Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

قاضی سجاد حسین
Authors

ARI Id

1676046603252_54338850

Access

Open/Free Access

Pages

232

مولانا قاضی سجاد حسین
۲۳/دسمبر۱۹۹۰ء کوحضرت مولانا قاضی سجاد حسین صاحب کا انتقال ہوگیا۔ اناﷲ واناالیہ راجعون۔
قاضی سجاد حسین صاحب کے انتقال سے ملت اسلامیہ ایک زبردست عالم دین ممتاز مفکر ومدبر سے محروم ہوگئی ہے۔کیونکہ قاضی صاحب بڑے ہی بلند اوصاف کے حامل انسان تھے وہ تصنع وبناوٹ سے قطعاً مبراتھے۔عرصہ دراز تک مدرسہ عالیہ فتح پوری دہلی میں شیخ الحدیث کی حیثیت سے خدمت دین میں منہمک و مشغول رہے۔عربی وفارسی کے جید عالموں میں ان کاشمار تھا۔حضرت مفکر ملّت مفتی عتیق الرحمن عثمانی کے ہمراہ ہی ۱۹۶۷ء میں انہیں فارسی زبان کے عالم کی حیثیت سے صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر ذاکر حسین صاحب کے ہاتھوں پدم شری ایوارڈ عطا کیا گیا۔مفتی صاحب مرحوم کوعربی اسکالر ایوارڈ دیا گیا تھا۔
قاضی صاحب حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی کے شاگرد خاص بھی تھے اور ساتھی بھی۔اکثر علمی اورقومی معاملات میں وہ حضرت مفتی صاحب سے مشورہ فرماتے اوران کے مشورے ورائے ہی کوا فضیلت واہمیت دیتے تھے۔
۱۹۵۴ء میں حضرت قبلہ مفتی صاحب نے راقم(عمید الرحمن عثمانی) کو حضرت قاضی سجاد حسین کی شاگردی میں سونپ دیا۔راقم نے قاضی صاحب سے فارسی کی کئی کتابیں پڑھیں اوران کی صحبت وشاگردی میں رہ کر کافی کچھ فیض و استفادہ حاصل کیا۔
قاضی صاحب ہمارے سب کے لیے قابل احترام بزرگ تھے۔حضرت قبلہ اباجان مفتی عتیق الرحمن عثمانی سے ان کو جولگاؤ تھا وہ بھی قابل ذکر ہے۔ ہرجمعہ کوبعد نماز مغرب حکیم عبدالحمید صاحب متولی ہمدرد دواخانہ دہلی،مجاہد ملت حضرت مولانا حفظ الرحمن، مولوی سعید احمد اکبرآبادی، حکیم اقبال احمد ہمدم دواخانے والے اورقاضی سجاد حسین صاحب پابندی سے ادارہ ندوۃ المصنفین میں آتے اورکھانا سب ساتھ ہی تناول کرتے، ہرجمعہ ہم سب کے لیے عید سے کم نہ ہوتا۔ والدہ مرحومہ ہرجمعہ کوطرح طرح کے عمدہ کھانے خوداپنے ہاتھوں سے تیارکرکے مسرت وانبساط حاصل کرتیں۔دراصل مفتی صاحب مجاہد ملت مولانا حفظ الرحمن، قاضی سجاد حسین، حکیم عبدالحمید، مولوی سعید احمد اکبرآبادی یہ سب ایک ہی نشست رکھتے تھے۔آموں کے موسم میں سب ساتھ مل کرراقم کے برادر خورد نجیب الرحمن عثمانی کوہمراہ لے کرمولوی مرغوب الرحمن صاحب مہتم دارالعلوم دیوبند کے یہاں پہنچتے اورآموں کی لذت سے محظوظ ہوتے، کبھی کرتپور میں قاضی سجاد حسین صاحب کے برادر قاضی جواد حسین اورایک دوسرے عزیز حافظ شفاعت علی صاحب کے یہاں مہمان ہوتے اوران کی آموں کی میزبانی سے سرور ولطف حاصل کرتے۔اب یہ سب داستان ِماضی ہوکر رہ گئی ہے۔
قاضی سجاد حسین صاحب کے انتقال سے ہمیں بڑاگہرا صدمہ ہواہے۔وہ بڑے ہی نیک انسان تھے سنجیدہ ومتین عالم تھے۔ان کااپنا الگ مقام تھا۔۱۹۴۷ء کے بعد فارسی کلاسیکی زبانوں پرانہوں نے جوکام کیے ہیں اورپند نامہ،گلستان اور دیوان حافظ کی اشاعت وترجمہ کے علاوہ آٹھ جلدوں میں مثنوی مولانا روم کا ترجمہ جیسے ان کے کارنامے یادگار ہیں۔آنے والی نسلیں اس سے دیر تک استفادہ حاصل کرتی رہیں گی۔
اﷲ تعالیٰ قاضی سجاد حسین صاحب کوجنت الفردوس میں جگہ عطافرمائے اور ہم سب کو اوران کے عزیزان ولواحقین کوصبرجمیل عطافرمائے۔آمین
[دسمبر۱۹۹۰ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...