1676046603252_54338848
Open/Free Access
231
مولاناابواللیث صدیقی
مِلّی،دینی اورعلمی حلقوں میں یہ خبرانتہائی رنج وغم کے ساتھ سنی گئی کہ سابق امیرجماعت اسلامی ہند حضرت مولاناابواللیث صدیقی ندوی اس ماہ دسمبر ۱۹۹۰ء میں طویل علالت کے بعد انتقال فرماگئے ۔ اِنَّالِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ راجعُون۔
مرحوم مولانا ابواللیث بڑے جیدعالم دین تھے۔عربی کے اسکالر تھے۔ مگراس کے باوجود سادگی وشرافت کے پیکر مجسّم تھے۔خاموش طبع تھے مگر بلاکے ذہین اوردانشوروں میں ان کاشمار ہوتاتھا۔۱۹۴۷ء کے پُر آشوب دور میں انہوں نے ہندوستان ہی میں دین اسلام اورمسلمانوں کی خدمت کرنے کابیڑہ اٹھانے کاعزم مصمم کیا۔اوران کی اعلیٰ کارکردگی ، کامیاب قیادت سے ملّت کو فیض بھی حاصل ہوا۔
مفکّر ملّت حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی ؒسے ان کوبڑا گہرا لگاؤ تھا۔ان کی تعظیم وتکریم کرتے تھے اورملّی مسائل میں ان کے مشوروں سے فیضیاب بھی ہوتے رہے۔خود حضرت مفتی صاحبؒ بھی ان کی علمی قابلیت کے معترف تھے۔ مجلس مشاورت کے سلسلے میں ان کی خدمات سے انہوں نے بھرپور استفادہ بھی حاصل کیا۔ان میں متانت کُوٹ کُوٹ کربھری ہوئی تھی۔ان کے انتقال پرعظیم مذہبی رہنما وعالم دین حضرت مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی صاحب مدظلہٗ نے صحیح کہا ہے کہ ان کے انتقال سے ملّت ہند ایک سچّے رہنما مخلص انسان سے محروم ہوگئی ہے۔اﷲ تعالیٰ کروٹ کروٹ جنّت نصیب کرے۔اٰمین! [دسمبر ۱۹۹۰ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |