڑے بلندپایہ صحافی تھے۔ وہ مختلف اوقات میں روزنامہ وفاق، المعارف اورماہنامہ زکوٰۃ کے مدیر رہے ہیں۔ان کی زبان میں قدرے لکنت تھی اس لیے تقریر کی بجائے تحریر پرزیادہ توجہ دیتے رہے۔
مرحوم تقسیم ملک سے قبل جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی میں استادتھے۔وہاں انھیں ڈاکٹر ذاکر حسین خاں،ڈاکٹر عابد حسین اورپروفیسر محمد مجیب کے ساتھ سالہا سال تک کام کرنے کاموقع ملا۔ مرحوم ان کے بڑے مداح اور ان کے سیاسی نظریات سے بڑے متاثر تھے۔
’’افادات وملفوظات مولانا سندھی‘‘ کے بارے میں علمی حلقوں میں یہ بات مشہور ہے کہ اس میں مولانا سندھی کے نظریات کم اورسرور صاحب کے زیادہ ہیں۔واﷲ اعلم بالصواب۔سرور صاحب بڑے محنتی اورمخلص انسان تھے۔اﷲ تعالیٰ ان کی خطاؤں سے درگزر کرتے ہوئے ان کی مغفرت فرمائے۔
[مارچ۱۹۸۴ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |