1676046603252_54338852
Open/Free Access
236
حادثۂ وفات
ماہِ مارچ ۱۹۹۱ء میں ملّتِ اسلامیہ کواپنے دو۲عظیم رہنما عالمِ دین کے حادثۂ وفات سے دوچار ہونا پڑا۔
امیر شریعت بہار حضرت مولیٰنا منت اﷲ رحمانی اور میرٹھ شہر کے مشہور عالمِ دین، اسلامی مصنف حضرت مولیٰنا قاضی زین العابدین تھوڑے سے آگے پیچھے وقفہ میں انتقال فرماگئے۔اناﷲ وانا الیہ راجعون ۔
دونوں ہی ملّتِ اسلامیہ کی عظیم وبرگزیدہ ہستیاں تھیں۔حضرت مولیٰنا منت اﷲ رحمانیؒ نے ہندوستانی مسلمانوں کی مذہبی خدمت کرنے کے لیے اپنے مرحوم عالمِ دین والد مولیٰنا محمدعلی مونگیری سے ورثہ پایاتھا۔جس طرح مولیٰنا محمدعلی مونگیریؒ نے مسلمانانِ ہندکی تعلیم و تربیت کے لیے انتھک کوشش کی اور ندوۃ العلماء لکھنؤ کوجن لوگوں نے ایک تصور سے حقیقت بننے میں مدد دی ان میں مولیٰنا محمد علی مونگیریؒ کانام سر فہرست ہے۔مسلمانوں کی خدمت میں وہ جی جان سے لگے رہے جُٹے رہے۔اسی طرح ان کے لائق و ہونہار صاحبزادے اور بعد میں مِلّتِ اسلامیہ ہند کے غازی ومجاہد مولیٰنا منت اﷲ رحمانی نے مسلمانانِ ہند کی ہر طرح خدمت ورہنمائی کی۔مسلم پرسنل لاء بورڈ میں حضرت مولیٰنا مفتی عتیق الرحمان عثمانی ؒ کی رفاقت ورہنمائی میں بڑا اہم کردار نبھایا اور حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ کے انتقال کے بعد انہوں نے ان کے مشن کو ان کے بتائے ہوئے رہنما اصولوں کے تحت ہی آگے بڑھانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا۔وہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے بھی ممبر تھے۔مسلمانوں کی کئی فلاحی انجمنوں سے بھی ان کاربط وتعلق تھا۔
بقول معاصر ’’قومی آواز‘‘ مولیٰنا منت اﷲ رحمانیؒ کی وفات حضرت مولیٰنا مفتی عتیق الرحمان عثمانیؒ کی وفات کے بعد یہ دوسرا بہت بڑا صدمہ ہندوستان کے مسلمانوں کو پہنچا ہے اوراس کمی کو پورا کرنا آسان نہ ہوگا ۔۷۹؍ سال کی عمر پائی۔
[اپریل ۱۹۹۱ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |