Search from the table of contents of 2.5 million books
Advanced Search (Beta)

وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء |
قرطاس
وفیات برہان جولائی 1938 تا اپریل 2001ء

مولانا غلام محمد نورگت
Authors

ARI Id

1676046603252_54338862

Access

Open/Free Access

Pages

241

مولانا غلام محمد نورگت
گزشتہ ماہ ہندوستان کی مشہور دینی شخصیت حضرت مولانا غلام محمد نورگت کی وفات سے علمی ودینی حلقوں میں صفِ ماتم بچھ گئی۔ان کی اچانک وفات کی خبر ہندوستان ہی میں نہیں بلکہ تمام عالم اسلام میں رنج وغم کے ساتھ سنی گئی۔ اِنّالِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْن۔
ادارہ ندوۃ المصنفین سے مرحوم مولانا غلام محمد نورگت کاتعلق ورابطہ اس کے قیام اول ہی سے تھا۔وہ اس کے نہ صرف لائف ممبر ورکن تھے بلکہ اس کے بانی اورعالم اسلام کی زبردست ہستی مفکرِ ملّت حضرت مفتی عتیق الرحمن عثمانی ؒ کے خصوصی رفقاء میں تھے۔حضرت مفتی صاحبؒ کے مشوروں وہدایات کے تحت انہوں نے اپنے آبائی وطن گجرات سورت اوراس کے مضافات میں اسلامیات کے فروغ اور مذہبی ودینی تعلیمات کے لیے دینی مدرسوں کے قیام میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔کتنے ہی مدارس انہوں نے قائم کیے اور ان کاسنگ بنیاد حضرت قبلہ مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ کے دستِ مبارک سے رکھوایا۔ علمی ودینی کاموں کوانجام دینے اورانہیں پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لیے حضرت مفتی صاحبؒ سے برابر صلاح ومشورہ لیتے رہتے، قدم قدم پرمفتی صاحبؒ کی رہنمائی سے استفادہ حاصل کرتے رہتے تھے۔حضرت مفتی صاحبؒ سے حضرت مولانا غلام محمد نورگتؒ کے اس قدر تعلق خصوصی اوران کی بے لوث دینی خدمات سے متاثر ہوکر مشہور علمی و دینی شخصیت حضرت مولانا ابوالحسن علی ندوی مدظلہ العالی دامت برکاتہم نے اپنی تصنیف ’حیات عبدالحئیؒ ‘میں خاص طور پراسے بیان فرمایا ہے۔ مفتی صاحبؒ کو وہ اپنا مشفق و مہربان اور بڑے بھائی کی طرح سمجھتے تھے، ان کی ہربات ماننا وہ باعث سعادت سمجھتے تھے۔حضرت مفتی صاحبؒ کی وفات کی خبرسن کر پھوٹ پھوٹ کر بچوں کی طرح رونے لگے،اس کے بعد جب بھی حضرت مفتی صاحبؒ کاکہیں ذکر ہوتاتو ان کی یاد کرتے کرتے ان کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑتے۔ ادارہ ندوۃ المصنفین سے انہوں نے آخری دم تک تعلق و رابطہ برقرار رکھا۔ مفتی صاحبؒ کی اولاد کواپنی ہی اولاد کی طرح گردانتے اورسمجھتے تھے__ ہم نے بھی ان میں قبلہ ابّاجان مفکرملّت مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ کی محبت وشفقت اور انسیت ہی پائی جسے آج ان کی وفات سے ہمیں محروم ہونا پڑرہاہے__کیا بتائیں کہ وہ کس قدر مشفق تھے مہربان تھے، کرم فرماتھے، نیک تھے، متقی وپرہیزگار تھے۔پوری ملت اسلامیہ کے لیے ان کے دل میں اتھاہ ہمدردی وچاہت اور درد تھا۔ ملّی مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہتے تھے ان کی وفات سے ادارہ ندوۃ المصنفین خاندان مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ اور پوری ملّتِ اسلامیہ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔اﷲ تعالیٰ ان کی روح کوکروٹ کروٹ جنّت نصیب کرے اور ہم سب کو ان کے صاحبزادگان و عزیز واقارب متعلقین اور ملّت اسلامیہ کوصبر جمیل عطافرمائے آمین ثم آمین۔تعزیت خوداپنے آپ سے، خاندان مفتی عتیق الرحمن عثمانیؒ سے، ملّتِ اسلامیہ سے اوران کے تمام لائق و ہونہار صاحبزادگان سے ہے۔حق مغفرت فرمائے۔ [اپریل ۱۹۹۳ء]

 
Loading...
Table of Contents of Book
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
ID Chapters/Headings Author(s) Pages Info
Similar Books
Loading...
Similar Chapters
Loading...
Similar Thesis
Loading...

Similar News

Loading...
Similar Articles
Loading...
Similar Article Headings
Loading...