1676046603252_54338861
Open/Free Access
240
لانبہ ، سردار نرنجن سنگھ
انتقال پر ملال
حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی ؒ کے انتہائی عقیدت مند سردار نرنجن سنگھ لانبہ ۴ جنوری ۱۹۹۳ء کی علی الصبح کو اچانک انتقال فرماگئے۔ وہ ۸۴ سال کے تھے۔ اور بڑے ہی مخلص اور غریبوں کے ہمدرد و بہی خواہ تھے۔ بہت بڑے کاروباری ہوتے ہوئے بھی بے سہاروں، بیواؤں، یتیموں کی فلاح و بہبودگی کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے، انسانیت کی خدمت میں ہمیشہ جٹے رہتے تھے۔
مفتی عتیق الرحمن عثمانی کے جاں نثار و فدا ئی تھے، ان سے تعلق ِخصوصی قیام پاکستان سے قبل راولپنڈی ہی سے تھا، برابر خط و کتابت رہتی تھی۔ قیام پاکستان کے بعد مفتی صاحب کی عقیدت و محبت ہی انہیں دہلی کھینچ لائی تھی۔ تعصبات و تنگ نظری سے بالکل پاک و صاف تھے، بلا لحاظ مذہب و ملّت ضرورت مندوں کی امداد کرتے رہتے تھے۔ حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی کے انتقال کی خبر ملتے ہی بلک بلک کر رونے لگے اور کہنے لگے کہ آج ہمارے مسلمانانِ ہند اور ملک کے اوپر سے سایہ ٔ شفقت اٹھ گیا ہے۔ مفتی صاحب کے جنازے میں باوجود سخت بیماری و تکلیف کے جامع مسجد سے مہندیان تک پیدل ہی چلتے رہے، لوگوں نے ان کے درد کی شدت کو محسوس کرتے ہوئے انھیں سواری میں بیٹھنے کے لیے کہا تو بولے کہ جس ہستی نے ملک و قوم کی خدمت میں اپنی پوری زندگی قربان کردی اس ہستی کے لیے ہم پیدل بھی نہیں چل سکتے کیا؟
حقیقت تو یہ ہے کہ لانبہ صاحب قدیم روایات و تہذیب کے امین تھے۔ ان کے انتقال سے ایک خلا سا محسوس ہورہا ہے ۔ حق تعالیٰ سے دعاہے کہ ان کے انتقال پر ملال پر ہم سب کو، ان کے متعلقین کو اور ان کے تمام احباب کو صبر جمیل عطا کرے۔ آمین
ادارہ ندوۃ المصنفین، رسالہ برہان ان کی اہلیہ ان کے صاحبزادگان کلدیپ، کیول،....
[عمید الرحمن عثمانی، جنوری وفروری ۱۹۹۳ء]
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |
ID | Chapters/Headings | Author(s) | Pages | Info |