Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

راجیو گاندھی
Authors

ARI Id

1676046603252_54338855

Access

Open/Free Access

Pages

237

راجیو گاندھی
وسط مدتی انتخابات کے دوران میں مدراس کے ایک انتخابی جلسہ میں تقریر کے پروگرام سے کچھ دیر پہلے ہی ہندوستان کے سابق وزیراعظم اور انڈین نیشنل کانگریس کے صدر جناب راجیوگاندھی ایک بم دھماکے میں لُقمۂ اجل ہوگئے۔
اس وسط مدتی انتخاب کے بارے میں جہاندیدہ دانشورانِ ملک اور خودمقتول ...راجیوگاندھی یہ خدشہ ورائے ظاہر کررہے تھے کہ اس وسط مدتی انتخاب میں زبردست تشدّد کاامکان نظرآرہا ہے ۔یہ کس کومعلوم تھاکہ جس تشدّدکے امکان کااظہار کیاجارہاہے وہ ملک کی اس عظیم ہستی ہی کو اپنی منحوس لپیٹ میں لے لے گا۔مگرانہونی ہوکررہی اورملک اایک ایسے رہنما سے محروم ہوگیا جو دورِ حاضر کاہیرو تھا اور مستقبل کی روشن قندیل، اور جس سے ملک و کوبڑی بڑی امیدیں وابستہ تھیں۔
جناب راجیو گاندھی کے حادثۂ قتل میں کس پارٹی، کس گروہ ،کس ملک یا کس فرد کاہاتھ ہے اس کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ابھی تک کسی نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔عام طور پرایل ۔ٹی۔ٹی دہشت پسندوں پرشک ظاہر کیا جارہا ہے۔اوراس کے لیے اخبارات کی اطلاع کے مطابق کچھ ٹھوس ثبوت بھی جائے واردات سے مِلے ہیں۔ جو عورت اپنے جسم پر بم باندھ و لپیٹ کر خودبھی ہلاک ہوئی ہے اور جناب راجیوگاندھی کے ساتھ اوردوسرے تیرہ افراد کوہلاک کرنے کاباعث بنی ہے اس کے متعلق بھی عام قیاس یہ ہی ہے کہ وہ ایل ٹی ٹی گروہ سے تعلق رکھتی ہے۔مگرابھی یہ سب قیاس آرائیاں ہی ہیں،یقین و قطعیت سے کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔حکومتِ ہند نے تمام حادثۂ قتل کی تحقیقات کے لیے بروقت ایک کمیشن بنادیا ہے جوعرصہ تین ماہ میں اس سلسلے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ اس سے پہلے جوبھی اس سلسلے میں اظہار ِ خیال کرے گا وہ صرف قیاسات ہی کے زمرے میں ہوگا۔اورحقیقت ویقین کاگمان کرنا عبث ہی ہوگا۔
۱۹۸۹ء میں ہندوستانی عوام نے جس جوش کے ساتھ غیر کانگریس حکومت کے قیام میں ووٹ سے تعاون دیاتھا اسے غیر کانگریسیوں نے آپسی گروہ بندی اور اپنی پارٹی مفاد میں پڑکرنا کارہ کردیا اورجوملک کے لیے خطرہ کاسگنل بن کر رہ گیا۔مختصر مدت میں دوبارہ انتخاب نے ملک کی معیشت پرجو بوجھ ڈالا ہے اس کے اثرات کاتو انتخاب کے بعدہی عوام کواندازہ ہوگا اورجواس قدر بھیانک ہوگا جس کاقبل از وقت تصّور ہی ملک کے بہی خواہوں کے ہوش اُڑارہاہے ۔راجیو گاندھی کے حادثۂ قتل نے ایک اورخطرہ ملک کے سامنے پیدا کردیا ہے اور وہ ہے انڈین نیشنل کانگریس میں انتشارکا، سیکولرزم کے زوال کا،سیکولرزم ویسے بھی کانگریس کے لیے صرف انتخاب کے دوران میں اقلیتوں کے لبھانے کے لیے ایک چمکدار شۓ بن کر اور جس کاعمل سے بَرائے نام ہی واسطہ رہ گیا تھا۔ راجیوگاندھی کے قتل کے بعد تو لفظ سیکولرزم ہی کے قائم رکھنے کے لالے پڑجائیں گے۔
اس وسط مدتی انتخاب میں تشدّد کیوں زیادہ دکھائی دے رہاہے۔اسے سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ہے۔آزادیٔ ملک کے محسنوں کو بُھلا کر ایسے لوگوں نے میدانِ سیاست میں آکر اپنی چودھراہٹ قائم کرلی ہے جومذہب کی آڑ میں کھوکھلے نعروں سے اس ملک کے عوام میں مقبولیت چاہتے تھے اوراس میں انھیں طاقت وقوت یقیناً ایسے لوگوں سے بھی ملی جو اپنے بھاری بھرکم وجود سے کانگریس کے اندر براجمان تھے لیکن ان کا دل مخصوص فرقہ پرستی کاطرفدار و ہمدرد تھا، سیکولرزم انکے دل کے کسی گوشہ میں بھی جگہ نہ پائے ہوئے تھا چنانچہ یہ اسی کا نتیجہ تھاکہ ایک مسجد آناً فاناً جنم بھومی میں تبدیل ہوگئی اوراس کے اندر ہی اندر گُپ چُپ عرصۂ دراز تک ایک پودے کی طرح پرورش کی گئی اور جب اسے ’’ پھل‘‘ دینے کے قابل سمجھا گیاتو اسے انتخاب کے بازار میں ’حصولِ ووٹ‘‘ کے لیے لے آیاگیا۔یہ کانگریس کے منہ پرزبردست کلنک ہے جس پران کانگریسیوں کودکھ ہے جنھوں نے کانگریس کے پلیٹ فارم سے ملک و قوم کے لیے واقعی مخلصانہ قربانیاں دی ہیں۔آج کانگریس واقعی بہی خواہوں کی جگہ آماجگاہ بنی ہوئی ہے۔
بہرحال راجیو گاندھی کاحادثۂ قتل بہت ہی افسوسناک ہے ملک وقوم کا ہیرو ملک وقوم کے مفاد پرقربان ہوگیا۔یہ ملک کاسپوت اس خاندان سے تعلق رکھتاتھا جوسیکولرزم کی آن وشان میں یقین رکھتاتھا ۔ملک وقوم کوسالہاسال اس صدمہ سے چھٹکارا نصیب نہ ہوگا۔ہمارے خیال میں راجیوگاندھی کے حادثۂ قتل کاایک محرک وہ بھی ذمہ دار ہے جس کی نہرووگاندھی خاندان سے ازلی دشمنی ہے۔ایک مخصوص فرقہ پرست پارٹی (جووقتاً فوقتاً اپنے نام بھی بدلتی رہتی ہے) نے اپنی بدنام زمانہ رتھ یاترا کے ساتھ زہریلا وجارحانہ پروپیگنڈہ کچھ کیسٹوں میں جاری کیاہوا تھا۔ اسی فرقہ پرست پارٹیوں کی دوسادھوی عورتوں نے بے لگام شرانگیز باتوں سے ہندوستانی سماج کوپراگندہ بنانے کاذمہ اوڑلے رکھاتھا۔اسی فرقہ پرست جماعت کی دوسری معاون فرقہ پرست پریشد نے (اخبارات کی اطلاع کے مطابق) اپنے کیسٹوں میں راجیوگاندھی کو ہتھوڑے سے مندر کوتوڑتے ہوئے پیش کیا۔جب انتخاب اس طرح کے زہریلے ونفرت انگریز پروپیگنڈہ کے ساتھ لڑے جائیں گے تو پھراس قسم کے تشدّد کے امکان کوخارج کرناہی کم عقلی کی بات ہے۔تحقیقاتی کمیشن کو راجیوگاندھی کے حادثۂ قتل کے دوران میں ان سب باتوں کو پیش نظر رکھ کر بھی اپنی تفتیش کو بڑھانا چاہیے کیونکہ راجیوگاندھی کے نہ ہونے سے فرقہ پرست طاقتوں کوہی تقویت ملے گی ۔ملک کے امن پسند اورسیکولر نظریات کے حامل عوام کوراجیوگاندھی کے حادثۂ قتل سے جو زبردست دھچکالگاہے وہ بیان وقلم کی زدسے باہر ہے۔ [مئی ۱۹۹۱ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...