1676046603252_54338858
Open/Free Access
239
حکیم عبدالقوی دریا بادی
ماہِ اکتوبر ۹۲ء میں ا یسی ۳ عالم ہستیاں اس دار فانی سے کوچ کرگئیں جن کا غم و افسوس مدتوں ہوتا رہے گا۔حکیم عبدالقوی دریابادی اورمولانا حامد اﷲ الانصاری غازی مختصر سی علالت کے بعد انتقال فرماگئے ۔ انا ﷲ وانا الیہ راجعون۔
حکیم عبدالقوی دریابادی مولانا عبدالماجد دریا بادی کے بھتیجے اور داماد تھے۔ ان میں علم وقابلیت اس قدر تھی کہ ان کی سادگی وقناعت پسندی نے اس کو چھپا رکھاتھا ۔مشرقی ومغربی علوم میں انھیں ملکہ حاصل تھا۔انگریزی زبان میں بے تکلف لکھاکرتے تھے، اردو فارسی اور عربی میں تو ملکہ حاصل تھا ہی۔کتنے ہی اردو اخبارات کے اداریے بغیرنام کے لکھا کرتے تھے۔ فاضل طب تھے ایم۔ اے کی ڈگری اعلیٰ نمبروں سے انہوں نے حاصل کی اس کے باوجود کبھی بھی انہوں نے اپنی قابلیت کارعب یاسکّہ جمانے کی کوشش نہیں کی۔حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ سے ان کو قلبی لگاؤ تھا ۔ادارہ ندوۃ المصنفین دہلی کی طرف سے جب مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ کی یاد میں مفکّر ملّت شائع کیاگیا تواس میں حکیم عبدالقوی دریابادی نے خصوصی طور پر اپنامضمون اشاعت کے لیے ارسال فرمایا۔ ’’صدق جدید‘‘ لکھنؤ کوانھوں نے مرحوم دریابادی کے بعد جس طرح جاری رکھا وہ مولانا عبد الماجد دریابادی ؒ کی یادگاررہے گا۔ اﷲ انھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔ [نومبر ۱۹۹۲ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |